کورونا وائرس کا بحران افغانستان میں جنگ بندی کی کوششوں کے لیے دھچکا ثابت ہو سکتا ہے، رپورٹ

ہفتہ 2 مئی 2020 00:27

کورونا وائرس کا بحران افغانستان میں جنگ بندی کی کوششوں کے لیے دھچکا ..
واشنگٹن  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 مئی2020ء) کورونا وائرس کا بحران افغانستان میں جنگ بندی کی کوششوں کے لیے دھچکا ثابت ہو سکتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ادارہ سگار کے طرف سے کانگریس میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں صحت کا پہلے سے مفلوج نظام،غذائی قلت، غیر محفوظ سرحدیں، بڑے پیمانے پر لوگوں کی نقل مکانی اور ایران کے ساتھ طویل سرحد ایسے عوامل ہیں، جو آنے والے مہینوں میں تباہی برپا کر سکتے ہیں۔

یہ رپورٹ افغانستان میں تعمیر نو کی کوششوں پر نظر رکھنے والے امریکی ادارے سِگار کے اسپیشل انسپکٹر جنرل جان سوپکو نے تیار کی ہے۔ اس ادارے کا کام افغانستان میں امریکا کی جانب سے تعمیر نو کے لیے جاری اربوں ڈالر کے منصوبوں میں ممکنہ غبن اور بدعنوانی کی روک تھام کے لیے ان کا آڈٹ کرنا اور اخراجات میں شفافیت لانا ہے۔

(جاری ہے)

جان سوپکو کے مطابق ملک میں کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے سے یہ بحران مزید گھمبیر ہو سکتا ہے۔

بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم سیو دی چلڈرن کے مطابق ملک میں ستر لاکھ سے زائد بچوں کے بھوک و افلاس کے شکار ہونے کا خدشہ ہے۔ کورونا کے دوران لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندیوں کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں جس کے باعث ملک کی ایک تہائی آبادی کو غذائی قلت کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے اس سال بتدریج اپنی فوجیں نکالنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

لیکن پچھلے دو ماہ کے دوران امریکہ میں کورونا کے بحران نے بظاہر اس عمل کو سست کر دیا ہے۔ امریکہ کو خدشہ ہے کہ اگر کورونا کی وباء کے باعث جیل میں موجود قیدی مرنے لگے تو امریکہ اور طالبان کے درمیان 29 فروری کو دوحہ میں طے پانے والے معاہدے کو دھچکا لگ سکتا ہے۔ افغانستان میں اب تک کورونا وائرس کے دو ہزار تین سو کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ 68 اموات ہوئی ہیں۔ ماہرین کے مطابق جنگ زدہ ملک میں حکومت کے پاس ٹیسٹنگ کی صلاحیت نہایت محدود ہے، جس کے باعث کیسز کی اصل تعداد کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔