پنجاب حکومت صوبے میں زرعی ترقی کے اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے 1.263ارب روپے فراہم کرے گی

پنجاب حکومت صوبے میں زرعی ترقی کے اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے 1.263ارب روپے سے دیہی فرموں کے فروغ میں 50فیصد سبسڈی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ چھوٹے کاشتکاروں کیلئے سمارٹ‘سستی اور پائیدار مشینری کیلئے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور ایگریکلچرل میکانائزیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایمری) کو مشترکہ طو رپر 548ملین روپے فراہم کرے گی جس کے تحت مقامی سطح پر تیار ہونیوالی چھوٹی زرعی مشینری کے ساتھ ساتھ چائنہ و دوسرے ممالک سے سمارٹ زرعی مشینری کی درآمد کے بعد مقامی طو رپر ریورس انجینئرنگ کی جائے گی

ہفتہ 12 ستمبر 2020 15:48

پنجاب حکومت صوبے میں زرعی ترقی کے اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 ستمبر2020ء) پنجاب حکومت صوبے میں زرعی ترقی کے اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے 1.263ارب روپے سے دیہی فرموں کے فروغ میں 50فیصد سبسڈی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ چھوٹے کاشتکاروں کیلئے سمارٹ‘سستی اور پائیدار مشینری کیلئے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور ایگریکلچرل میکانائزیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایمری) کو مشترکہ طو رپر 548ملین روپے فراہم کرے گی جس کے تحت مقامی سطح پر تیار ہونیوالی چھوٹی زرعی مشینری کے ساتھ ساتھ چائنہ و دوسرے ممالک سے سمارٹ زرعی مشینری کی درآمد کے بعد مقامی طو رپر ریورس انجینئرنگ کی جائے گی۔

یہ بات ایڈیشنل سیکرٹری ایگریکلچر پلاننگ راؤ عاطف رضا نے سنڈیکیٹ ہال میں ایمری اور زرعی یونیورسٹی ماہرین کے ساتھ مشاورتی اجلاس میں بتائی۔

(جاری ہے)

وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر آصف تنویر کی زیرصدارت منعقدہ اجلاس میں بتایا گیا کہ منصوبے میں ڈیڑھ درجن سے زائد غیرملکی چھوٹی زرعی مشینری درآمد کرکے اس کی ریورس انجینئرنگ کی جائے گی جس کیلئے خام مال کی تیاری بھی مقامی طو رپر ہی یقینی بنائی جائے گی۔

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر آصف تنویرنے کہا کہ ہمیں بنیادی تحقیق سے آگے نکلتے ہوئے اطلاقی ریسرچ پر زیادہ توجہ دینا ہوگی تاکہ اسے کام میں لاکر معاشرے میں کاروبار آسان بنائے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمیں ایسی ریسرچ و ڈویلپمنٹ کیلئے وسائل مہیا کرنے چاہئیں جس کی معاشرے کو حقیقی معنوں میں ضرورت ہے۔

انہوں نے ماہرین پر زور دیا کہ تحقیقی جرائد میں مقالہ جات کی اشاعت کے ساتھ ساتھ اپنی تحقیقات کا دائرہ وسیع کریں تاکہ ان کے تجربات اور رہنمائی سے نچلی سطح پر فارمنگ اور زرعی مارکیٹنگ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے ٹیکنیکل کمیٹیوں کی تشکیل کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملکی سطح پر زرعی مشینری کی ضرورت کا جائزہ لینے کیلئے سروے کرکے سفارشات سامنے لائیں تاکہ غیرضروری اور غیرمقبول زرعی مشینری پر خرچ ہونیوالے وسائل کسی بہتر کام میں لائے جا سکیں۔

ایڈیشنل سیکرٹری ایگریکلچرپلاننگ راؤ عاطف رضا نے کہا کہ پنجاب حکومت چھوٹے کاشتکار کی آسانی کیلئے سستی و پائیدار زرعی مشینری کی فراہمی یقینی بناکر اس کی پیداواری لاگت میں کمی لانے کیلئے پرعزم ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ مقامی طور پر تیار کی جانیوالی مجوزہ مشینری کی برآمدکے امکانات کا بھی جائزہ لیا جائے تویہ اہم پیش رفت ہوگی۔ ڈاکٹر رفیق الرحمن نے کہا کہ ہمیں مقامی طو رپر سستی مشینری کی تیاری کیلئے کبارڑ سے پرزے اکھٹے کرنے کے بجائے ان کی مقامی سطح پر تیاری کی راہ ہموار کرنا ہوگی تاکہ بڑے پیمانے پر اس کی تیاری کیلئے درآمدات کا سہارا نہ لینا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مقامی سطح پر ایسا میٹریل بینک قائم کرنا چاہئے جہاں سے زرعی مشینری کیلئے ضروری خام مال کی تیاری و سپلائی یقینی بنائی جا سکے۔ ڈین کلیہ زرعی انجینئرنگ و صنعتیات پروفیسرڈاکٹر اللہ بخش نے کہا کہ ہمیں صوبے کے مختلف اضلاع کا دورہ کرکے وہاں کی مقامی ضرورت کے پیش نظر درآمدی زرعی مشینری کی نشاندہی کرنا ہوگی تاکہ مختلف زونز کیلئے ضروری مشینری کی درآمد و مقامی تیاری کو یقینی بنایا جا سکے۔

ڈین کلیہ فوڈ نیوٹریشن و ہوم سائنسز پروفیسرڈاکٹر مسعود صادق بٹ نے بتایا کہ ملک میں 50فیصد خواتین اور بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جن کیلئے گاؤں کی سطح پر نوجوانوں کو چائنہ چکیوں کے ذریعے ملٹی گرین آٹے کے استعمال کو فروغ دینے کیلئے وسائل مہیا کئے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غذائی قلت کے نتیجہ میں کام کرنے کی استعداد کم ہونے سے سالانہ ساڑھے سات ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے لہٰذا ہمیں اس بڑے نقصان کوروکنے کیلئے نچلی سطح پر بچوں و خواتین کی نیوٹریشن ضروریات پوری کرنے کیلئے کاروبارکی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔

یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ عرفان عباس نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے ایمری اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کو مشترکہ طو رپر چھوٹی زرعی مشینری کے پراجیکٹ کا حصہ بنایا ہے جس میں دونوں ادارے ملکر کام کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ رورل انٹرپرائزڈویلپمنٹ میں ہمیں فارم کی سطح پر پراسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن کے چھوٹے یونٹس کیلئے کسانوں کی مدد کرنی چاہئے تاکہ فارم سے صارف تک پہنچنے کے دوران ضائع ہونے والے 45فیصد فروٹ‘ سبزیوں اور زرعی اجناس کو کام میں لایا جا سکے۔

اجلاس میں سیکشن آفیسرایگریکلچرل پلاننگ ڈاکٹر کاشف بشیر‘ پالیسی ایڈوائزر مسٹر عرفان رزاق ڈوگر‘ محمد ریاض‘ امجد علی امجد‘ غضنفر علی‘ ڈاکٹر محمد اشرف‘ غلام حسین‘ ڈاکٹر محمد اعظم خاں‘ انجینئر محمد وسیم‘ ڈاکٹر یاسرجمیل‘ ڈاکٹر ضیاء احمد چٹھہ‘ ڈاکٹر سدرہ اشفاق‘ ڈاکٹر محمد ندیم‘ ڈاکٹر محمد یامین‘ انجینئر نعمان‘ فوڈ سائنس کے ماہرین اور فوڈ بزنس میں شامل افراد بھی شریک تھے۔