کرونا وائرس، سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کے لیے خطرے کی گھنٹی

سگریٹ پینے والے افراد کو کرونا وائرس متاثر کر سکتا ہے، جن کے پھیپھڑے کمزور ہوں یا قوت مدافعت کم ہو تو وائرس اس کو زیادہ متاثر کرتا ہے: ماہرین کا انکشاف

Usama Ch اسامہ چوہدری جمعرات 27 فروری 2020 21:31

کرونا وائرس، سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کے لیے خطرے کی گھنٹی
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 27 فروری 2020) : کرونا وائرس، سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کے لیے خطرے کی گھنٹی، تفصیلات کے مطابق ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ سگریٹ پینے والے افراد کو کرونا وائرس متاثر کر سکتا ہے، جن کے پھیپھڑے کمزور ہوں یا قوت مدافعت کم ہو تو وائرس اس کو زیادہ متاثر کرتا ہے۔ کرونا وائرس پر کام کرنے والے ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی علامات چودہ دنوں میں ظاہر ہوتی ہیں، اگر آپ کو شبہ ہو کہ آپ وائرس کا شکار ہوگئے ہیں اور چودہ دنوں تک آپ میں اسکی کوئی خاص علامت نطر نہ آئے تو اسکا مطلب ہے کہ آپ محفوظ ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ایک عام آدمی کا ماسک پہننے کی ضرورت نہیں کیونکہ کرونا وائرس صرف ایک میٹر کی دوری تک منتقل ہوتا ہے اور اس سے بچاؤ کے لیے کسی خاص ماسک کی ضرورت نہیں ہوتی ایک عام ماسک بھی اسکی روک تھام کے لیے کافی ہے، اگر آپ کسی مریض کی عیادت کے لیے گھے ہیں۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ وائرس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، کرونا وائرس لاعلاج نہیں ہے۔

بتایا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے اموات کی شرح 2.3 فیصد ہے اور 9 سال سے کم عمرکے بچوں کی کرونا وائرس سے کوئی اموات سامنے نہیں آئی ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق موزی مرض فالج سے شرح اموات 11.1 فیصد ہے جبکہ دل کی بیماریوں سے مجموعی طور پر اموات کی شرح 2.1 فیصد ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے معاون خصوصی برائے نیشنل ہیلتھ ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ملک میں کرونا وائرس کے دو کیسز کی تصدیق کرتا ہوں، دونوں مریضوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں انکا علاج جاری ہے۔

انھوں نے کہا تھا کہ دونوں مریضوں کی حالت خطرے سے باہر ہے اور حالات قابو میں ہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ تمام ترحالات قابو میں ہیں، میں تافتان سے واپسی پر اس بارے میں ایک پریس کانفرنس کرونگا۔واضع رہے کہ اس سے قبل کراچی میں کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آ گیا تھا۔ اس حوالے سے محکمہ صحت سندھ کا کہنا تھا کہ مریض کی شناخت 22 سالہ یحییٰ جعفری کے نام سے ہوئی تھی جس کو علاج کے لیے نجی ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

بتایا گیا تھا کہ یحییٰ جعفری ایران سے بس کے ذریعے پاکستان پہنچا تھا اور اسکے ساتھ اہل خانہ بھی موجود تھے جنکا بھی معائنہ کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب ایران سے کرونا وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لیے بلوچستان میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا تھا کہ صوبے میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے اقدامات کی نگرانی کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ وائرس سے بچاؤ کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، ایران سے منسلک اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ضلعی صحت افسران کو تمام احتیاطی تدابیر کی گئی ہے۔