یونیورسٹی طلباء کے امتحانات کے لئے کمیشن مختلف آپشنز پر غور کررہا ہے‘

دنیا کو کورونا وائرس کے چیلنج کا بھرپور سامنا ہے‘ طلباء اور فیکلٹی نے مل کر اس چیلنج کا سامنا کرنا ہے اور اس کا حل تلاش کرنا ہے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری کی میڈیا سے بات چیت

پیر 11 مئی 2020 21:36

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 مئی2020ء) ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا ہے کہ یونیورسٹی طلباء کے امتحانات کے لئے کمیشن مختلف آپشنز پر غور کررہا ہے۔ پیرکو میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کو کورونا وائرس کے چیلنج کا بھرپور سامنا ہے۔ طلباء اور فیکلٹی نے مل کر اس چیلنج کا سامنا کرنا ہے اور اس کا حل تلاش کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون کے اختتام تک طلباء کے ایشوز کے حل کے لئے ایچ ای سی ہر ممکن ضروری اقدامات کرتی رہے گی لیکن حتمی فیصلہ حکومت کی ہدایات اور ماہرین صحت کی تجاویز کی روشنی میں ہی کیا جائے گا۔ ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا کہ وباء کی صورتحال میں ایچ ای سی میں طلباء اور تعلیم کے درمیان حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے اقدامات اٹھاتی رہے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی تعلیم سے متعلق کچھ ایشوز کو حل کرلیا گیا ہے اور باقی ماندہ کو بھی 31 مئی تک حل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ صورتحال 31 مئی کے بعد بھی برقرار رہی تو ایچ ای سی یونیورسٹی طلباء کے امتحانات کی اجازت کے لئے حکومت سے رجوع کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے ماہرین صحت کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا کہ کس صورت میں طلباء کا امتھان دینا ان کی صحت کے لئے محفوظ ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ جن علاقوں میں وباء قابو میں ہے ان علاقوں میں اجازت ہوئی تو امتحانات کا انعقاد کیا جائے گا۔ دوسری صورت میں ہمارے پاس اور بھی آپشنز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 15جولائی کے بعد امتحانات لینے کے لئے آپریشن کا آغاز کیاجائے گا جبکہ آن لائن امتحانات کا آپشن بھی زیر غور ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آن لائن تعلیم کے بہت سے مسائل سامنے آئے ہیں کچھ علاقوں میں یونیورسٹیوں اور طلباء کو انٹرنیٹ کے مسائل کا سامنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جن یونیورسٹیوں کو انٹرنیٹ کے مسائل کا سامنا ہے ان کو آن لائن کلاسیں شروع کرانے کی اجازت نہیں دی گئی اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ جولائی کے آخر تک کلاسیں شروع کریں اگر کہ صورتحال معمول کے مطابق ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن یونیورسٹیوں کو انٹرنیٹ کے مسائل نیہں ہیں ان کو آن لائن کلاسیں شروع کرنے کے لئے معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ فاٹا ، بلوچساتن اور گلگت بلستان کی یونیورسٹیوں کو انٹرنیٹ کے بڑے مسائل کا سامنا ہے۔