ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش، کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی وجہ بنی

پیر 17 فروری 2020 18:54

ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش، کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی وجہ بنی
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2020ء) امریکی کانگریس کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت اور پاکستان کے مابین کشمیر کے تنازع پر ثالثی کی پیشکش ممکنہ طور پر نئی دہلی کی جانب سے مقبوضہ وادی کے الحاق کی وجہ بنی۔میڈیا ر پورٹ کے مطابق امریکی کانگریس کے لیے تیار کردہ رپورٹ میں کانگریشنل ریسرچ سروس (سی آر ایس) نے بتایا کہ 22 جولائی 2019 کو وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے لیے کہا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان سے بھارتی پارلیمان میں تہلکہ مچ گیا تھا اور اپوزیشن نے حکومت سے وضاحت پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کردیا تھا جس پر بھارتی حکومت حزب اختلاف کو یہ یقین دہانی کروانے پر مجبور ہوگئی تھی کہ نریندر مودی نے کبھی ایسی کوئی پیشکش نہیں کی۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی رہنما کا گرمجوشی سے استقبال، ان کی یہ خواہش کہ پاکستان امریکا کو افغانستان سے خود کو نکالنے میں تعاون کرے اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بیل آؤٹ پیکج کے لیے امریکی حمایت جیسے عناصر نے مل کر بھارتی تجزیہ کاروں میں تشویش پیدا کی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی رہنماؤں نے ‘دیکھا کہ واشنگٹن دوبارہ بھارت اور پاکستان کو تصوراتی طور پر جوڑ رہا ہے اور پاکستان کی اس طرح حمایت کررہا ہے کہ جس سے بھارتی مفادات کو نقصان پہنچے۔مذکورہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بالخصوص امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے دعوے نے بھارتی مبصرین کو دھچکا پہنچایا، جس میں سے کچھ نے نریندر مودی کے اعتماد کی حکمت پر سوال اٹھانا شروع کردیا تھا۔

سی آر ایس کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال بھی ممکنہ طور پر بھارت کی جانب سے اگست میں کشمیر کا الحاق کرنے کے اقدام کی وجہ بنی حالانکہ امریکی صدر نے ثالثی کی پیشکش کبھی واپس نہیں لی لیکن سخت بھارتی ردِ عمل نے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو سوشل میڈیا پر ایک وضاحتی بیان جاری کرنے پر مجبور کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ واشنگٹن اب بھی کشمیر کو دونوں فریقین کے درمیان گفتگو کے لیے باہمی مسئلہ سمجھتا ہے‘ اور ٹرمپ انتظامیہ ’اس سلسلے میں معاونت فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔

چیئرمین آف ہاؤس فارن کمیٹی کے نمائندے ایلائٹ اینجل کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کشمیر پر ’امریکا کے دیرینہ موقف‘ کی حمایت کو دہرایا اور اس بات پر زور دیا کہ پاک ،بھارت مذاکرات کی وسعت اور رفتار باہمی عزم پر منحصر ہے ، پاکستان سے مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے کا کہا گیا۔6 ماہ میں کشمیر سے متعلق اپنی دوسری رپورٹ میں سی آر ایس نے کہا کہ بھارت میں بہت سے افراد مودی حکومت کی جانب سے ’کشمیر کے تنازع کو بیرونی دہشت گردی کے پیچھے چھپانے‘ سے اتفاق نہیں کرتے۔سی آر ایس نے کہا کہ مودی حکومت کے ناقدین کو یقین تھا کہ وہ ہندو قوم پرست ایجنڈے‘ پر کام کررہی ہے تاکہ مقبوضہ وادی کی حیثیت تبدیل کردی جائے۔