یوٹیلیٹی سٹورز کے ذریعے آن لائن خوراک اور ادویات کی فراہمی شروع کی جائے .شہبازشریف

بیت المال، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور دیگر سبسڈیز کوجمع کرکے خوراک اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم کی جائیں.نون لیگی رہنماءکی حکومت کو تجاوزیر

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 26 مارچ 2020 15:53

یوٹیلیٹی سٹورز کے ذریعے آن لائن خوراک اور ادویات کی فراہمی شروع کی ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 مارچ۔2020ء) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے لاک ڈاﺅن کے دوران خوراک اور ادویات کی فراہمی کا منصوبہ پیش کرتے ہوئے حکومت کو تجاویز دی ہیں کہ یوٹیلیٹی سٹورز کے ذریعے ملک بھر میں خوراک اور ادویات کی فراہمی شروع کی جائے اور شہری ٹیلی فون لائنز، موبائل اپیلیکیشن کو استعمال کرکے گھروں سے آرڈر لکھوائیں.انہون نے کہا کہ ڈاک خانے، نیشنل لاجسٹک سیل(این ایل سی) کے عملے اور گاڑیوں کو بھی استعمال کیاجاسکتا ہے جبکہ ملک بھر میں اشیائے ضروریہ اور دیگر سامان کی ترسیل کے لیے ریلوے مال گاڑیوں کا استعمال کیاجائے.

(جاری ہے)

خیال رہے کہ نومبر سے برطانوی دارالحکومت لندن میں مقیم مسلم لیگ (ن) کے صدر 22 کو وطن واپس آئے تھے اور ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاﺅ روکنے کے لیے کوششیں کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا. 2 روز قبل انہوں نے ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے کورونا وائرس کے سبب ملک کو درپیش کڑے وقت میں سیاست کو بڑا گناہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم سب کو اس معاملے میں حکومت کی مدد کے ملی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اپنا پورا کردار ادا کرنا ہو گا‘اپنی تجاویز میں انہوں نے نے کہا کہ بیت المال، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور دیگر سبسڈیز کوجمع کرکے خوراک اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم کی جائیں.ان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج، رینجرز، پولیس، ڈاکٹرز، نرسز، طبی عملہ اورعوامی خدمات انجام دینے والے افسران اور ملازمین کو سلام پیش کرتا ہوں، خدمات انجام دینے والی افواج، عملے کو حفاظتی لباس اور دیگر ضروری سامان دیا جائے شہباز شریف نے کہا کہ فرنٹ لائن سولجرز کی حفاظت یقینی بنائی جائے پوری قوم کی زندگی کی ضمانت ہے.ان کا کہنا تھا کہ اشیاءکی فراہمی میں انہیں وائرس سے محفوظ بنانے کا خاص خیال رکھا جائے، اس عمل میں نجی شعبے کی بھی مدد لی جاسکتی ہے، کارپوریٹ سیکٹر مدد کرسکتا ہے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں کورونا کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مکمل لاک ڈاﺅن ناگزیر ہے. قائد حزب اختلاف نے کہا کہ بارہ کہو میں غریب آبادیوں کو خوراک اور ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور علاقے میں شہریوں کو خوراک اور ادویات کی عدم فراہمی کی شکایات کا نوٹس لیاجائے انہوں نے مطالبہ کیا کہ نئے کیسز کے سامنے آنے کے بعد حکومت کی جانب سے لاک ڈاﺅن کرنے کے فیصلے میں مزید تاخیر کی غلطی نہ کی جائے.تجاویز میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ میونسپل عملے کے ذریعے تمام شہروں میں فی الفور جراثیم کش سپرے کا سلسلہ شروع کیاجائے ساتھ ہی کہا کہ حکومت چین سے شہروں میں جراثیم کش سپرے کرنے والی مشینری فراہم کرنے کی درخواست کی جائے.ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا معاشی پیکج ناکافی اور نامکمل ہے اس میں اپوزیشن کی جامع تجاویز کو شامل کیا جائے انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مشترکہ اپوزیشن کی منظور کردہ جامع قومی حکمت عملی کے نکات کو فی الفور حکومتی پالیسی میں شامل کیا جائے.شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کو” پارلیمانی مانیٹرنگ کمیٹی“ کا درجہ دے کر مستقل حیثیت دی جائے جو کمزوریوں کی نشاندہی اور تجاویز مرتب کرے تاکہ اصلاح احوال کا فوری اقدام ہوسکے‘ یاد رکھنا ہوگا ک اس وقت حکومتی سطح پر ایک ذرا سی غلطی کی قیمت پاکستانیوں کی قیمتی جان ہے.اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ نقصان ہونے سے بچانا ہے، یہ ہی ہمارا قومی ہدف اور بنیادی نصب العین ہونا چاہیئے ان کا کہنا تھا کہ قومی بقاء اور سلامتی کا معاملہ ہے اس لیے عقل کل ہونے کے خبط سے سب کو باہر آنا ہوگا، صدق دل، ایمانداری، مشاورت اور تجربے سے کہتا ہوں کہ ہم سب مشاورت پر مبنی اقدامات سے قوم کو بچا سکتے ہیں.قائد حزب اختلاف نے کہا کہ مشاورت سے بہترین حل ڈھونڈ کر آگے بڑھا جائے اور فوری طور پر نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا جائے جبکہ اپوزیشن کی نمائندگی کی حامل نیشنل ٹاسک فورس تشکیل دی جائے.ان کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ حکومت کا چارٹر آف ڈیمانڈز وفاق کو بھجوایا جائے جس پر وفاق فوری عمل کرے انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ روزانہ کی بنیاد پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے اور لوکل گورنمنٹ پنجاب کو بحال کیا جائے.انہوں نے حکومت سے کہا کہ ہر سطح پر طبی اور معاشی مینجمنٹ کو یقینی بنائے اور پالیسی ریٹ کم ازکم 4 فیصد کم کیا جائے قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ معیشت کے یکساں بڑے خطرے کو بھی ذہن میں رکھا جائے اور حکومت حالات کا تدبر ، دانائی اور ہمت وحوصلے سے مقابلہ کرے، غصے اور ردعمل سے نہیں.