چیئرمین "پسما--" شرف الزماں نے سندھ حکومت سے تعلیمی پیکیج کا مطالبہ کردیا

سندھ کے کم فیس والے ساٹھ فیصد نجی اسکولز کو فوری بلا سود قرضے فراہم کئے جائیں شرف الزماں

پیر 11 مئی 2020 16:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مئی2020ء) پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسو سی ایشن پسما کے چیئرمین شر ف الزماں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کے کم فیس والے ساٹھ فیصد نجی اسکولز کو فوری بلا سود قرضے فراہم کئے جائیں انہوں نے کہاکہ سندھ بھر میں بارہ ہزارنجی اسکولز ہیںپانچ سو سے پندرہ سوروپے لینے والے سات ہزار دو سواسکولز ہیں جو مجموعی تعداد کاساٹھ فیصد ہیں دوسرے مرحلے میں1501تا3000اور تیسرے مرحلے میں3001تا5000روپے فیس والے اسکولز کو بھی جنہیں لون درکار ہو تین سال کی مدت کے لئے تین سے پانچ لاکھ روپے ماہانہ تک ایسے اسکولوں کو قرضہ فراہم کیا جائے شرف الزماں نے کہاکہ اگر یہ نچلی سطح کے ساٹھ فیصداسکولز بند ہو گئے توغریب آبادیوں میں رہنے والے طلباء تعلیم سے محروم ہو جائیں گے انہوں نے کہاکہ27فروری سے سندھ بھر کے تمام نجی تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند ہیں یہ کم فیس لینے والے نجی تعلیمی ادارے جن کی تعداد ساٹھ فیصد تک سندھ کے دیہی اورمضافاتی علاقوں میں قائم ہیں اور جن میں لاکھوں طلباء زیر تعلیم ہیں یہ تعلیمی ادار ے 99 فیصد کرائے کی عمارتوں میں قائم ہیں ان میں پڑھنے والے بچے اور ان کے والدین بھی قرب و جوار میںرہتے ہیںیہ نجی اسکولز سارا سال ان والدین کی تنگدستی کے باوجود ان کا ساتھ دیتے ہیںشرف الزماں نے کہا کہ اسکولوں کو مسلسل بند نہیں کیا جاسکتا چونکہ اسکولوںکی مسلسل بندش سے پیدا ہونے والے مسائل کی وجہ سے چھوٹے تعلیمی اداروںکا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے جس سے پورے ملک اورصوبہ سندھ کے تعلیمی مستقبل کو نا قابل تلافی نقصان اٹھانا پڑ ے گا انہوں نے کہا کہ سندھ میں مارچ، اپریل اورمئی میں 97 د ن تک اسکولز بند رہیں گے اور اگر جون اور جولائی کے مزید پندرہ دن ا س میں شامل کر لئے جائیں تو ٹوٹل 135 دن اسکول بند رہیں گے اس تعلیمی نقصان سے بچنے کے لئے واحد اور قابل عمل حل یہ ہے کہ پرائمری سطح تک کے طلباء کے لئے صبح ساڑھے سات بجے سے دس بجے دن تک کلاسز لگائی جائیں اور سیکنڈری سطح تک کے طلباء کے لئے دوپہر ساڑھے دس بجے سے ڈیڑھ بجے تک کلاسز لگائی جا ئیں اور جس کلاس میں بیس طلباء زیر تعلیم تھے وہاں ان کی تعداد کم کرکے نصف کردی جائے اس طرح دس طلباء سماجی فاصلے سے با آسانی کلاس میں بیٹھ سکتے ہیں شرف الزماں نے کہا کہ اس طریقے کو اپنا تے ہوئے اگلے چھ ماہ کے تعلیمی نقصان کو کم کرکے پچاس فیصد تک کیا جاسکتا ہے اور اس احتیاطی تدابیر کو مد نظر رکھتے ہوئے یکم جون سے سندھ بھر کے تمام تعلیمی اداروں کو کھو لا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے باعث لاک ڈائون بے روزگاری،بھوک و افلاس کے بد ترین ماحول میں ان اسکولز منتظمین نے حکومت سندھ کے احکامات پر بیس فیصد فیسوں میں رعایت بھی دے دی جبکہ اس کے بر عکس اشیاء ضروریہ کی تقریباًً تمام اشیاء 20 تا40 فیصد تک مہنگی ہوگئی ہیں شرف الزماںنے کہا کہ موجودہ حالات میں نجی تعلیمی ادارے اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں انہوںنے کہا کہ کسی بھی نجی اسکولز کاسرمایہ اس کے اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ ہوتا ہے اور چاہتے ہوئے بھی نجی اسکولز کے مالکان اپنے تدریسی و غیر تدریسی اسٹاف کو ملازمت سے فارغ نہیں کر سکتے وہ ان حالات سے نمٹنے کے لئے حکومت کی جانب سے تعلیمی پیکجز کے انتظار میں ہیںاور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ نجی اسکولوں کے وجود کو قائم رکھنے کے لئے بلاسود قرضے فراہم کرے چونکہ یہ اسکولز مالی طور پر انتہائی کمزور ہیں یہ نجی تعلیمی ادارے بلاسود قرض حاصل کرنے کے لئے نہ تو کوئی جائیداد اور نہ ہی کوئی اور قیمتی اشیاء بینک کے پاس رہن رکھ سکتے ہیں شرف الزماںنے کہا کہ حکومت نجی اسکولوں کو ڈائریکٹریٹ آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز کی جانب سے دیئے گئے اسکولز رجسٹریشن سرٹیفکیٹ پر بلا سود قرضے فراہم کر سکتی ہے جس سے بینک کا سرمایہ بھی محفوظ رہے گا اور اسکولز مالکان ،منتظمین اور سربراہان مالی پریشانی سے بھی نکل جائیں گے۔