اٹھارویں ترمیم کوئی صحیفہ نہیں جس پر بات نہیں کی جاسکتی ،سینیٹرسرفراز بگٹی

اگر 18ویں ترمیم پر پارلیمنٹ میں بات نہیں ہوگی تو کہاں ہوگی ،بلوچستان میں جب تک ’’را‘‘ فنڈڈ لشکر وں کا خاتمہ نہیں ہوگا تب تک امن وامان اور مسنگ پرسنز کا مسئلہ نہیں ہوسکتا،پریس کانفرنس

منگل 14 جولائی 2020 17:41

اٹھارویں ترمیم کوئی صحیفہ نہیں جس پر بات نہیں کی جاسکتی ،سینیٹرسرفراز ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2020ء) بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کوئی صحیفہ نہیں جس پر بات نہیں کی جاسکتی اگر 18ویں ترمیم پر پارلیمنٹ میں بات نہیں ہوگی تو کہاں ہوگی ،بلوچستان میں جب تک ’’را‘‘ فنڈڈ لشکر وں کا خاتمہ نہیں ہوگا تب تک امن وامان اور مسنگ پرسنز کا مسئلہ نہیں ہوسکتابراہمدغ اور حیربیار مری کے ترجمان قومی اسمبلی اور سینٹ میں انکی بات کرتے نظرآتے ہیں انہیں فوجی کا خون خون نہیں لگتا ،بچی کی حوالگی کیس میں دونوں خاندانوں نے آپس میں افہام وتفہیم سے معاملہ طے کرلیا ہے اس کیس میں میری کردار کشی کی گئی جس پر اسلام آباد کے میڈیا سے گلہ ہے۔

یہ بات انہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جس انداز میں دوخاندانوںکے درمیان ایک رنجش کو بچی اغواء کیس کا نام دیکر اس میں میری کردار کشی کی گئی اس پر مجھے افسوس ہے کسی کی بھی پگڑی اچھالنا اچھی بات نہیں ہے اسلام آباد سے جس طرح معاملے کو پیش کیا گیااس سے بہت سے ابہام پیدا ہوئے جوکہ اچھی بات نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ایک باپ اور بچی کی نانی کے درمیان بچی کی حوالگی کا تھا بلوچستان کی سیاسی و سماجی روایات کے تحت بچی کا والد عدالت کی اجازت سے میرے گھرآیا تھا چونکہ میں گھر پر نہیں تھا میرے ملازمین نے انکی خدمت کی اورانکا والد بچی کے ہمراہ پانچ بجے سے پہلے میرے گھر سے جاچکا تھامجھے اس بات کا ادراک ہے کہ توکل بگٹی کو ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا لیکن یہ انکا ذاتی مسئلہ تھا اس لئے میں نے اس پر کوئی بات نہیں کی میں پہلے دن سے ہی اس معاملے سے لاتعلق ہوں جس طرح مجھے اس معاملے میں گھسیٹا گیا وہ غلط تھا لیکن میں نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے جبکہ خوش آئند بات یہ ہے کہ دونوں فریقین نے آؤٹ آف کورٹ معاملے کوسلجھالیا ہے میں سپریم کورٹ کا بھی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے میری ضمانت کی درخواست اگرقبول نہیں کی تو اسے مسترد بھی نہیں کیامیں پہلے بھی عدالتوں کا سامنا کرچکا ہوں اورانہی عدالتوں سے بری ہواہوں پانچ سال وزیرداخلہ اور اب سینیٹر بننے کے بعد میں قانون کو کسی صورت ہاتھ میں لینے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

ایک سوال کے جواب میں سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہا کہ 18ویں ترمیم پارلیمنٹ سے ہی منظور ہوئی تھی یہ بہت اچھی ترمیم ہے لیکن ہرقانون میں بہتری کی گنجائش ہوتی ہی18ویں ترمیم میں اگر کچھ سقم ہیں تو اس پرپارلیمنٹ میں ہی بات ہوگی اپوزیشن کہتی ہے کہ 18ویں ترمیم پر بالکل بات ہی نہ کی جائے جوکہ غلط ہی18ویں ترمیم پوری غلط نہیں البتہ اس میں بہتری کی گنجائش ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جعلی ڈومیسائل کے معاملے پرسنجیدگی سے اقدامات کئے جارہے ہیں ا س معاملے کی جانچ پڑتال جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں فیڈریشن کا حامی اور پاکستان پرست ہوں ہمیشہ سے مذہبی یا لسانی بنیادوں پر دہشت گردی کرنے والوں کو کھلا چیلنج دیا ہے لیکن کچھ لوگ سینٹ اور نیشنل اسمبلی میں بیرون ملک بیٹھ کر بلوچستان میں شرپسندی کرنے والوں کی آواز بن رہے ہیںانکی آوازیں ہم بھی سن رہے ہیںجب فوجی مارا جاتا ہے تواس کے لئے کوئی تقریرنہیں ہوتی لیکن مسنگ پرسنز کے نام پر واویلا کیا جاتا ہے کیا فوجی کا خون ٹماٹر ہے انکا خون خون نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مسنگ پرسنز کا معاملہ کنویں میں پڑے کتے کی طرح ہے جب تک ’’را‘‘ فنڈڈ لشکر بلوچستان سے ختم نہیں ہوتے تب تک یہ معاملات چلتے رہیں گے ہمارے ہاں پراسیکیوشن کمزور ہونے کی وجہ سے دہشت گرد عدالتوں سے بری ہوجاتے ہیں میں خود بھی مسنگ پرسن رہا ہوں لیکن جب تک بیرون ملک سے بیٹھ کر بلوچستان کے نوجوانوں کو دہشت گردی اور پہاڑوں پر جانے پر اکسانے والے موجود ہیں اس مسائل کا حل ممکن نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی کرسی کانٹوں کا تخت ہے جس پر بیٹھنا بہت مشکل ہے ہر پارٹی میں ناراضگیاں ہوتی رہتی ہیں بلوچستان عوامی پارٹی مضبوط ہے اس میں کوئی دراڑ نہیں ہے اور نہ ہی پارٹی کی حکومت کو کوئی خطرہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نوابزادہ حاجی لشکر ی رئیسانی کے وزیراعلیٰ کے امیدوار ضرور ہونگے لیکن وہ 2023کے الیکشن کے بعد آئندہ انتخابات میںنظر آئیں گے بلوچستان میں تحریک عدم اعتماد آتی نظر نہیں آرہی البتہ ان ہاوس تبدیلی جمہوری عمل ہے نوابزاہ لشکری رئیسانی کی پارٹی کے سربراہ کے خلاف بھی یہ تحریک آچکی ہے لیکن مجھے نہیں لگتا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان کو ابھی کوئی خطرہ ہے۔

انہوں کہا کہ بلوچستان میں وفاداریاں اور بے وفائیاں بکتی ہیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بے وفائی کرنے والوں کو زیادہ پذیرائی مل رہی ہے ڈیرہ بگٹی میں کھڑے ہوکر کہتے تھے کہ یہاں اگر ایک گولی چلی تو وڈھ میں 10گولیاں چلیں گی آج تک وڈھ میں پٹاخہ تک نہیں سنا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فی الحال اسلام آباد میں بارشیں ہورہی ہیں آگے کے موسم کا معلوم نہیں ۔