نو مسلم سکھ لڑکی کی مسلمان لڑکے سے شادی، کیس کی مزیدسماعت 27 جولائی تک ملتوی

پیر 6 جولائی 2020 15:01

نو مسلم سکھ لڑکی کی مسلمان لڑکے سے شادی، کیس کی مزیدسماعت 27 جولائی تک ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 جولائی2020ء) لاہور ہائیکورٹ نے نو مسلم سکھ لڑکی کے مسلمان لڑکے سے پسند کی شادی کرنے پر والدین کی طرف سے اغواء کے مقدمہ و ہراساں کرنے کے خلاف دائر درخواست پر جوڑے کے وکلا ء سے نادرا کا بالغ ہونے کا سرٹیفیکیٹ اور لڑکی سے دارالامان میں ہونے والی تمام ملاقاتوں کا ریکارڈ طلب کر لیا۔عدالت نے کیس کی مزیدسماعت 27 جولائی تک ملتوی کر دی۔

جسٹس شہباز رضوی کے رخصت پر ہونے کی بنا پر مس جسٹس عالیہ نیلم نے شادی شدہ جوڑے عائشہ بی بی اور حسان کی درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت عدالتی حکم پر عائشہ کو دارالامان سے سخت سیکورٹی میں بکتر بند گاڑی میں پیش کیاگیا ۔ عدالت کو آگاہ کیاگیاکہ شیخوپورہ ٹرین حادثہ میں ہلاکتوں کی بنا پر لڑکی کے والد اور مقدمہ کے مدعی منموہن سنگھ پیش نہ ہوسکے اس حادثہ میں مدعی کے عزیزواقارب ہلاک ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

لڑکی کے شوہر حسان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لڑکی نے مسلمان ہو کر شادی کی، پہلے الزام لگایا گیا کہ لڑکی کی عمر کم ہے مگر اس کی عمر بیس سال ہے، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ننکانہ کی سکھ لڑکی عائشہ کو مسلمان کر کے لاہور میں اس سے شادی کی، درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ شادی کرنے پر سکھوں کی جانب سے دھمکیاں اور ہراساں کیا جا رہا ہے،گورنر پنجاب نے صلح بھی کروائی۔

لیکن اس کے بعد پھر مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے ، جبکہ لڑکی دارالامان لاہور میں مقیم ہے اس سے ملاقاتوں میں سکھ مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں،لہذا عدالت سے استدعاہے کہ عدالت ہمیں تحفظ اور سیکورٹی فراہم کرنے کا حکم دے۔جبکہ عائشہ کے بھائی منموہن سنگھ نے عدالت میں بیان دیاتھا کہ عائشہ کو دارالامان میں ورغلایا جا رہا ہے، اور دارالامان میں ہماری ملاقات نہیں کروائی جاتی۔