کشمیریوں کو ان کا حق دلانے کے لئے یوم یکجہتی کشمیر منانے اور جلسے جلوسوں سے آگے بڑھا جائے،میئر کراچی

بدھ 5 فروری 2020 19:51

کشمیریوں کو ان کا حق دلانے کے لئے یوم یکجہتی کشمیر منانے اور جلسے جلوسوں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 فروری2020ء) میئرکراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو ان کا حق دلانے کے لئے یوم یکجہتی کشمیر منانے اور جلسے جلوسوں سے آگے بڑھا جائے، کشمیری عوام کی جانب سے بہت قربانیاں دی جا چکیں،حکومت مسلم ممالک کے ساتھ مل کر بھارت پر دباؤ بڑھائے اور مسلم امہ کو اس مسئلے پر اکٹھاکرے، ایسا نہ ہو کہ وقت ہمارے ہاتھ سے نکل جائے،ان خیالات کا اظہار انہو ں نے بدھ کے روز خالقدینا ہال میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر منعقدہ سیمینار اور تصویری نمائش سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر آل پارٹیز حریت کانفرنس جموں وکشمیر کے رہنما محمود احمد ساگر،کشمیری رہنما سردار نزاکت علی، بشیر سدوزئی، رئیس انقلابی، ڈاکٹرراکیش موٹیانی، سینئر ڈائریکٹر کوآرڈینیشن مسعود عالم، سینئر ڈائریکٹر کلچر اینڈ اسپورٹس محمد عمران، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مختلف محکموں کے سربراہان اور شہریوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی، میئر کراچی نے کہا کہ کراچی کے عوام اور ان کے نمائندے کشمیریوں کے ساتھ ہیں،پاکستانی عوام تو خلوص دل کے ساتھ کشمیریوں کا ساتھ دے رہے ہیں مگر مسلم ممالک کی پالیسی واضح نہیں،مقبوضہ کشمیر میں جو ظلم ہورہا ہے اس پر بہت افسوس ہے،صرف بیانات سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، نوجوانوں سے اپیل کروں گا کہ کشمیری بھائیوں کی مدد کے لئے سوشل میڈیا جیسے طاقتور ہتھیار کو استعمال کریں،کروڑوں پیغامات جانے کا نتیجہ ضرور نکلے گا، انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں کہ سرحد پر بھارت ہر روز فائرنگ کرتا ہے ہماری بہادر فوج مقابلے کے لئے تیار کھڑی ہے، قوم چاہتی ہے کہ کشمیر کے حوالے سے نمایاں پالیسی آئے اور ہم کسی غلط فہمی میں نہ رہیں،اس جدوجہد میں بہت جانیں قربان ہوچکیں، یہ عالمی برادری پر دباؤ بڑھانے کا وقت ہے، سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما محمود احمد ساگر نے کہا کہ کشمیر میں 72 سال سے جاری آزادی کی جدوجہد میں 7لاکھ سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کیا جاچکا، کشمیریوں نے ہر طرح کے مظالم برداشت کئے اور کرتے رہیں گے تاہم نائن الیون کے بعد دنیا کے قوانین بدل گئے اور تحریک آزادی کو بھی دہشت گردی قرار دے کر صرف مسلمانوں کو اپنا حق خودارادی حاصل کرنے سے روک دیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دیگر اقوام کے حقوق کے لئے اقوام متحدہ اور عالمی ادارے سرگرم رہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ 5اگست 2019 ء کو بھارت نے من مانی کرکے کشمیرکو ہندوستان کا حصہ بنالیا مگر دنیا اس پر خاموش ہے، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت کشمیری رہنما یاسین ملک کو پھانسی دینے کی تیاری کر رہا ہے جبکہ دیگر کشمیری رہنماؤں کو بھی پابند سلاسل کرنے کی تیاریاں ہیں، کشمیریوں کا فیصلہ ہے کہ ہندوستان کے ساتھ نہیں رہنا، کشمیر کے حوالے سے پاکستانی اقدامات تسلی بخش نہیں، آخری کشمیری کا انتظار کرنے سے قبل فیصلے کئے جائیں۔

کشمیری رہنما سردار نزاکت علی نے کہا کہ کشمیریوں کی تحریک میں نوجوانوں کا کردار انقلابی ہے، یکجہتی کے اظہار پر پاکستانی قوم کے مشکور ہیں تاہم وزیراعظم عمران خان کی اقوام متحدہ کے اجلاس میں 27 ستمبر کی تقریر کے بعد سے حکومت بالکل خاموش کھڑی ہے جبکہ بھارتی وزیراعظم پوری دنیا کے دورے کررہے ہیں جس کے نتیجے میں ایک تیسرا نظریہ جموں و کشمیر اسٹیٹ جنم لے رہا ہے جو خطرناک بات ہے، انہوں نے کہا کہ جب تک کشمیر کی جدوجہد سندھ سے نہیں اٹھے گی کشمیر آزاد نہیں ہوگا، پاکستان کا آئین بھی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرتا ہے، قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ممتازادیب اور دانشور بشیر سدوزئی نے کہا کہ تحریک آزادی کے حوالے سے پوری پاکستانی قوم ایک زبان اور سوچ کے ساتھ کشمیر کے غازیوں، شہیدوں اور مجاہدین کے ساتھ ہے، آج کراچی کے تین کروڑ عوام تحریک آزادی کے رہنما یاسین ملک، علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق کو اظہار یکجہتی کا پیغام دیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی میں اب تک 7 لاکھ کشمیری شہید ہوچکے ہیں مگر کشمیری قیادت سے تحریک چلانے میں کہیں کوئی غلطی ہوئی ہے، ہمیں لاکھوں قربانیوں سے نمو پانے والی تحریک کو صحیح سمت دینی ہے، انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس کی ذمہ داری ہے کہ اس حوالے سے واضح پالیسی دے، پاکستان کے 22 کروڑ عوام بھی کشمیر کی موجودہ صورتحال میں مضطرب ہیں، یو ٹرن کا اب نہ وقت ہے اور نہ ہی یہ ممکن ہے، انہوں نے کہا کہ مزاحمتی تحریک کامیابی سے چلانے کے ساتھ سیاسی تحریک کو بھی مضبوط کرنا اور سفارتی کوششیں بڑھانی ہوں گی، حریت کانفرنس کو اس سلسلے میں آزاد کشمیر حکومت کا پلیٹ فارم استعمال کرنا چاہئے، پاکستانی عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں، انہوں نے کہا کہ خطے میں دو ایٹمی ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کو ختم کرنے کے لئے اس مسئلے کا آبرومندانہ اور منصفانہ حل بہت ضروری ہے۔

اقلیتی برادری کے رہنماڈاکٹر راکیش موٹیانی نے بھی اس موقع پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا کہ کشمیریوں کو ویسی ہی آزادی دے جیسی آزادی پاکستان میں اقلیتوں کو حاصل ہے۔سیمینار کے موقع پر محمد ریحان خان کی بنائی ہوئی کشمیر کی مختلف مقامات کی تصاویر کی نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔