دُبئی: مساج پارلر میں صرف مساج کرانے کی ضد پرشریف آدمی تشدد کا نشانہ بن گیا

مساج کرنے والی خاتون کی جانب سے جنسی عمل سے انکار پرعملے نے غیر مُلکی گاہک کو مار مار کر ادھ مُوا کر دیا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 6 فروری 2020 13:58

دُبئی: مساج پارلر میں صرف مساج کرانے کی ضد پرشریف آدمی تشدد کا نشانہ ..
دُبئی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔6فروری 2020ء) متحدہ عرب امارات میں سینکڑوں مساج پارلر موجود ہیں جہاں لوگ جسمانی تھکاوٹ کو دُور کرنے اور ذہنی سکون کی خاطر جاتے ہیں۔ تاہم ایسے مساج پارلرز کی بھی کمی نہیں جو اس کی آڑ میں جسم فروشی کا مکروہ دھندا چلا رہے ہیں۔ دُبئی میں مقیم ایک الجزائری شخص کو اُس کی شرافت لے بیٹھی۔ یہ شخص بھول پنے میں ایسے ہی مساج پارلر میں صرف مساج کرانے جا پہنچا، جہاں موجود خاتون مساجر کی جانب سے جنسی عمل کی دعوت سے انکار کرنا اُس کا گناہ بن گیا، جس پر اُسے مساج پارلر کے عملے نے لوہے کے راڈ اور لاتوں گھونسوں سے مار مار کر بے حال کر دیا۔

یہاں تک کہ متاثرہ شخص کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔ زخمی شخص کی رپورٹ پر پولیس نے مساج پارلر کی آڑ میں چلائے جا رہے اس قحبہ خانے پر چھاپہ مار کر یہاں موجود تمام لوگوں کو گرفتار کر لیا۔

(جاری ہے)

عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران 45 سالہ الجزائری شخص نے بتایا کہ وہ دُبئی کی ایک کمپنی میں مینجر کے طور پر کام کرتا تھا۔ وقوعہ کے روز وہ شام ساڑھے پانچ بجے مساج کرانے کی غرض سے ایک مساج سنٹر گیا، جو ایک فلیٹ میں قائم کیا گیا تھا۔

400 درہم کی فیس ادا کرنے کے بعد میں ایک مساج رُوم میں چلا گیا۔ جہاں میں نے اپنے آپ کو ایک تولیے میں لپیٹ لیا۔ اچانک وہاں ایک مساج کرنے والی ملازمہ آ گئی جو ویتنام سے تعلق رکھتی تھی۔ اس ملازمہ نے انتہائی مختصر لباس پہنا ہوا تھا جو آتے ہی مجھ سے جنسی عمل کی فرمائش کرنے لگی۔ میں نے اُسے منع کیا کہ میں یہاں صرف مساج کرانے کے لیے آیا ہوں، میرا اور کوئی ارادہ نہیں ہے، وہ بس اپنا دھیان مساج کی جانب ہی رکھے۔

تاہم جب اس خاتون نے اپنا اصرار جاری رکھا تو میں نے اسی وقت اپنے کپڑے پہنے اور کمرے سے باہر نکل کر وہاں موجود ریسپشنسٹ سے کہا کہ وہ مجھے میری 400درہم کی رقم واپس کر دے، کیونکہ یہاں پر مجھے غیر اخلاقی عمل پر اُکسایا جا رہا ہے۔ جس پر وہاں موجود عملہ مجھ سے تکرار کرنے لگا کہ وہ مجھے میری رقم واپس نہیں کرے گا۔ میں نے اُن کی ہٹ دھرمی پر اُنہیں پولیس کو کال کر کے بُلانے کی دھمکی دی تو دو مرد ملازموں اور دو خواتین نے مجھے گھیر لیا اور میری مار پیٹ شروع کر دی۔

مجھ پر مُکے برسانے اور لاتیں رسید کرنے کے علاوہ سٹیل کی ایک راڈ سے میرے چہرے پر حملہ کیا گیا جس کے باعث میرے چہرے سے خون نکلنے لگا۔ مجھے ان لوگوں نے زخمی حالت میں اپنے فلیٹ کے دروازے سے باہر دھکا دِیا۔ ساتھ والے فلیٹ کے لوگ میرے شور کی آواز سُن کر باہر آ گئے اور پولیس کو اطلاع کر دی۔ تھوڑی دیر میں ایمبولینس آئی۔ مجھے ہسپتال لے جایا گیا۔پولیس نے چاروں ویتنامی باشندوں کوالجزائری شہری کو تشدد کا نشانہ بنانے اور مساج پارلر کی آڑ میں جسم فروشی کا اڈہ چلانے کے الزام میں گرفتارکر لیا ہے۔