عدالت نے پرویز مشرف غداری کیس پر سماعت سے قبل اہم شخصیت کو طلب کیا

سب پلان شدہ ہے، دشمن پاکستان کو اندرونی معاملات میں الجھانا چاہتا ہے ۔ صدیق جان

Salman Javed Bhatti سلمان جاوید بھٹی جمعہ 20 دسمبر 2019 12:00

عدالت نے پرویز مشرف غداری کیس پر سماعت سے قبل اہم شخصیت کو طلب کیا
اسلام آباد ( اردو پوائنٹ تازہ ترین ۔ 20 دسمبر 2019ء ) تجزیہ کار صدیق جان نے دعویٰ کیا ہے کہ پرویز مشرف غداری کیس کو دوبارہ چلانے سے پہلے عدالت نے ایک اہم شخصیت  کو طلب کیا تھا۔ اس کے با وجود اس کیس کو قابل سماعت دے دیا گیا۔ تفصیل کے مطابق صدیق جان نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف کیس چلانے سے پہلے اہم شخصیت کو بلایا گیا۔ جس کے بعد اس کیس پر بریفنگ لی گئی۔

صدیق جان نے کہا کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خود کیس کی سماعت سے قبل عدالت میں تمام دستاویزات لے کر پیش ہوئے۔ اٹارنی جنرل کے خود پیش ہونے کے پیچھے بھی بہت بڑی وجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فوج کو پتہ ہے کہ یہ سب پلان شدہ ہے۔ ملک دشمن پاکستان کو اندرونی معاملات میں الجھانا چاہتے ہیں۔ خیال رہے خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا  ۔

(جاری ہے)

تفصیلی فیصلے میں کہا گیاتھا  کہ دو ججز پرویز مشرف کو سزا دینے کے حق میں ہیں جب کہ سندھ ہائیکورٹ کے جج نے اس سے اختلاف کیا ۔ جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد  کریم  نے  سزائے  موت کا  حکم  دیا ۔ جسٹس نذر اکبر نے فیصلے سے اختلاف کیا ۔ جسٹس نذر اکبر  نے  سنگین غداری کیس میں پرویز  مشرف کو بری کر دیا  ۔ جسٹس نذر  اکبر نے اپنے اختلافی نوٹ  میں  کہا  کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ۔

پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا فیصلہ 169 صفحات پر مشتمل ہے جس میں پرویز مشرف کو غداری کا مرتکب قرار دے دیا گیا ہے۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ  عدالت پرویز مشرف  کو  پھانسی  کی سزا  سناتی  ہے ۔ تفصیلی فیصلے میں جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ پرویز مشرف پھانسی سے قبل انتقال کر جاتے ہیں تو ان کی لاش گھسیٹ کر ڈی چوک میں لائی جائے اور تین دن کے لٹکایا جائے۔