آئمہ علماء کونسل کے اجلاس کاقادیانی اسرائیلی کٹھ جوڑ پر سخت تشویش کا اظہار ، شراب خانوں کے لائسنس منسوخ کرنے اور مدارس و اسکولز کھولنے کا مطالبہ

نصاب سے جہاد اور ختم نبوت کے مضامین نکالنے، حج فارم میں حلف نامہ نکالنے ،اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کی شمولیت کی حمایت کرنے والے 4وفاقی وزراء کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ

پیر 1 جون 2020 21:50

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جون2020ء) آئمہ علماء کونسل کے اجلاس نے قادیانی اسرائیلی کٹھ جوڑ پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شراب خانوں کے لائسنس منسوخ کرنے اور مدارس و اسکولز کھولنے کا مطالبہ کیا ہے، اجلاس میں قادیانی لابی کے اشاروں پر نصاب سے جہاد اور ختم نبوت کے مضامین نکالنے، حج فارم میں حلف نامہ نکالنے ،اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کی شمولیت کی حمایت کرنے والے 4وفاقی وزراء کو بے نقاب کرکے تادیبی کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

اجلاس جمعیت علماء پاکستان (نورانی) کی میزبانی میں آئمہ علماء کونسل حیدرآبادکی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس کنوینئر مولانا عبدالوحید قریشی کی زیرصدارت ہوا جس میںعلامہ صاحبزادہ محمود احمد قادری،پیر سید سعید احمد شاہ چشتی سنگھانوی،ناظم علی آرائیں،مولانا عبدالسلام قریشی،علامہ سید عبدالغنی شاہ حسینی مجددی،ڈاکٹر محمد یونس دانش ، مولانا توصیف احمد،عبدالروف الوانی ،پروفیسر رئیس رضوی،مولانا نصیر احمد رضوی،محمد رضوان شیخ،محمد عمر فاروق نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ملک میں سخت ترین لاک ڈاؤن کے تناظر میں کورونا وائرس کی تباہ کاریوں ،مدارس کی بندش ،،اسکولز ،کالجزاور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کھولنے،4ہزار شراب خانوں کے لائسنزمنسوخ کرنے،غریب نادار اور سفید پوش افراد کی بدحالی،معیشت کی تباہی،کاروباری بندشوں کے سبب عوام میں پائی جانے والی سخت بے چینی،صحت وصفائی کی ابتر صورتحال ،ہسپتالوں میں دیگر امراض کے مریضوں کیلئے سہولتوں کے فقدان سمیت ملکی صورتحال کا جائزہ لیا گیا،اجلاس میں قرار داد کے ذریعہ کہا گیا کہ قانون ناموس رسالتؐ،اور امتناع قادیانیت آرڈنیس کے خلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے حکومت کلیدی اور اہم عہدوں سے قادیانیوں کو برطرف کرے آئین پاکستان کو تسلیم نہ کرنے والے قادیانیوں کو اقلیت کے کوٹہ پر بھرتی کرکے آئین شکنوں کی حکومت سرپرستی کررہی ہے ،قادیانی لابی کے اشاروں پر نصاب سے جہاد اور ختم نبوت کے مضامین نکالے گئے ہیںحج فارم میں حلف نامہ نکالنے ،اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کی شمولیت کی حمایت کرنے والے 4وفاقی وزراء کو بے نقاب کرکے تادیبی کاروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ختم نبوت کے مسئلہ پرمسلمانوں کے جذبات مجروح نہ کئے جائیں،اجلاس میں شراب خانوں کے 4ہزار نئے لائسنز کے اجراء کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت مسلمان نوجوان کو اخلاقی دیوالیہ نکالنے کے منصوبہ پر عمل پیرا ہے مساجد کی تعمیرات پر NOCsکی پابندی پر مکمل عمل کیا جارہا ہے جبکہ لاک ڈاؤن کے دوران4ہزار شراب خانوں کے لائسنز جاری کر کے مسلمانوں کے زخمیوں پر نمک پاشی کی گئی ہے جس پر اسلامیان پاکستان میں سخت تشویش پائی جاتی ہے فوری طور پر شراب خانے بند اور 4ہزار نئے لائسنز منسوخ کئے جائیں ،اجلاس میں تعلیمی اداروں کی بندش مدارس ،اسکولز ،کالجز اور پرائیویٹ انسٹیٹیوٹ فوری کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کیلئیSOPsمرتکب کرنے اوراس پر عملدرآمد پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے تعلیمی اداروں سے وابستہ 2کروڑ افراد شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں ان کی دادرسی کی جائے،اجلاس میں طویل لاک ڈاؤن کے سبب غریب نادار ،محنت کش اور سفید پوش افراد کی معاشی بدحالی ،اجلاس نے حکومتی دعویٰ کو محض خانہ پوری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ راشن اور امداد کی مد میں اربوں روپے کی کرپشن کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے ،وینٹیلیٹر پر ماہر ٹیکنشن ڈاکٹر ز کا تقرر کیا جائے ،اجلاس میں حضرت عمر بن عبدالعزیز اور ان کی اہلیہ کے مزارات اور اجساد کی بے حرمتی کی سخت مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ شام کی حکومت سے سخت احتجاج کرتے ہوئے مجرموں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرے، اجلاس میں لاک ڈاؤن کے دوران آئمہ مساجد علماء کرام پر نمازروں کی پابندی کی پاداش میں مقدمات قائم کرکے گرفتار ان کی تذلیل کی گئی حکومت سندھ تمام مقامات فوری طور پر واپس لے اور پولیس کی صفوں کو کالی بھیڑوں سے پاک کیا جائے ،کورونا وائرس کی آڑ میں اسرائیلی ڈاکٹرز ٹیم کی پاکستان کے شہر لاہور میں آمد پر پاکستان کے غیور عوام میں سخت تشویش پائی جاتی ہے اور یہ قادیانی اسرائیل کٹھ جوذ کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے اس سازش کو پاکستان کے غیور عوام کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے لہذا پاکستان کی سالمیت کے دشمنوں پر کڑی نظر رکھی جائے اور اسلام کے اس قلعہ کی حفاظت کیلئے کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے اجلاس میںنماز جمعہ کی مکمل آزادی کے ساتھ ادائیگی ایس او پیز کے مطابق مذہبی اجتماعات کے انعقاد کی سہولت دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔