آل پارٹیز کشمیر گروپ ایک انتہائی اہم فورم ہے جس سے کشمیری عوام کی بہت امیدیں وابستہ ہیں،

گروپ بین الاقوامی سطح پر کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے،گروپ کی 2018 میں کشمیر پر رپورٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہے،یورپین پارلیمنٹ،یو ایس کانگرس سمیت دنیا کی پارلیمنٹس کو مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف آواز اٹھانا چاہیئے،کشمیر فلیش پوائنٹ بن چکا ہے،عالمی امن پر اس کے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں،کئی ممالک اپنے اقتصادی اورتجارتی مفادات کی وجہ سے مسلہ کشمیر پر خاموش ہیں، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ بھی جلد پاکستان کا دورہ کرینگے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا برطانوی پارلیمنٹ کے کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ممبران کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 19 فروری 2020 17:17

آل پارٹیز کشمیر گروپ ایک انتہائی اہم فورم ہے جس سے کشمیری عوام کی بہت ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 فروری2020ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یورپین پارلیمنٹ،یو ایس کانگرس سمیت دنیا کی پارلیمنٹس کو مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف آواز اٹھانا چاہیئے،کشمیر فلیش پوائنٹ بن چکا ہے،عالمی امن پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں،کئی ممالک اپنے اقتصادی اورتجارتی مفادات کی وجہ سے مسلہ کشمیر پر خاموش ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بدھ کو دفتر خارجہ میں برطانوی پارلیمنٹ کے کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ممبران کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔قبل ازیں گروپ کے ممبران نے وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمانی گروپ کا پاکستان اور آزاد کشمیر کا دورہ کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے پانچ اگست کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد دنیا کے مختلف ملکوں کیساتھ رابطے کئے، بڑی منڈی ہونے اور اقتصادی و تجارتی مفادات کی وجہ سے کئی ممالک مصلحتاً خاموش ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ جمہوریت کے بھی اقدار ہوتے ہیں اور جمہوری معاشروں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنا کردار ادا کرنا ہوتا ہے ۔ پارلیمنٹس کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے، ہم توقع کرتے ہیں کہ یورپین پارلیمنٹ،یو ایس کانگرس سمیت دنیا بھر کی پارلیمنٹس کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف اورزیوں اور مظالم کیخلاف متفقہ قرار دادیں پیش کرینگی جس طرح پاکستانی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے متفقہ قرار دادیں پاس کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتیں کیوں کشمیریوں کی آواز نہیں سنتیں، دنیا کی پارلیمنٹس کو آواز اٹھانا چایئے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک فلیش پوائنٹ بن چکا ہے اور یہ بات قابل غور ہے کہ دونوں نیوکلئیر طاقتوں کے آمنے سامنے ہونے پر عالمی سطح پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی حکومت نے برطانوی پارلیمنٹ کے آل پارٹیز کشمیر گروپ کے وفد کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ نہیں کرنے دیا۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی گروپ اس سلسلے میں اپنی رپورٹ اقوام متحدہ میں پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے کالے قوانین کیخلاف نہ صرف بیرون ممالک بلکہ بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں ،بھارت میں متنازعہ شہریت کے قانون کو خود بھارتی بھی کالا قانون کہتے ہیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ بھی جلد پاکستان کا دورہ کرینگے۔

برطانوی پارلیمنٹ کی رکن ڈیمس ابراہیم نے کہا کہ بھارتی حکومت نے ہمیں مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی ۔ انہوں نے کہا کہ گروپ کے دورہ کا مقصد مقبوضہ کشمیر اور آذاد کشمیر میں زمینی حقائق معلوم کرنا تھا۔ پانچ اگست کے بعد مقبوضہ کشمیر کے عوام مشکل صورتحال سے دو چار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کے شکر گزار ہیں کہ انہوں ہر ممکن تعاون کیا۔

ڈیمس ابراہیم کا کہنا تھا کہ اگر بھارت عالمی برادری سے کچھ چھپانا نہیں چاہتا تو ا سے ہمیں نہیں روکنا چاہیئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں مقیم کشمیریوں کا مقبوضہ کشمیر میں اپنے رشتہ داروں سے رابطے نہیں ہو پا رہے۔ قبل ازیں وزیر خارجہ سے برطانوی پارلیمنٹ کے کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ممبران نے ملاقات کی۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آپ کا دورہ جموں کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے آپ کے عزم کا اعادہ کرتا ہے، یہی مسئلہ جموں و کشمیر کے عوام کے لئے سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کشمیر گروپ ایک انتہائی اہم فورم ہے جس سے کشمیری عوام کی بہت امیدیں وابستہ ہیں۔یہ گروپ بین الاقوامی سطح پر کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔گروپ کی 2018 میں کشمیر پر رپورٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے 5 اگست 2019 کے یک طرفہ اقدامات کی وجہ سے صورت حال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ جموں و کشمیر پر بین الاقوامی اداروں خصوصاً کشمیر گروپ کی جانب سے ایک نظرثانی رپورٹ مرتب کی جائے اور نئی صورت حال پر دوبارہ غور کیا جائے۔