کورونا وائرس سے انٹرنیشنل ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد دنیا میں معاشی ایمرجنسی کا خطرہ

ہرسال دنیا کی9فیصد آبادی نزلہ وزکام سے متاثر ہوتی ہے اور50ہزار سے زائد ہلاک ہوجاتے ہیں . امریکن نیشنل انسٹیوٹ آف ہیلتھ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 28 مارچ 2020 13:14

کورونا وائرس سے انٹرنیشنل ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد دنیا میں معاشی ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 مارچ۔2020ء) کورونا وائرس سے انٹرنیشنل ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد دنیا میں معاشی ایمرجنسی کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) نے کورونا وائرس کے عالمی کساد بازاری شروع ہونے کا اعلان کر دیا ہے آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹالینا جارجیویا کے مطابق کورونا وائرس نے عالمی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے.

دنیا بھر میں لاک ڈاﺅن، فیکٹریاں، ائیرلائز، سیاحت، درآمدات اور برآمدات بند ہونے سے عالمی معیشت تباہ ہوگئی ہے آئی ایم ایف حکام کا کہنا ہے کہ کساد بازاری کا عمل 2009 جیسا یا اس سے بدتر ہوگا اورعالمی معیشت پراس کے اثرات دیرپا ہوں گے.

(جاری ہے)

آئی ایم ایف سربراہ نے پیش گوئی کی کہ وائرس کی وجہ سے کئی ملک دیوالیہ ہوجائیں گے، آئی ایم ایف کو اسی سے زائد ملکوں نے ہنگامی فنڈز کے لیے درخواستیں دی ہیں، اور اس میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے.انہوں نے کہا کہ 2021 میں بحالی صرف اس صورت میں ممکن ہے کہ بین الاقوامی برادری ہر جگہ وائرس پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف دنیا کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگا رہا ہے جو آنے والے چند ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا آئی ایم ایف سربراہ کا کہنا ہے کہ معاشی استحکام اور کساد بازاری کی بنیادی وجہ وائرس کا پھیلاﺅ ہے اور اس سے نکل کر بحالی کی طرف قدم بڑھانا بہت ضروری ہے جب تک یہ وائرس موجود ہے ہم معمول کی سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتے.عالمی معیشت کے اچانک رک جانے سے سب سے بڑا خطرہ دیوالیہ پن کی لہر ہے بے روزگاری ہمارے معاشی اور معاشرتی نظام کیلئے بھی خطرناک ہے دنیا کی معیشت کو پانچ ٹریلین سے زائد نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے اور آئی ایم ایف نے تمام ممالک سے اپیل کی ہے کہ کورونا وائرس ختم کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں تاکہ کساد بازاری کا دورانیہ کم سے کم کیا جاسکے.دوسری جانب دنیا بھر میں کورونا وائرس کے مصدقہ متاثرین کی تعداد پانچ لاکھ 97 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے جبکہ ہلاکتیں 27 ہزار سے بڑھ گئی ہیں امریکہ میں متاثرین ایک لاکھ سے تجاوز کر چکے ہیں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور وزیر صحت میں بھی کورونا کی تشخیص ہوئی ہے امریکہ میں متاثرین ایک لاکھ سے تجاوز کر گئے ہیں.

یورپ اب کورونا وائرس کی عالمی وبا کا مرکز بن چکا ہے لیکن اسی براعظم پر ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں حکام عوام کو اپنے روز مرہ کی زندگی کے معمولات کو تبدیل نہ کرنے کی ہدایات دے رہے ہیں.امریکہ کی سابق وزیرخارجہ اور سابق خاتونِ اول ہلری کلنٹن نے سوال اٹھایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اندازے لگانے کے بجائے ماہرین کی باتیں کب سنیں گے؟انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ایک ماہ قبل ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ ختم ہوجائے گا کل انہوں نے کہا کہ میں نہیں مانتا کہ ہمیں 30 ہزار یا 40 ہزار وینٹیلیٹرز کی ضرورت پڑے گی.واضح رہے کہ اس وقت امریکہ کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد کے اعتبار سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے جہاں اس وقت ایک لاکھ چار ہزار سے زائد متاثرین ہیں، جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 1700 سے تجاوز کر گئی ہے.امریکہ میں مختلف ٹیکنالوجی اور گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں نے اپنی معمول کی پیداوار سے ہٹ کر وینٹیلیٹرز بنانے کا اعلان کیا ہے جبکہ ٹیسلا کی جانب سے نیویارک کو وینٹیلیٹرز عطیہ کیے گئے ہیں.روسی صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ اس ہفتے کام نہیں ہوگا تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکا جا سکے روسی حکومت لوگوں کو گھروں پر رہنے کی ترغیب دے رہی ہے مگر ملے جلے پیغامات کی وجہ سے زیادہ تر روسی شہری غیر یقینی کے شکار ہیں.

اب حکام نے یہ عندیہ دیا ہے کہ طبی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے نئی پابندیوں کو پانچ اپریل تک بڑھایا جا سکتا ہے کووِڈ-19 سے ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی تھی جبکہ سب سے زیادہ متاثرین دارالحکومت ماسکو میں سامنے آئے تھے. اس کی بنا پر روسی حکومت کے ترجمان نے زور دیا ہے کہ یہاں وبائی صورتحال نہیں ہے شٹ ڈاﺅن کا اعلان ہونے پر روسی شہریوں کی جانب سے چھٹیوں پر جانے کے لیے ہوٹل بکنگز میں اضافہ ہونے لگا جس کے بعد حکومت نے یہ وضاحت کی ہے کہ یہ چھٹیاں نہیں ہیں.

اٹلی میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کی وجہ سے 919 ہلاکتیں ہوئی ہیں جو کہ اب تک اس کی روزانہ ہونے والی ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے یوں اٹلی میں کورونا وائرس سے کل ہلاکتوں کی تعداد 9134 ہوچکی ہے اٹلی یورپ کا سب سے زیادہ متاثر ملک ہے جہاں تقریباً ہر چیز بند ہو چکی ہے اور لوگوں سے گھروں پر رہنے کے لیے کہا جا رہا ہے.شمالی خطے لومبارڈی میں کووِڈ-19 سے ہلاکتوں میں زبردست تیزی آئی ہے اس سے پہلے جمعرات کو ہلاکتوں کی تعداد میں کمی ہوئی تھی جس سے یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ وبا کا عروج گزر چکا ہے اٹلی میں اب تک 86 ہزار 500 تصدیق شدہ متاثرین ہیں.ادھربیلاروس کے صدر الیگزیندر لوکاشنکو کہتے ہیں کہ ملک کو کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کوئی احتیاطی اقدامات اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے.

ملک کے دارالحکومت منسک میں چین کے سفیر کے ساتھ ایک ملاقات میں انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دہشت زدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہا ہے کہ واقعات ہوتے رہتے ہیں.یہ امرقابل ذکر ہے کہ امریکا میں ہرسال بدلتے موسم کے ساتھ نزلہ‘زکام سے اوسط 35ہزار افراد ہر سال مرجاتے ہیں اگر امریکا کے ادارے سی ڈی سی کی ویب سائٹ پر دستیاب گزشتہ 10سال کے اعدادو شمار کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ صرف سال2010-11میں 2کروڑ10لاکھ افراد نزلہ ‘زکام سے متاثر ہوئے جن میں سے93لاکھ نے طبی امداد کے لیے رجوع کیا 2لاکھ 90ہزار ہسپتالوں میں داخل ہوئے اور 37ہزار ہلاکتیں ہوئیں .

سی ڈی سی کے اعداد وشمار کا جائزہ لیا جائے تو ہر سال اوسط 35ہزار امریکی شہری نزلہ زکام سے ہلاک ہوجاتے ہیں جبکہ کئی سالوں میں یہ تعداد50ہزار سے بھی زائد رہی ہے سی ڈی سی کا ہی کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہرسال موسمی نزلہ زکام سے اوسط 65ہزار کے قریب لوگ ہلاک ہوجاتے ہیں امریکا کے نیشنل انسٹیوٹ آف ہیلتھ کا کہنا ہے کہ ہرسال موسم کی تبدیلی سے دنیا کی9فیصد آبادی متاثر ہوتی ہے اور امریکا میں یہ شرح کل آبادی کا 20فیصد ہوتی ہے ان اعدادوشمار سے ظاہرہوتا ہے کہ اب تک ”کورونا وائرس“سے متاثراور ہلاک ہونے والوں کی تعداد عام نزلہ زکام سے متاثر اور ہلاک ہونے والے کہیں کم ہے.

ان اعدادوشمار کو سامنے رکھتے ہوئے یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں ”کورونا وائرس“کا خوف وہراس پھیلانے کے لیے چلائی جانے والی ابلاغ عامہ کی سب سے بڑی اور طاقتور ترین مہم کی حقیقت اور مقاصد کیا ہیں؟ یہ تما م اعداد وشمار امریکا کے سرکاری اداروں اور معتبر عالمی اداروں کے ہیں مگر ”ماہرین“ان اعدادوشمار کا موازنہ کررہے ہیں اور نہ ہی کوئی ان کا ذکر کررہا ہے کہ ساری دنیا کی اقتصادیات کو کیوں منجمدکیا گیا ہے؟ عالمی کرفیو سے کیا مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے؟ یہاں ایجنڈا 21کے ذکر کے بغیر عالمی سازشی تھیوری کی تصویر مکمل نہیں ہوتی 1992میں اقوام متحدہ کی جانب سے منظورکردہ351صفحات پر مشتمل ایجنڈا 21کی تفصیلات جہاں دنیا کے معاشی اور معاشرتی نظام کو تبدیل کرنے کا ذکر ہے وہیں اس میں وبائی امراض کے لیے دنیا بھر ویکسین کو لازم قراردینے پر تفصیلی بحث کی گئی ہے .

ایجنڈا21جسے 21ویں صدی کی حوالے سے یہ نام دیا گیا ہے اس میں 21ویں صدی کے تقاضوں پر بات کی گئی ہے ایجنڈا21میں دی گئی تفصیلات کے مطابق دنیا کی بڑی معاشی طاقتوں کے ساتھ لین دین ‘سفر‘رہائشی سہولیات‘شہریت وغیرہ کے لیے مخصوص ویکسینز کو لازم قراردیا جائے گا اس کے علاوہ معاشی اور معاشرتی سیکورٹی کے اقدامات کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے.