کراچی کی رہائشی عمارتوں، کثیر المنزلہ مارکیٹوں، اسپتالوں میں آگ سے بچائو کی تنصیبات غیر تسلی بخش ہیں ،وسیم اختر

ایمرجنسی داخلی و خارجی راستوں کی تعمیر نہ کرنے کے باعث شہریوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات میں کئی گنااضافہ ہوجاتا ہے، میئر کراچی

پیر 4 مئی 2020 16:50

کراچی کی رہائشی عمارتوں، کثیر المنزلہ مارکیٹوں، اسپتالوں میں آگ سے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مئی2020ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کی رہائشی عمارتوں، کثیر المنزلہ مارکیٹوں، اسپتالوں، فیکٹریوں اور تعلیمی درسگاہوں میں فائر اور سیفٹی کے اقدامات اور آگ سے بچائو کی تنصیبات غیر تسلی بخش ہیں جس کے باعث آگ لگنے کی صورت میں شدید جانی و مالی نقصان ہوسکتا ہے، عمارتوں میں فائر فائٹنگ کے نظام کا نہ ہونا اور ایمرجنسی داخلی و خارجی راستوں کی تعمیر نہ کرنے کے باعث شہریوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات میں کئی گنااضافہ ہوجاتا ہے، یہ بات انہوں نے انٹرنیشنل فائر فائٹرز ڈے کے موقع پر فائربریگیڈ کے افسران سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ فائر فائٹرز ہمارے لئے ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں اور آگ لگنے کی صورت میں اپنی جانوں پر کھیل کر دوسروں کی جان و مال کو بچاتے ہیں، پوری دنیا میں فائر فائٹرز کی خدمات کو انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے اور پاکستان میں بھی فائرفائٹرز سے منسلک افسران و ملازمین خراج تحسین کے مستحق ہیں، انہوں نے کہا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت مزید بہتر اور موثر بنانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں، میئر کراچی نے کہا کہ کراچی میں آبادی کے تناسب سے فائر اسٹیشنوں کی تعداد میں اضافہ ناگزیر ہے اور اس سلسلے میں ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں، فائرفائٹرز کے لئے ضروری مشینری ، آلات اور جدید ساز و سامان فراہم کرنے کے لئے اگلے مالی سال کے بجٹ میں فنڈز مختص کئے جا رہے ہیں تاکہ فائربریگیڈ کے ملازمین مزید بہتر انداز میں اپنے فرائض انجام دے سکیں، انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں فائر فائٹرز کی خدمات کو اہمیت دی جاتی ہے اور تمام تر ضروری سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، کراچی میں نامساعد حالات کے باعث ہمارے فائر فائٹرز جدید سہولیات کے بغیر بھی اپنے فرائض نہایت خوش اسلوبی سے انجام دے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ مختلف مواقعوں پر کئی فائرفائٹرز نے اپنی فرائض کی ادائیگی کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور زخمی بھی ہوئے لہٰذا فائر فائٹرز کو جدید حفاظتی آلات اور دیگر سہولیات کی فراہم ضروری ہے، میں فائر فائٹرز کے عالمی دن کے موقع پر حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ فائر بریگیڈ کے شعبے کو جدید آلات سے لیس کیا جائے کیونکہ کراچی جیسے بڑے شہر کو ایک بہتر اور منظم فائربریگیڈ کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی میں کئی کمرشل و صنعتی زونز ہیں جہاں دن رات کاروباری سرگرمیاں جاری رہتی ہیں اور آگ لگنے کے واقعات بھی ہوتے ہیں، اس کے علاوہ کراچی کے گنجان آباد علاقوں اور بلند و بالا عمارتوں میں آگ لگنے کی صورت میں شہری فائر بریگیڈ کی طرف دیکھتے ہیں اور ان کی خواہش ہوتی ہے کہ فائر بریگیڈ انتہائی سرعت کے ساتھ آگ لگنے کے مقام تک پہنچے اور کم سے کم وقت میں آگ بجھا دی جائے یہ جب ہی ممکن ہے جب فائر بریگیڈ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو، فائر بریگیڈ کو جدید بنانے اور ان کی خدمات کا دائرہ شہر کے زیادہ سے زیادہ حصوں تک پھیلانے کے لئے متعدد اقدامات کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

میئر کراچی نے کہا کہ آگ لگنے کی صورت میں ابتدائی طبی امداد اور متاثرہ مقام سے فوری اخراج کے لئے ہر شہری کو تربیت حاصل کرنی چاہئے اور شہر میں ایسے ادارے قائم ہونے چاہئیں جو انہیں تربیت فراہم کریں، انہوں نے کہا کہ عمارتوں ، فیکٹریوں اور اسپتالوں ، سرکاری اور غیر سرکاری دفاتر کا سروے کرکے اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہئے کہ یہاں پر آگ سے بچائو کے تمام اقدامات کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ بعض مرتبہ کسی ایک شخص کی چھوٹی سی لاپرواہی سے بڑے حادثات رونما ہوتے ہیں ، حفاظتی اصولوں سے لاپرواہی اور تربیت کی کمی بھی ان حادثات کو جنم دیتی ہے ۔