سول سب سیکرٹریٹ جنوبی پنجاب کے لیے دفتر کی تلاش تیز کردی گئی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل آئی جی کے تقرر کا خیرمقدم

تحریک انصاف اور وزیر اعلی پنجاب نے اپنا وعدہ پورا کردیاہے اور سیکرٹریٹ کا قیام الگ صوبے کی جانب پہلا قدم ہے

بدھ 1 جولائی 2020 22:27

ملتان ۔یکم جولائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جولائی2020ء) سول سب سیکرٹریٹ جنوبی پنجاب کے لیے ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل آئی جی کی تعیناتی کے بعد مقامی انتظامیہ نے سب سیکرٹریٹ کے لیے جگہ کی تلاش کاکام تیز کردیا ہے۔اس سلسلے میں مختلف مقامات پر ایسی عمارتیں تلاش کی جارہی ہیں جہاں سیکرٹریٹ کا کام شروع کیا جاسکے گا۔وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے گزشتہ روز سب سیکرٹریٹ ملتان میں ایڈیشنل آئی جی پولیس کی تقرری کا اعلان کیاتھا۔

انہوں نے منگل کے روز پنجاب اسمبلی میں خطاب کے دوران جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کوفعال کرنے کا اعلان کیا تھا اوراس کے لیے ڈیڑھ ارب روپے بھی مختص کیے تھے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری کے عہدے پر زاہد اختر زمان اور ایڈیشنل آئی جی پولیس کیلئے انعام غنی کی تقرری عمل میں آئی ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعلی نے 385افراد کی بھرتی کی بھی منظوری دی۔ایڈیشنل آئی جی کادفتر ملتان اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری کادفتر بہاولپور میں ہوگا۔

واضح ہو کہ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لیے عملی کوششیں پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن سے قبل ہی شروع کردی تھیں۔ نواپریل2018ء کو مسلم لیگ (ن) کے چھ ارکان قومی اسمبلی اور دوارکان صوبائی اسمبلی نے اپنی پارٹی سے استفعی دیکر سابق نگران وزیراعظم بلخ شیر مزاری کی قیادت میں جنوبی پنجاب صوبہ محاذ بنانے کااعلان کیاتھا۔استعفی دینے والے ارکان قومی اسمبلی میں خسروبختیار، اصغر علی شاہ، طاہر اقبال چوہدری، طاہر بشیر چیمہ، رانا قاسم نون،باسط بخاری جبکہ صوبائی ارکان اسمبلی میں نصراللہ دریشک اور سمیرا خان شامل ہیں۔

ایک ماہ بعد نومئی 2018ء کو جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کو پی ٹی آئی میںضم کردیاگیا اوراس موقع پرپی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے ساتھ معاہدہ ہوا جس میں طے پایا کہ برسراقتدارآکر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت الگ صوبے کے قیام کیلئے اقدامات کرے گی۔11مارچ 2020ء کو وزیراعظم عمران خان کے ساتھ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کی ملاقات میں یہ فیصلہ ہوا کہ جنوبی پنجاب صوبے کابل جلد اسمبلی میں پیش کیاجائے گا۔

اس موقع پر ابتدائی طورپر دو سب سیکرٹریٹ بنانے کا فیصلہ بھی کیاگیا۔حالیہ تقرریاں اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔معاون خصوصی وزیراعلی پنجاب جاوید اختر انصاری نے ا ے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف اور وزیر اعلی پنجاب نے اپنا وعدہ پورا کردیاہے اور سیکرٹریٹ کا قیام الگ صوبے کی جانب پہلا قدم ہے۔انہوں نے کہاکہ ملتان اور بہاولپور میں سیکرٹریٹ کے دفاتر قائم ہونے کے بعد لوگوں کواپنے مسائل کے حل کیلئے لاہور نہیں جاناپڑے گا۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت سرائیکی خطے کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ماضی میں نعرے لگانے والوں نے اس خطے کی عوام کے لیے کچھ نہیں کیا۔سرائیکیستان قومی کونسل کے صدر ظہور احمد دھریجہ نے کہاکہ ہم ملتان اور بہاولپور کی تقسیم قبول نہیں کرتے۔ ہمارا اصل مطالبہ الگ صوبہ ہے۔ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ صوبے کے قیام کیلئے بناتھا اوراسے تحریک انصاف میں ضم کرتے وقت جو معاہدہ ہوا وہ بھی صوبے کے قیام کاتھا۔

سول سب سیکرٹریٹ کا اس میں کہیں ذکرنہیں تھا۔ہم صوبہ کی بات کرتے ہیں جس کادارالحکومت ملتان ہونا چاہیے۔دریں اثناء صوبہ بہاولپور تحریک کے چیئرمین جام ظہور بخش لاڑ نے کہا کہ ہم مسائل کاحل چاہتے ہیں۔ بجٹ میں فنڈز چاہتے ہیں۔ چولستان کے لیے پانی درکارہے۔ یہاں زمینوں پر قبضے ہیںجن کاخاتمہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ بہاولپور صوبہ ایک تاریخی حقیقت ہے۔ یہ وہ ریاست ہے جس نے قیام پاکستان کے بعد اس کے استحکام میں بنیادی کردار ادا کیا۔انہوں نے کہاکہ ہم ایک سے زیادہ صوبوں کے حامی ہیں۔ بہاولپور صوبے کے ساتھ ساتھ اگر جنوبی پنجاب صوبہ بھی بنادیا جائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔اصل معاملہ یہ ہے کہ لوگوں کے مسائل حل ہونے چاہیے۔