․ قومی اسمبلی میں کئی ارکان نے نکتہ ہائے اعتراض پر مختلف مسائل اجاگرکئے، وزیراعظم شکایات سیل کے ذریعے جائزہ لینے کی یقین دہانی

جمعرات 16 جولائی 2020 20:10

اسلام آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جولائی2020ء) قومی اسمبلی میں جمعرات کوکئی ارکان نے نکتہ ہائے اعتراض پر مختلف مسائل اجاگرکئے۔ بلوچستان سے رکن سید محمود شاہ نے بجلی کے فیڈرز کو تین گھنٹے بجلی کی فراہمی کا معاملہ اٹھایا جس پرپارلیمانی امورکے وزیرمملکت علی محمد خان نے کہاکہ بلوچستان اورسابق فاٹا پروزیراعظم عمران خان اورہماری حکومت کی پوری توجہ ہے۔

جن علاقوں کے فیڈرز میں صرف تین گھنٹے بجلی فراہم ہوتی ہے ان کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔ وزیراعظم شکایات سیل سے اس کا جائزہ لیا جائے گا اور سپیکر ہائوس کو آگاہ کیا جائے گا۔ اقبال خان آفریدی نے کہاکہ فاٹا کی جنگ سے قبائلیوں کا بہت نقصان ہوا۔ لوگوں کے گھرمسمارہوگئے ، کاروبارتباہ کوہوگئے اورحکومت کے کہنے پران علاقوں سے نقل مکانی کی گئی۔

(جاری ہے)

ہمارے ساتھ وعدہ کیا گیا کہ صحت اورتعلیم میں ترجیح دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ متاثرین ابھی تک اپنے گھروں کو نہیں جاسکتے۔ وہ لوگ آئی ڈی پیز کے سٹیٹس سے محروم ہیں۔ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ نے اقدامات کئے ہیں لیکن اب بھی بہت کچھ کرنا ہے۔ ہمیں بتایا جائے کہ متاثرین کی واپسی کب ہوگی اورمکانات کا سروے کب شروع ہوگا۔ بندوبستی علاقوں کے لوگ جعلی شامیلات کے کاغذات بناکر زمینوں پرقبضہ کررہے ہیں ،شاملات کے انتقالات کا فوری نوٹس لیا جائے۔

مکانوں کے سروے کے عمل کوشفاف بنایا جائے اوراسے جلد مکمل کیا جائے۔ چئیرنے کہا کہ پی ایم شکایات سیل کو آگاہ کیا جائے۔ مولاناعبدالاکبرچترالی نے نکتہ اعتراض پرکہاکہ آئین کے آرٹیکل 251 اورذیلی دفعہ 5 اورسپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق اردوزبان پاکستان کی قومی زبان ہے، تدریسی ، دفتری اورلکھت پڑھت کے مقامات پراردو کی لکھائی اورپڑھائی آئینی تقاضاہے۔

انگریزی ہماری نہ تومادری اورنہ قومی زبان ہے، آئین میں ہے کہ بتدریج اردوکو رائج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ممالک نے انگریزی کی بنیادپرترقی نہیں کی ہے۔چئیرنے کہاکہ قومی اورمادری زبان میں واضح فرق ہے، قومی زبان اردوہے، عبدالاکبر چترالی نے کہاکہ اب کہاجارہاہے کہ نرسری سے انگریزی زبان کو لازمی قراردیا جارہاہے۔ قوم پرانگریزی زبان کوکیوں تھونپاجارہاہے، یہ آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے، اس پرچئیر کی رولنگ آنا چاہئیے۔

چیئر نے کہاکہ اس پرعدالت عظمیٰ کافیصلہ اورآئینی نکات موجودہیں، آئین میں واضح طورپرہے کہ متبادل نہ ہونے کی صورت میں انگریزی زبان کو دفتری امورمیں استعمال کیا جاسکتاہے۔ لال چندنے کہاکہ کوویڈ 19 میں جن افراد بالخصوص ڈاکٹروں اورطبی عملہ نے قربانیاں دی ہیں وہ ان کوخراج تحیسن پیش کرنا چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ زراعت کیلئے پانی ضروری ہے۔

سندھ میں عمرکوٹ ، بدین اوردادومیں بھی پینے کا پانی نہیں ہے، وزیراعظم عمران خان تاریخ رقم کررہے ہیں۔ ایسے ماحول میں جب تین اسمبلیاں کالاباغ ڈیم کو مستردکرچکی ہوں تواس کی ضرورت نہیں ہے، انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی ایک سینئر رہنماء نے ایک وزیرپرغداری کا الزام لگایاہے جو قابل مذمت ہے۔ پیپلز پارٹی نے بھی غداری کے فتووں کا کاروبارشروع کردیا ہے۔

جمشید تھامس نے کہاکہ اقلیتوں کے حوالہ سے وزیراعظم کے اقدامات قابل تعریف ہیں اوراس سے پاکستان کے تشخص میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پشاورکے علاقہ سواتی پھاٹک میں ایک اقلیتی شہری نے کرایہ پرگھرلیا۔ علاقہ کے مکینوں نے پہلے اس کی مخالفت کی اورپھر اسے تنگ کرنے لگے۔ دوجون 2020 کو رات کے وقت موٹرسائکل کے سپیڈ کو بہانہ بنا کر ان پر فائرنگ کی گئی جس میں کئی افرادزخمی ہوگئے‘ بعد میں وہ انتقال کرگئے۔

انہوں نے کہاکہ ملزم مفرورہیں، چئیرنے کہاکہ سب جوڈس معاملہ پرایوان میں گفتگونہیں ہوسکتی۔ علی محمد خان نے کہاکہ اگرملزم گرفتارنہیں ریاست قاتلوں کو گرفتارکرنے کی بھرپورکوشش کرے گی۔ اگرورثاء موجودہیں تو وہ ایک درخواست دیں تاکہ وزیراعظم شکایات سیل سے اقدامات کئے جاسکے۔ڈاکٹرمہیش کمارمہلانی نے کہاکہ تھرپارکرمیں پانی کامسئلہ ہے۔

بجلی کی وجہ سے یہ مسئلہ پیداہواہے، میرپورخاص کینال سے پانی تھرپارکرآتا ہے، لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پانی کی فراہمی میں مسئلہ ہے۔ بجلی کے لائن میں وولٹیج بھی بہت کم ہے۔ محسن داوڑ نے کہاکہ کچھ علاقوں کی بڑی آبادی افغانستان چلی گئی تھی، چھ سال ہوگئے ہیں اوران لوگوں کوواپس لانے کیلئے کوئی طریقہ کارنہیں ہے۔ جو علاقہ بندہے وہاں پرچلغوزے کی کافی پیداوارہوتی ہے اورلوگوں کااربوں روپے کانقصان ہورہاہے، علی محمد خان نے کہاکہ کئی ایشوزایسے ہیں جو ہم پی ایم شکایات سیل سے ازالہ کرتے ہیں۔

بعض مسائل سٹریٹجک نوعیت کے ہیں ، یہ معاملہ سیفران کمیٹی کو ریفرکیا جائے ۔ چیئرنے معاملہ سٹینڈنگ کمیٹی کے سپردکیا۔ رکن قومی اسمبلی مفتی عبدالشکورنے کہاکہ سراروغہ اورایف آر ٹانک میں 22 سو افراد کی 2010 میں رجسٹریشن ہوئی اوراب تک انہیں کچھ نہیں ملا ہے۔ کوکی خیل قبیلہ نے خیبرایجنسی میں دھرنا دیا ہے، وہاں پرکئی آپریشنز ہوئے ہیں۔ علی محمد خان نے کہاکہ معاملہ سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔

جے پرکاش نے کہاکہ ان کا علاقہ سے ایم نائن موٹروے گزرتی ہے، انٹرچینج پراووہیڈ بریج نہیں ہے، چئیرنے کہاکہ تحریری طورپراین ایچ اے سے جواب لیکر سپیکر آفس کوآگاہ کیا جائے،جے کاش نے کہاکہ تھرپارکرمیں ہندوکمیونٹی کے گھروں کومسمارکردیا گیاہے۔ کل مارچ بھی ہوا، وہاں پرجن لوگوں کی حکومت ہے وہ اس میں ملوث ہیں۔ آغارفیع اللہ نے کہاکہ علی محمدخان نے جس اندازمیں ہاوس کاماحول بہترکیاہے وہ قابل تعریف ہے۔ میری درخواست ہے کہ گڈاپ ملیرکابڑا شہرہے، وہاں آج تک سوئی گیس فراہم نہیں کی گئی ہے اس حوالہ سے اقدامات کئے جائے۔چیئر نے معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپردکیا۔