”گھبراؤ مت، تم شیخ زاید کے مُلک میں ہو“

ایک غیر مُلکی جوڑاکورونا کا شکار ہو کر ہسپتال پہنچ گیا، پولیس نے17 روز تک پریشان بچوں کے اپارٹمنٹ کے باہر پہرہ دیا، ضروری سامان اور خوراک بھی پہنچاتی رہی

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 23 مئی 2020 16:29

”گھبراؤ مت، تم شیخ زاید کے مُلک میں ہو“
ابوظبی( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23مئی 2020ء) متحدہ عرب امارات صحیح معنوں میں ایک فلاحی مملکت ہے ، جہاں نہ صرف مقامی افراد بلکہ تارکین وطن کے ساتھ بھی انسانیت نواز سلوک کیا جاتا ہے اور ان کے مشکل دور میں انہیں بھر پور مدد فراہم کی جاتی ہے۔ گلف نیوز کے مطابق ابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید النہیان نے ابوظبی پولیس کے ساتھ مل کر کام کرنے والی رضا کار اسماء جاسمی سے آن لائن ملاقات کی۔

اس دوران اسماء نے ایک غیر مُلکی جوڑے کے ساتھ حُسن سلوک اور مہربانی کی کہانی سُنا کر ولی عہد کا دِل جیت لیا۔ اس ویڈیو میٹنگ میں اسماء نے بتایا کہ اسے ایک غیر ملکی خاتون نے کال کر کے بتایا کہ اس کی سہیلی اور اس کا خاوند کورونا وائرس کا شکار ہو کر ہسپتال پہنچ گئے ہیں۔ جس کے باعث ان کے 6 بچے فلیٹ پر اکیلے رہ گئے ہیں اور بہت پریشان ہیں۔

(جاری ہے)

ان لوگوں کا یہاں پر کوئی اور رشتہ دار بھی نہیں ہے۔ رضاکار اسماء نے پریشانی کے مارے بچوں کے گھر فون کیا تو اسے پتا چلا کہ بڑی بیٹی کی عمر 13 سال ہے جبکہ سب سے چھوٹا بیٹا صرف دو سال کا دودھ پیتا بچہ ہے۔ بچے پریشانی سے رو رہے تھے۔ اب مسئلہ یہ تھا کہ بچوں کے والدین کورونا سے متاثر ہونے کی وجہ سے ہسپتال گئے تھے، ان بچوں میں بھی کورونا کا شُبہ ہو سکتا تھا۔

اس وجہ سے کسی بھی رضاکار کا ان بچوں کے ساتھ رہنا محفوظ نہیں تھا۔ سو ہماری جانب سے ان بچوں سے تھوڑی تھوڑی دیر بعد فون پر رابطہ رکھا گیا، اس کے علاوہ بچوں کو آئی پیڈز بھی فراہم کیے گئے۔ ان بچوں کی حفاظت کے لیے پولیس کی ایک پٹرولنگ ٹیم مسلسل 24 گھنٹوں کے لیے رہائشی بلڈنگ کے باہر تعینات کر دی گئی۔
ہم نے ان بچوں کو حوصلہ دیا کہ وہ گھبرائیں نہیں ، پُرسکون رہیں۔

اپنے آپ کو اکیلا نہ سمجھیں، ہم ان کے ساتھ ہیں اور ان کا ہر وقت خیال رکھ رہے ہیں۔ ہماری جانب سے بچوں کو روزانہ تین وقت کا کھانا ایک ریسٹورنٹ سے خرید کر بھجوایا جاتا رہا۔ اس کے علاوہ ایک کوآپریٹو سٹور سے بھی ان کی ضرورت کا سامان وقتاً فوقتاً بھجوایا گیا۔ دن میں ان کی والدہ بھی ایک بار بچوں کو فون کر کے ان کی خیریت دریافت کرتی۔ بچوں نے ماں کو بتایا کہ ایک رضا کار اسماء ان کا بہت خیال رکھ رہی ہے اور ان سے کئی کئی گھنٹے رابطے میں رہتی ہے۔

یوں 17 دن تک والدین کے صحت یاب ہو کر گھر آنے تک ان بچوں کا خاص خیال رکھا گیا۔ اسماء کی یہ کہانی سُن کر ولی عہد بہت متاثر ہوئے۔ دوسری جانب بچوں کی ماں نے شارجہ نیوز کو بتایا ”ابوظبی پولیس نے 17 روز تک بچوں کو خوراک اور دیگر سامان پہنچایا۔ اس کے علاوہ مجھے بھی ایک نمبر دیا کہ بچوں کو کسی پریشانی کی صورت میں اس پررابطہ کر لیا جائے۔ یہاں تک کہ بچوں کو آئی پیڈز اور انٹرنیٹ کی سہولت بھی فراہم کی گئی۔

اسماء مجھے کئی بار کال کرتی اور ہر بار بہت حوصلہ دیتی۔ مجھے یاد ہے کہ ایک بار جب میں اس سے فون پر بات کرتے وقت اپنے دو سال کے بچے کے بارے میں فکر مند ہو کر رونے لگی تو اسماء نے مجھے تسلی دے کر کہا ”گھبراؤ نہیں، تم شیخ زاید کے مُلک میں ہو۔“ بچوں کی ماں نے انٹرویو میں جذباتی ہو کر کہا ”میں اور میرا خاندان اس ملک کا قرض نہیں اُتار سکتے۔ ان لوگوں نے ہم سے پردیسیوں کی طرح نہیں، بلکہ اماراتیوں جیسا شاندار برتاؤ کیا ہے۔ “