متحدہ عرب امارات میں قرنطینہ سے باہر آنے والے 64 افراد گرفتار

قرنطینہ سے متعلق پابندیاں توڑنے والے افراد کو جیل جانا ہو گا یا پھر بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوگا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 26 مارچ 2020 12:08

متحدہ عرب امارات میں قرنطینہ سے باہر آنے والے 64 افراد گرفتار
دُبئی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔26مارچ 2020ء) متحدہ عرب امارات میں قرنطینہ کی پابندی نہ کرنے پر 64 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ گرفتار کیے گئے افراد کو تاکید کی گئی تھی کہ وہ چودہ روز تک گھروں سے باہر نہیں نکلیں گے۔ کیونکہ یہ افراد کورونا سے متاثر ہونے والے افراد سے رابطے میں رہے تھے، جس کے باعث شبہ تھا کہ انہیں بھی اگلے چند روز میں کورونا کا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔

اسی وجہ سے انہیں اپنے گھروں میں ہی آئسولیشن میں رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ مگر ان افراد نے ہدایات پر عمل نہ کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل کر میل جول جاری رکھا۔ جو کہ ایک سنگین جرم ہے۔ گرفتار کیے گئے افراد نے 2014کے وفاقی قانون نمبر 14 کی خلاف ورزی کی ہے جس کے تحت وبائی امراض کو پھیلانا یا اس میں مبتلا ہونے پر متعلقہ حکام کو آگاہ نہ کرنا قابل سزا جرم ہے۔

(جاری ہے)

وزارت داخلہ نے سرکاری نیوز ایجنسی وام کو بتایا کہ گرفتار کیے گئے افراد کو خود کو 14 روز تک گھروں میں محدود رکھنے کے احکامات پر عمل نہ کرنے پر مقدمات کا سامنا کرنا ہو گا۔ متعدی امراض سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی پر کوئی رعایت نہیں برتی جاتی اور ملوث افراد کو قید یا جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پرانے قانون میں ترمیم کر کے اس میں کورونا کو بھی شامل کر لیا ہے۔

اس قانون کے تحت اگر کورونا وائرس میں مبتلا شخص اپنی بیماری چھُپائے تو اسے قید کی سزا دی جائے گی اور جرمانہ بھی عائد ہو گا۔مذکورہ قانون کے تحت کورونا کی بیماری چھُپانے والے یا اس کے دانستہ پھیلاؤ کا سبب بننے والے افراد کو قید یا 10 ہزار درہم جرمانے کا سامنا کرنا ہو گا، بعض صورتوں میں یہ دونوں سزائیں اکٹھی بھی دی جا سکتی ہیں۔ اگر کوئی ڈاکٹر، فارمسسٹ، فارمیسی ٹیکنیشن اور میڈیکل پریکٹیشنر بھی کرونا سمیت دیگر وبائی امراض کے شکار افراد کے بارے میں متعلقہ حکام کو آگاہ نہیں کرتا، یا اس کی ان امراض سے موت سے متعلق حقائق سامنے نہیں لاتا تو ایسے پیشہ ور افراد کو بھی سزا بھُگتنا ہو گی۔

اس قانون کا اطلاق کسی متاثرہ شخص کے ساتھی کارکنوں، بحری جہاز، ہوائی جہاز اور کسی دیگر ٹرانسپورٹ کے انچارج پر بھی ہو گا۔ اگر یہ لوگ اپنے زیر انتظام کسی بھی ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے والے کورونا کے کسی مشتبہ مریض کے بارے میں جانتے ہیں تو انہیں بھی متعلقہ حکام کو آگاہ کرنا ہو گا۔ خلاف ورزی کرنے کی صورت میں جیل جانا ہو گا یا پھر کم از دس ہزار درہم اور زیادہ سے زیادہ پچاس ہزار درہم کا جرمانہ ہو گا یا دونوں سزائیں اکٹھی بھی دی جا سکیں گی۔

اسی طرح جو لوگ کورونا میں مبتلا ہونے کے باوجود کسی ہسپتال یا صحت مرکز کا رخ نہیں کریں گے، انہیں بھی سزا ہو گی۔ جوفرد اپنے کورونا میں مبتلا ہونے کے مرض کے بارے میں جاننے کے باوجود لوگوں سے میل جول جاری رکھے گا، اسے کم از کم پانچ سال قید اور کم از کم پچاس ہزاردرہم کا جرمانہ کیا جائے گا۔