محکمہ ثقافت کی جانب سے سندھ کی تہذیب و تمندن کو مجسمہ سازی کے ذریعے اجاگر کرنے پر کام کیا جا رہا ہے،اکبر لغاری

سندھ حکومت نے اپنے وسائل بروئے کار لاکر عالمی آرکیالوجیکل کو معیار کے مطابق کردیا ہے، سیکریٹری سیاحت و نوادرات

پیر 3 فروری 2020 21:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 فروری2020ء) سندھ حکومت کے محکمہ ثقافت، سیاحت و نوادرات کے سیکریٹری اکبر لغاری نے کہا ہے کہ آرکیالوجیکل سائٹس 18ترمیم کے بعد 2011 میں وفاق کی جانب سے سندھ کے حوالے کی گئیں آرکیالوجیکل سائٹس خستہ حالت میں ملیں، ان تمام خستہ حال سائیٹس کو سندھ حکومت نے اپنے وسائل بروئے کار لاکر عالمی آرکیالوجیکل معیار کے عین مطابق لاکر کھڑا کیا ہے، جبکہ اس سے قبل عالمی اداروں نے موہن جو ڈاڑوسمیت دیگر عالمی سائیٹس کوڈی لسٹ کرنے سے متعلق انتباہ کردیا تھا، سندھ حکومت کے بروقت اقدامات کے پیش نظر دی گئی وارننگ کو ختم کیا گیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ایکسیلینس کلب کے زیر اہتمام اکبر لغاری کے ساتھ ایک شام گیسٹ اسپیکر پروگرام کے دوران مقامی ہوٹل میں خطاب کرتے ہوئے اور شرکا کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ محکمہ ثقافت کی جانب سے سندھ کے ٹورزم کے شعبہ میں پیش رفت کی جارہی ہے، اس سلسلے میں رنی کوٹ میں قائم کیا گیا ریسٹ ہاس سوئٹرزلینڈ کا منظر پیش کررہا ہے، رنی کوٹ،؛ننگر پارکر، بدین سمیت منچھر جھیل پر خوبصورت اور جاذب نظر گیسٹ ہاسز قائم کے گئے ہیں، جہاں ٹوئرسٹ کی ایڈوانس بکنک ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ٹورزم کے شعبہ کو ترقی دے رہی ہے، ماضی میں سندھ بھر میں بگڑی ہوئی امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر سیاہوں نے یہاں آنا چھوڑدیا تھا، جبکہ اب حالات بہتر ہونے پر دوبارہ سیاح سندھ کی آرکیالوجیکل سائیٹس پر آنا شروع کردیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سمبارا ہوٹل لاڑکانہ کا شمارتھری اسٹا ر ہوٹل کے طور پر ہوتا تھا، جس کو ہم نے ترقی دے کر فور اسٹار ہوٹل میں تبدیل کردیا ہے، 24 کمروں والے ہوٹل کو 48 کمروں کا ہوٹل بنایا پھر اس میں مزید 12 کمرے قائم کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ ثقافت کی جانب سے جامشورو میں میوزک اور پرفارمنس آف آرٹ کاادارہ قائم کیا گیا ہے، جو عنقریب اپنا کام شروع کردے گاجبکہ سندھ بھر کے دور دراز علاقوں سے آنے والے فنکاروں کو رعایتی نرخ پر رہائش کی سہولت فراہم کرنے کیلئے حیدرآباد میں ایک گیسٹ ہاس اور سکھر میں کلچر کمپلیکس قائم کئے گئے ہیں، جبکہ سہون میوزیم کا عنقریب افتتاح ہونے والا ہے، اسی طرح کوٹ ڈیجی میں میوزیم، عمر کوٹ، ننگر پارکر، مٹھی سمیت دیگر کلچرل سائیٹس پر میوزیم اور گیسٹ ہاسز قائم کئے گئے ہیں، یہ وہ محنت طلب کام ہیں جو عوام کو نظر نہیں آتے ان کے مقابلے میں عوام الناس کو کلچرل ڈے، مختلف سیمینارز، ورکشاپس وغیرہ نظر آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم جوکام کر رہے ہیں وہ اندھیرے میں شمع جلانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ موئن جو ڈاڑو و دیگر آرکیالوجیکل سائیٹس کو ماضی میں بلکل نظر انداز کیا گیا تھا، ہم نے انہیں سہارا دے کر ترقی کی فہرست میں لاکر کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر افسر غیر معمولی کام نہیں کرتا، جب ایک آدمی اس طرح کے کام کرتا ہے تو اس کو معاشرے میں ایک مقام ملنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ گورک ہل سے محکمہ کلچر کا تعلق ایک ڈاکئے کی طرح کا ہے، حکومت کی جانب سے ہمیں اس سلسلے میں جو بھی فنڈز ملتے ہیں وہ، ان کی اتھار ٹی کے حوالے کرتے ہیں، وہاں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ہوائی سروس کا آغاز کیا جانے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کی جانب سے تمام آرکیالوجیکل سائیٹس سے متعلق تمام معلومات و نقشہ جات گوگل اور ویب سائیٹ پر موجود ہیں، جبکہ ٹوئرسٹ کو وہاں جانے اور رہائش حاصل کرنے کیلئے آن لائن بکنگ ڈاٹ کام سے کمروں کی بکنگ کی سہولت بھی فراھم کی گئی ہے۔

محکمہ ثقافت کی جانب سے سندھ کی تہذیب و تمندن کو مجسمہ سازی کے ذریعے اجاگر کرنے پر کام کیا جا رہا ہے، اور تمام سائیٹس پر فرسٹ ایڈ کی بھی سہولیات فراہم کی گئی ہیں تاکہ سیاحوں کو طبی حوالے سے کوئی تکلیف نہ ہو۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سکھر کے لبِ مہران پر پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت ایک ٹورسٹ سائیٹ قائم کررہے تھے کہ میئر سکھر نے عدالت سے رجوع کرکے اس کام کو رکوادیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ٹوئرزم کی ترقی میں نجی شبعہ کا کردار ہوتا ہے نہ کہ حکومت کا۔ انہوں نے کہا کہ بلاگرز کو دنیا میں جانے کے مو اقع دیئے گئے ہیں، اب بھی جو بلاگر جائے گا ان کو سہولیات فراھم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ میری تین کتابیں ()سندھی ادب جو جائزو () فلسفے کی تاریخ (سندھی اور اردو ترجمہ) () تنقید کی تاریخ مارکیٹ میں موجود ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ایکسیلینس کلب کے چیئرمین حمید بھٹو نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں اعلی کارکردگی کے حامل اعلی افسران سے متعلق منفی رجحان کو دیکھ کرپریشانی ہوتی تھی، جس پر ہماری ٹیم نے باہمی مشاورت سے یہ طے کیا کہ مذکورہ منفی پائے جانے والے منفی رجحان سے مقابلہ کرنے کیلئے ایک پلیٹ فارم پر قابل اعلی افسران کو ان کی زندگی میں ہی ان کو پذیرائی دی جائے،یہ پروگرام بھی اسی پس منظرکی ایک کڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکبر لغاری ایک بیورو کریٹ ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی زندگی کے کئی دیگرمثبت پہلو بھی ہیں، جس میں ایک بہترین تنقید نگاری ہے، جبکہ تنقید نگاری ایک محنت طلب اور پیچیدہ کام ہے، جو سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کلچر میں سیکریٹری مقرر ہونے سے پہلے محکمہ ثقافت میں حقیقی فنکاروں کے بجائے مردہ اور فقیر پیشہ منظور نظر افرد کو وضائف سے نوازا جاتا تھا۔

اکبر لغاری نے محکمہ کا چارج لے کر پہلا کام یہ کیا کہ ان مردہ اور فقیروں کے وضائف بند کرکے برسوں سے قائم کرپشن کے دروازے کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے تالا لگادیا اور انہوں نے فنکاروں کا علاج سرکاری سطح پر کرانے کا اعلان کیا جس پر عمل کیا جا رہا ہے۔ پاکستان ایکسیلنس کلب کے چیف پیٹرن انور علی سانگی نے کہا کہ پاکستان ایکسیلنس کلب کیلئے یہ ایک اعزاز ہے،اس طرح کی شاندار تقاریب منعقد کرکے سماج کوایک مثبت پیغام رسانی کی جارہی ہے کہ یہ ایکسیلنس طبقہ ملک و قوم کی ترقی کیلئے جفاکش بنا ہوا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اینٹی نارکوٹکس فورس پاکستان کے ڈائریکٹر اورڈی آئی جی محمد ریاض سومرو نے کہا کہ پاکستان ایکسیلنس کلب بیوروکریسی اور سول سوسائٹی کو ملانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، تمام اداروں کے باہمی تعاون سے پاکستان کی ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ محکمہ سوشل ویلفیئر سندھ کے ڈائریکٹر جنرل نثار سولنگی نے کہا کہ اکبر لغاری ایک دانش صفت انسان ہیں، وہ اپنی ذمہ داریاں اپنا فرض سمجھ کر سرا نجام دیتے ہیں،حتی کہ یہ شخض ایک چٹان کی مانند ہے، اس کی حساسیت کی انتہا یہ ہے کہ وہ کسی چرندے پرندے پر ظلم دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے۔

ایف بی آر انٹرنل آڈٹ،سندھ بلوچستان کے ڈائریکٹر مرتضی کھڑو نے کہا کہ پاکستان ایکسیلنس کلب نے بہترین روایت کا بنیاد ڈال کر پاکستان کے ایکسیلنس لوگوں کوملک کی عوام سے متعارف کراکے ایک بہت بڑا کام کررہا ہے،جس پر انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔برگیڈئر خادم حسین جتوئی نے کہا کہ سندھ میں اکبر لغاری کی ہوئی خدمات ناقابل فراموش ہیں، جس کا مشاہدہ میں نے اپنی آنکھوں سے کیا ہے۔

کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز فاران نے کہا ہے کہ اکبر لغاری نے سندھ کی ثقافت و سیاحت کے شعبہ کو فروغ دینے میں اہم اور تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ کرنل رضوان احمدنے کہا کہ پاکستان ایکسیلنس کلب نے پاکستان کی ایکسیلنس شخصیات کے ساتھ شام منعقد کرکے معاشرے میں بہترین روایت کا بنیاد رکھا ہے۔اینٹی کرپشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایس ایس پی میر نادر حسین ابڑو نے کہا کہ پاکستان ایکسیلینس کلب نے ملک کی73سالہ تاریخ میں محکمہ اینٹی کرپشن میں مجھے اعلی کارکردی کے عوض ایوارڈ سے نواز جبکہ دیگر افسران کو بھی اعزاز دینے کی شاندار روایت ہے۔

انہوں نے اکبر لغاری ایک فرش شناس، ایماندار افیسر ہیں، جنہوں نے ہمیشہ میرٹ و ترجیع دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایکسیلنس کلب کے پلیٹ فارم سے میرے کتاباملھ ھیرا کی رونمائی کرکے مجھے ایک دوسرے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر شیخ منظر عالم نے کہا ہے کہ پاکستان ایکسیلنس کلب نے ملک کی بیوروکریسی، بزنس کمیونٹی اور سول سوسائٹی کو ایک صف میں لاکر کھڑا کیا ہے، جس سے متعلقہ تینوں شعبوں کے مابین تعلقات مزید مستحکم ہونے لگے ہیں۔

اکبر لغاری کی باتوں سے معلوم ہوا ہے کہ سندھ میں سیاحت و ثقافت کے شعبہ میں کتنی ترقی ہوئی ہے۔ اس موقع سا بق جیل سپرنٹنڈنٹ سید شاکر حسین شاہ، بزنس مین محمد شاہد، کیپٹن شاہ زیب عالم، پیپلزپارٹی کلچرل ونگ سندھ کے سابق سیکریٹری جنرل منظور لاڑک، سید تراب شاہ،مہیش لال، ڈاکٹر زاہد حسین انصاری، اعجاز کھوکھڑ، مبشرمیر، نازیہ علی، پروفیسر ابراہیم خشک، علیزہ شاہ، ذوالفقار حسین، منور الدین میمن، عبدالعزیز مہیسر، کرم علی شاہ، اعجاز برڑو، عبدالغنی شیخ، سلمان اسماعیل، احسان سبز، رابعہ شیخ، حنیف ساگر، عبدالمجید ٹانوری، ڈاکٹر اے بی میمن، ملک عبدالجبار، زاہدہ راشد، ڈاکٹر منظور قادر، اسامہ کمدار، وقاص چوہدری، سبین شہباز، مصطفی ملاح، سعید میمن، اکرم شیخ، افتخار حسین، گلشیر سولنگی، ضیا زبیری، نسیم بھٹو، نعیم اعوان، جاوید اختر ناز و دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اکبر لغاری کی شخصیت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

تقریب میں سیکریٹری ثقافت، سیاحت و نوادرات، حکومت سندھ کے سیکریٹری اکبر لغاری کو ان کی شاندار خدمات پر فرسٹ پاکستان ایکسیلنس افسر ایوارڈ اور ایکسیلنس کلب کا لائف ٹائم ممبر شپ سرٹیفکیٹ دیا گیا۔اس موقع پر ایکسیلنس کلب کے ممبران اینٹی نارکوٹکس فورس پاکستان کے ڈائریکٹر ڈی آئی جی محمد ریاض سومرو، ایف بی آر انٹرنل آڈٹ،سندھ بلوچستان کے ڈائریکٹر مرتضی کھڑو،سندھ ٹورزم ڈولپمنٹ کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر اعجاز شیخ، سماجی و سماجی شخصیت منظور لاڑک، اینکر پرسن حسین تھیبو کی سالگرہ کے مواقع پر کیک کاٹے گئے اور سندھ کا روایتی تحفہ اجرک پیش کیا گیا۔

اس موقع پر نامور ادیب اور اینٹی کرپشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایس ایس پی میر نادر علی ابڑو کے کتاب املھ ہیرا کی پذیرائی بھی کی گئی۔