نیب آرڈیننس 2019 سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا

حکومتی آرڈیننس وزراء اور افسروں کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش ہے، آرڈیننس معطل کیا جائے ۔ درخواستگزار

Salman Javed Bhatti سلمان جاوید بھٹی ہفتہ 28 دسمبر 2019 12:16

نیب آرڈیننس 2019 سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 دسمبر2019ء) نیب ترمیمی آردیننس 2019 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ۔تفصیل کے مطابق حکومت کی جانب سے جاری کردہ نیب آرڈیننس 2019 کو سپریم کور ٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ نیب آرڈیننس کو سماجی کارکن محمود اختر نقوی نے درخواست دائر کر دی ہے۔ درخواست میں چیئرمین نیب ، وزار قانون ، سیکریٹری داخلہ خارجہ اور سیکریٹری دفاع کو فریق بنا یا گیا ہے۔

دائر کردہ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ حکومت کا جاری کردہ نیب آرڈیننس قوانین کے خلاف ہے۔ اس آرڈیننس کو جاری کر آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے۔ درخواستگزار نے موقف اختیار کیا ہے نیب آرڈیننس 2019کا مقصد حکومتی وزیروں اور بیورو کریسی کو کرپشن کرنے کی چھوٹ دینا ہے ۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ تمام شہری قانون کی نظر میں برابر ہیں۔

(جاری ہے)

نیب آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے۔ درخواست گزار نے عدالت سے نیب آرڈیننس 2019 کی معطلی کی استدعا کی ہے۔  واضح رہے گزشتہ روز حکومت نے نیب آڑڈیننس 2019ء جاری کیا تھا جس کے مطابق  نیب50 کروڑ سے زائد کی کرپشن پر کارروائی کرسکے گا، ٹیکس، سٹاک ایکسچینج، آئی پی اوز کے معاملات میں دائرہ اختیار ختم، محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کیخلاف بھی ایکشن نہیں ہوگا ۔

  صدر مملکت عارف علوی کی فوری منظوری کے بعد نیب ترمیمی آرڈیننس نافذ العمل ہوگیا ہے۔ حکومت نے نیب ترمیمی آرڈیننس صدر مملکت کو منظوری کیلئے بھجوایا تھا جسے جناب عارف علوی نے دستخط کر دیے ہیں۔  ترمیمی آرڈیننس کے مطابق محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کیخلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا، ایسے ملازمین کے خلاف کارروائی ہوگی جن کے نقائص سے فائدہ اٹھانے کے شواہد ہوں گے۔