Live Updates

مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

لاہورہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ کل سماعت کرے گا، میرے والد کی طبیعت انتہائی تشویشناک ہے، ان کی تیمارداری کیلئے بیرون ملک جانا چایتی ہوں۔ نائب صدر ن لیگ مریم نواز کی درخواست میں استدعا

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 10 مارچ 2020 21:35

مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 مارچ 2020ء) لاہور ہائیکورٹ میں نائب صدر ن لیگ مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی، جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ کل سماعت کرے گا، مریم نواز نے استدعا کی کہ میرے والد کی طبیعت انتہائی تشویشناک ہے، ان کی تیمارداری کیلئے بیرون ملک جانا چایتی ہوں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل دو رکنی بنچ کل درخواستوں پر سماعت کرےگا۔ عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان کو معاونت کے لئے طلب کر رکھا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ عدالت نے نیب سے بھی میاں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کو ریکارڈ کا حصہ بنانے سے متعلق جواب طلب کررکھا ہے ۔

(جاری ہے)

مریم نواز نے دائردرخواستوں میں وفاقی حکومت، وزارت داخلہ اور چیئرمین نیب کو فریق بنایا ہے۔ مریم نواز نے مئوقف اختیار کیا ہے کہ میرے والد محمد نواز شریف کی طبیعت انتہائی تشویشناک ہے۔ میں ان کی تیمارداری کیلئے بیرون ملک جانا چایتی ہوں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ مریم نواز کو 4 یا 6 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔

قانون کے تحت انہیں بیرون ملک جانے سے روکا نہیں جاسکتا۔ کیونکہ آرٹیکل 15 بنیادی حقوق کی فراہمی یقینی بناتا ہے۔ کی بات کرتا ہے، اس لیے کسی کی نقل وحرکت پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔ میرا نام ای سی ایل سے نکالنے اور پاسپورٹ واپس کرنے کا حکومت کو حکم دیا جائے۔ دوسری جانب معاون خصوصی برائے احتساب وداخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ نوازشریف کی واپسی کیلئے برطانیہ کو ابھی درخواست نہیں دی، برطانیہ کو ابھی خط لکھ کربتایا ہے کہ نوازشریف کی ضمانت ختم ہوچکی ہے، حکومت کی جانب سے برطانیہ کوباقاعدہ درخواست دی جائے گی۔

صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے بھی برطانوی حکومت کو خط لکھنے کے حکومتی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کو خط لکھنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں۔ حکومت کا خط لکھنا مکمل طور پر غیراخلاقی و غیر منطقی اقدام ہے۔ حکومتی جلدبازی مجرمانہ اور مذموم ارادوں کو عیاں کرتی ہے۔ شہبازشریف نے کہا کہ حکومت کے انتقامی اور سیاسی دشمنی پر مبنی غیر قانونی اقدامات سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔

قانون اور عدالتی حکم کی روشنی میں نواز شریف کے زندہ رہنے کے بنیادی انسانی حق کا استعمال کریں گے۔ نواز شریف کی صحت پر حکومتی وزراء کے متضاد بیانات حکومتی بدنیتی کا ثبوت ہے۔ یاد رہے پنجاب حکومت کی سفارش پر وزارت خارجہ کے ذریعے برطانوی حکومت کو خط لکھا گیا ہے۔ خط کے متن میں کہا گیا کہ نواز شریف سزا یافتہ مجرم ہیں لہٰذا انہیں واپس بھجوایا جائے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف 19 نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کے مسلسل ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا جارہا ہے اور جلد ہی دل کا آپریشن کیا جائیگا۔ 25 فروری 2020 کو پنجاب حکومت نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے بعد صوبائی حکومت نے وفاق کو کارروائی کے لیے خط لکھا تھا۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات