بھارتی اقدامات سے خطے کے امن کو خطرات درپیش ہیں ، اگرخطے میں جنگ چھڑی تو اس کے بے قابو نتائج ہوں گے،

دو نیوکلیئر طاقتوں کی جنگ میں ناقابل تلافی نقصان ہوگا، ہماری کوشش ہے کہ امن کا راستہ اپنایا جائے، ہم ہر وقت تیار ہیں، پاکستان کی مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخارکی بریفنگ

جمعرات 27 فروری 2020 16:52

بھارتی اقدامات سے خطے کے امن کو خطرات درپیش ہیں ، اگرخطے میں جنگ چھڑی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 فروری2020ء) پاکستان کی مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے خبردار کیا ہے کہ بھارتی اقدامات سے خطے کے امن کو خطرات درپیش ہیں اگرخطے میں جنگ چھڑی تو اس کے بے قابو نتائج ہوں گے، دو نیوکلیئر طاقتوں کی جنگ میں ناقابل تلافی نقصان ہوگا، ہماری کوشش ہے کہ امن کا راستہ اپنایا جائے، ہم ہر وقت تیار ہیں، ملک پر آنچ نہیں آنے دیں گے، 27فروری کو دشمن جو سرپرائز دینا چاہتا تھا خود سرپرائز ہو کر گیا، بھارتی بیانات کو سنجیدگی سے لیتے ہیں، بھارت کی دفاعی تیاریوں پر نظر ہے، پاکستان کا دفاع مضبوط ہے، بھارت نے کوئی جارحیت کی تو بھرپور جواب دیں گے،کشمیر کا تنازع اب پاکستان اور بھارت کا تنازع نہیں رہا بلکہ اب یہ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے، مسئلہ کشمیر اب بھرپور بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن چکا ہے، اقوام متحدہ نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، آپریشن ردالفساد کو 3 سال مکمل ہوچکے، دہشتگردوں سے 46 ہزار کلومیٹر علاقہ کلیئر کرایا گیا، ہم نے اس کامیابی کی بڑی قیمت ادا کی، 20 سال سے قوم اور افواج پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑی۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو آئی ایس پی آر ڈائریکٹوریٹ میں ملکی و غیر ملکی میڈیا کو 27فروری ، آپریشن ردالفساد اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دے رہے تھے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ 14 فروری 2019 کو بھارت نے پلوامہ واقعے کے بعد بغیر کسی ثبوت کے بے جا الزامات لگائے لیکن پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر ہر قسم کی تحقیق کی پیشکش کی، اس کے باوجود انتہا پسند بھارتی ریاست نے 25 اور 26 فروری کی شب ایک بزدلانہ کوشسش کی، دشمن جو سرپرائز دینا چاہتا تھا خود سرپرائز ہو کر گیا اور پاکستان نے 27 فروری کو دن کی روشنی میں دشمن کے دو طیارے گرائے، ہم نے بھارت کے ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کیا اور اسی بوکھلاہٹ میں دشمن نے اپنا ایک ہیلی کاپٹر بھی مار گرایا۔

انہوں نے کہا کہ مسلح افواج نی27 فروری کو نہ صرف وطن کی سرحدوں کا دفاع کیا بلکہ دشمن کے عزائم کو بھی خاک میں ملایا، آج کا دن 1947 سے لیکر آج تک وطن کی سرحدوں کے دفاع میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء اور دفاع وطن کی حفاظت کرنے والے قوم کے غازیوں کے نام ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کا دن ہمارے لیے یوم تشکر بھی ہے اور یوم عزم ہے، یوم تشکر اس حوالے سے آج کے دن افواج پاکستان قوم کے اعتماد پر پورا اتری اور یوم عزم اس حوالے سے کہ عزت اور وقار کی کوئی قیمت نہیں، ہم اپنے دشمن کی ہر سازش سے نمٹنے کیلئے بخوبی تیار ہیں اور دفاع وطن کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔

لائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مشرقی سرحد پر بھارت کی جانب سے مسلسل خطرات درپیش ہیں، اندرونی انتشار سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت جو کھیل رہا ہے اس سے بخوبی آگاہ ہیں، بھارت کا یہ کھیل خطے میں امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں برس اب تک بھارت 84 بار سیز فائر کی خلاف ورزیاں کر چکا ہے جس میں ہمارے 2 شہری شہید اور 30 زخمی ہو چکے ہیں، بھارتی فوج اسکول جاتے معصوم اور نہتے معصوم بچوں کو بھی نہیں بخشتی، 17 برسوں کے دوران پچھلے دو سالوں میں ایل او سی پر سیز فائر کی سب سے زیادہ خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئیں، پاک فوج نے ایل او سی پر بھارتی حملوں کا منہ توڑ جواب دیا اور جواب دیتے رہیں گے، ہم ایک پروفیشنل آرمی کے طور پر بھارتی فورسز کو ہی نشانہ بناتے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے گزشتہ 207 روز سے کشمیریوں پر زندگی تنگ کر رکھی ہے، کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے اور ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، کشمیر کا تنازع اب پاکستان اور بھارت کا تنازع نہیں رہا بلکہ اب یہ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے، مسئلہ کشمیر اب بھرپور بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن چکا ہے، اقوام متحدہ نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، مسئلہ کشمیر کا حل نہ صرف پاکستان کے مفاد میں ہے بلکہ قومی سلامتی کا ضامن بھی ہے،کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کشمیر کے لیے ہم کشمیر عوام کے ساتھ تھے، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے ، پاکستان ہر طرح تیار ہے لیکن فیصلہ حکومت نے کرنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو کس طرح لیکر آگے چلنا ہے۔

انہوں نے کہ کہا کہ عوام اور پاک فوج نے ہر مشکل کا بہادری سے مقابلہ کیا، بھارت نے بغیر کسی ثبوت پاکستان پر الزامات لگائے، پاکستان نے ذمہ دار ملک کے طور پر ہر قسم کی تحقیقات کی پیشکش کی، ہمیں سرپرائز دینے والا دشمن خود ناکام ہو کر واپس لوٹ گیا، بھارت نے بوکھلاہٹ میں اپنا ہیلی کاپٹر بھی مار گرایا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سرحدوں کا کامیاب دفاع کیا اور دشمن کے عزائم کو خاک میں ملایا، شہدا کے ورثا کو سلام پیش کرتے ہیں، تمام غازیوں کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا آپریشن ردالفساد کو 3 سال مکمل ہوچکے، دہشتگردوں سے 46 ہزار کلومیٹر علاقہ کلیئر کرایا گیا، ہم نے اس کامیابی کی بڑی قیمت ادا کی، 20 سال سے قوم اور افواج پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑی، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد آپریشنز ہوئے، 17 ہزار دہشتگرد ان آپریشنز میں مارے گئے، ایک ہزار سے زائد القاعدہ کے دہشتگرد پکڑے اور مارے گئے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات سے پوری دنیا واقف ہے، حکومت نے مسئلہ کشمیر کو ہر فورم پر اجاگر کیا، مسئلہ کشمیر کو اب فلیش پوائنٹ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف قدم بڑھ رہے ہیں، عالمی سربراہان نے کشمیر کے معاملے پر برملا اظہار کیا، کشمیر کا حل ہماری قومی سلامتی کا ضامن ہے، تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ ہیں اور رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ملک میں اقلیتیں اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں، اپنے جھنڈے کے سفید رنگ کو نہایت احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا طالبان مذاکرات میں تعطل کی کوئی خبر نہیں، پاکستان سے زیادہ افغان امن کا خواہاں اور کوئی نہیں ہوگا، امریکا طالبان مذاکرات کے اچھے نتائج نکلیں گے۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ گزشتہ 17برسوں میں ایل او سی پر سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئی جبکہ 2019 میں سب سے زیادہ سیز فائر کی خلاف ورزی ریکارڈ کی گئی اور ان خلاف ورزیوں میں2014 میں آنے والی بھارتی حکومت کے بعد اضافہ ہوا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم مکمل طور پر تیار ہیں اور بھارت کی تمام دفاعی تیاریوں پر مکمل طور پر نظر رکھے ہوئے ہیں، بھارت اس وقت دنیا میں فوج پر اخراجات کرنے والے ملکوں میں پہلے تین ممالک میں آتا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کا دفاع مضبوط ہے اور ہم 100فیصد تیار ہیں، بھارت کے اور ہمارے دفاعی بجٹ میں بہت فرق ہے لیکن آپ نے دیکھا ہو گا کہ پچھلے سال اسی بجٹ کے ساتھ ان کو کیا جواب ملا تھا، ہم اسیء طرح ہر وقت تیار ہیں اور انشااللہ اپنے ملک پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔