ترکی نے ادلب میں بشار الاسد انتظامیہ کا ایک اور جنگی طیارہ تباہ کر دیا

24 گھنٹوں میں تباہ شدہ طیاروں کی تعداد تین ہو گئی، ترکی کا زمینی و فضائی آپریشن کامیابی سے جاری

Usama Ch اسامہ چوہدری منگل 3 مارچ 2020 19:50

ترکی نے ادلب میں بشار الاسد انتظامیہ کا ایک اور جنگی طیارہ تباہ کر دیا
ادلب (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 3 مارچ 2020) : ترکی کا شام میں زمینی و فضائی آپریشن کامیابی سے جاری ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ترکی نے ادلب میں بشار الاسد انتظامیہ کا ایک اور جنگی طیارہ تباہ کر دیا ہے، 24 گھنٹوں میں تباہ شدہ طیاروں کی تعداد تین ہو گئی ہے۔
اس قبل بھی ترکی کی جانب سے شام کا سرکاری لڑاکا طیارہ گرایا گیا تھا۔ بتایا گیا تھا کہ یہ طیارہ فائرنگ کر کہ گرایا گیا۔

قبل ازیں غیر ملکی خبر رساں اداروں کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق بتایا گیا تھا کہ ترکی نے بھرپور قوت سے بشارالاسد کی فوج پر حملہ کیا تھا۔ یہ حملہ بھی ادلب میں کیا گیا تھا۔ اس کاروائی میں ترک کی بری اور فضائی فوج نے شرکت کی تھی۔ ترک فضائیہ کے طیاروں نے ادلب میں بشارالاسد کی فوج کی ٹھکانوں کو چن چن کے نشانہ بنایا تھا۔

(جاری ہے)

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ترک فوج کی اس کاروائی میں بشارالاسد کے 300 سے زائد فوجی ہلاک ہوئے تھے، جبکہ شامی فوج کی متعدد بکتر بند گاڑیاں، ٹینک اور دیگر ساز و سامان بھی تباہ کر دیا گیا تھا۔

شام میں جاری اس جنگ میں شام کے شمال مغربی صوبہ ادلب میں صدر بشارالاسد کی وفادار فوج کے خلاف لڑائی میں 34 ترک فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ ترک فوج کو ادلب کے محاذ پر اب تک پہنچنے والا یہ سب سے بڑا جانی نقصان تھا۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ایک نشری تقریر میں ان فوجیوں کی ہلاکتوں کی اطلاع دی تھی۔ انھوں نے کہا تھا کہ ہمارے 34 جوان شہید ہوئے ہیں، اللہ انھیں جوار رحمت میں جگہ دے لیکن دوسری جانب شامی نظام کا بھی بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔

اس کے ساتھ ہی صدر ایردوآن نے ہنگامی حالت نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ ادلب میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد آئندہ کا لائحہ طے کرنے کے لیے اعلیٰ فوجی اور سول حکام کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔ مزید بتایا گیا تھا کہ ادلب میں شامی فوج کے خلاف لڑائی میں اس ماہ کے دوران میں اب تک اکیس ترک فوجی مارے جا چکے تھے۔ شامی فوج اپنے اتحادی روس کی فضائیہ کی مدد سے ادلب پر دوبارہ کنٹرول کے لیے فیصلہ کن لڑائی لڑرہی ہے اور اس نے گذشتہ چند ہفتوں کے دوران میں اس صوبے میں متعدد قصبوں اور دیہات پر دوبارہ کنٹرول حاصل کیا تھا۔