چینی بحران کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرکے مزید 50 افراد کو شاملِ تفتیش کرلیا گیا

192 افراد کے خلاف تحقیقات کرنے والے تحقیقاتی کمیشن نے مزید 50 افراد کے اکاونٹس کی تحقیقات شروع کر دیں

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعہ 10 اپریل 2020 23:12

چینی بحران کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرکے مزید 50 افراد کو شاملِ تفتیش ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین -۔ 10 اپریل2020ء) چینی بحران کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرکے مزید 50 افراد کو شاملِ تفتیش کرلیا گیا، تفصیلات کے مطابق 192 افراد کے خلاف تحقیقات کرنے والے تحقیقاتی کمیشن نے مزید 50 افراد کے اکاونٹس کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے قائم تحقیقاتی کمیشن پہلے 192 افراد کے خلاف تحقیقات کر رہا تھا جو بے نامی طریقے سے چینی کا کاروبار کر رہے تھے، ان میں ڈرائیور اور نائب قاصد بھی شامل تھے تاہم اب کمیشن نے مزید 50 افراد کے اکاونٹس کی تحقیقات بھی شروع کر دی ہیں اور اسٹیٹ بینک کو ان افراد کی فہرست بھی دی گئی ہے اور پوچھا گیا ہے کہ ان کے اکاؤنٹس کن کن بینکوں میں ہیں؟ بحران کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے اس سے قبل 192 لوگوں کے شناختی کارڈز کا ڈیٹا اسٹیٹ بینک بھجوایا تھا جس میں تحقیقات ہوں گی کہ کس کس بینک میں بے نامی اکاؤنٹس ہیں، یہ تحقیقات کی جائیں گی کہ پیسہ کہاں سےآیا اور اکاؤنٹس کے پیچھےکون ہیں۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ تحقیقات کے دوران پتہ چلا ہے کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جو گن مین کے طورپر کام کررہے تھے، اس کام کے لیے ان کے شناختی کارڈ استعمال کیے گئے، چینی بے نامی اکاؤنٹ کے ذریعہ بھی خریدی گئی اور 192 ایسے لوگ ہیں جو ٹرک ڈرائیور، نائب قاصد اور سیکیورٹی گارڈز ہیں جن کے نام پر چینی کا کاروبار ہورہا ہے جب کہ جن کے نام پر چینی خریدی گئی وہ لوگ بے روزگار ہیں۔

وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک سمیت بعض وزراء نے وفاقی کابینہ اجلاس میں 70فیصد تک چین سمگل ہونے کی بات کی تھی۔بتایا گیا ہے کہ چینی برآمد کے نام پر سبسڈی لی گئی اور کسٹم حکام سے ملی بھگت کر کے چمن اور طور خم بارڈر سے افغانستان اسمگل کی گئی۔ فرانزک آڈٹ کے دوران دستاویز چیکنگ سے پتہ چلے گا کہ کتنی چینی ملز سے نکلی اور کتنی برآمد ہوئی۔وزیراعظم کے حکم پر انکوائری کمیشن کے سربراہ واجد ضیا نے تحقیقات شروع کردیں۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے حالیہ چینی اور آٹا بحران کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی جس میں انکشاف کیا گیا کہ چینی بحران سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی کو ہوا۔وزیراعظم نے اعلان کیا کہ 25 اپریل کو اس حوالے فورنزک رپورٹ آنے کے بعد کارروائی کی جائیگی۔دوسری جانب جہانگیر ترین نے رپورٹ کو سیاسی قرار دیتے ہوئے اپنے اوپر عائد الزامات کو مسترد کردیاتھا۔