ایچ ڈی ایف کا حکومت سے نوجوانوں کو تمباکو نوشی کی لعنت سے بچانے کیلئے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکسز میں اضافے کا مطالبہ

منگل 9 جون 2020 16:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 جون2020ء) غیر منافع بخش فلاحی تنظیم ہیومن ڈویلپمنٹ فائونڈیشن ( ایچ ڈی ایف ) نے حکومت نوجوانوں کو تمباکو نوشی کی لعنت سے بچانے کیلئے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کرے۔ منگل کو ایک پریس کانفرنس میں ایچ ڈی ایف کے پروگرام منیجر زاہد شفیق نے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت نوجوانوں کو اس لعنت سے بچانے کیلئے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کرے، انہوں نے کہا کہ اس وقت کورونا کے وبائی مرض کی وجہ سے حکومت کو مالی بحران کا سامنا ہے،ایسے میں تمباکو مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کر کے اربوں روپے حاصل کیے جا سکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ 2012ء میں تمباکو نوشی کے مجموعی معاشی لاگت کا تخمینہ 143 ارب روپے لگایا گیا تھا۔

2018ء کی گلوبل اکنامکس آف ٹوبیکو اٹریبیوٹیبل ڈیزیز کی رپورٹ کے مطابق ان 143 ارب روپے میں صحت عامہ کی دیکھ بھال کے براہ راست اخراجات کے ساتھ ساتھ کھوئی ہوئی افرادی پیداواری صلاحیت بھی شامل ہیں، سگریٹ کے ہر پیکٹ پر 10 روپے کا سرچارج لگا کر حکومت 40 ارب تک کی آمدنی حاصل کر سکتی ہے۔

(جاری ہے)

مزید یہ کہ اگر حکومت میٹھے مشروبات پر ایک روپے سرچارج لگا کر 8 سے 10 ارب روپے مزید آمدنی میں پیدا ہو سکتے ہیں۔

250ML کی یہ اضافی محصول حکومت کے امدادی پیکیج میں آسانی پیدا کرنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ بجٹ میں افراط زر کی شرح کو ایڈجسٹ کرنے کیلئے حکومت کو تمباکو کی مصنوعات پر موجودہ ایف ای ڈی میں 20 روپے تک کے اضافے کی ضرورت ہے، ایسا کرنے سے حکومت کے محصولات بڑھ جائیں گے جو حکومت کے صحت کے پروگراموں میں شامل ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نئے سموکرز کو روکنے کیلئے حکومت کے پاس کوئی پالیسی نہیں۔ ای سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی لگا کر بھی حکومت ریونیو حاصل کر سکتی ہے۔ پناہ کے سیکرٹری جنرل ثناء الله گھمن نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ کوویڈ۔19 کی وجہ سے تمباکو نوشی کرنے والوں کو زیادہ خطرہ لاحق ہے، حکومت کو وبائی امراض کی وجہ سے بڑھتے ہوئے صحت کے بوجھ کو کم کرنے پر توجہ دینی ہوگی۔

تمباکو کی مصنوعات کی کھپت کی وجہ سے صحت عامہ پر لاگت ان آزمائشی اوقات میں ایک اور بوجھ ہے۔ حکومت کو تمباکو کی مصنوعات پر اس کے استعمال سے ہونے والے صحت کے اخراجات کو کم کرنے کیلئے ٹیکس بڑھا کر سخت کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ سپارک کے منیجر ریسرچ خلیل احمد ڈوگر نے بتایا کہ تمباکو کی مصنوعات کو نوجوانوں کے لئے ناقابل رسائی بنانے کی سب سے مؤثر حکمت عملی ٹیکس میں اضافہ ہے جس کی وجہ سے ان مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔

قیمتوں میں اضافے کے نتیجہ میں آخر کار تمباکوکی مصنوعات نوجوانوں کیلئے ناقابل رسائی ہو جائے گی۔ روزانہ کی بنیاد پر اوسط 1200 بچے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں۔ زاہد شفیق نے یہ بھی بتایا کہ تمباکو کی دوسری مصنوعات جیسا کہ نسوار، پان، گٹکا، الیکٹرانک سگریٹ، ویپنگ مصنو عات کو بھی قانون کے زمرے م?ں لانے کی ضرورت ہے۔ ایسا کرنے سے موجودہ مالی پریشانی، صحت سے متعلق اقدامات کی مالی اعانت اور امدادی پیکیجوں کیلئے زیادہ سے زیادہ آمدنی حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ان کی درخواست پر غور کرے اور قوم کو تمباکو کی لعنت سے بچائے۔

متعلقہ عنوان :