قومی اسمبلی ،شہزاد اکبر کو مائیک دینے پر پیپلز پارٹی کی خواتین کا احتجاج

عابد کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں،ہمیں ملکر سوچنا ہے ایسے واقعات کیوں ہورہے ہیں، مشیر داخلہ ہمیں وہی پنجاب پولیس ملی ہے جس میں عابد باکسر ہوتے تھے، اپوزیشن لیڈر نے ماڈل ٹائون کی خواتین کا ذکر کیوں نہ کیا،شہزاد اکبر

پیر 14 ستمبر 2020 21:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2020ء) قومی اسمبلی میں معاون خصوصی برائے داخلہ شہزاد اکبر کو مائیک دینے پر پی پی خواتین ارکان شور شرابہ کرتے ہوئے ڈائس کے سامنے جمع ہوئیں اور نو نو کے نعرے لگائے ۔ پیر کو اجلا س کے کے دور ان اسپیکر قومی اسمبلی نے فلور وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ شہزاد اکبر کو دے دیا جس پر پیپلز پارٹی کی خواتین اراکین نے احتجاج کیا اور اس دور ان اپوزیشن کے دیگر اراکین بھی احتجاج میں شامل ہو گئے،اپوزیشن اراکین احتجاج کے لئے اسپیکر ڈائس کے سامنے اکٹھے ہو گئے۔

اسد قیصر نے کہاکہ مشیر داخلہ کو اپنا موقف دینے کا حق ہے ،اپوزیشن اراکین نے شیم شیم کے نعرے لگائے ، اراکین سی سی پی او کا جو یار ہے،غدار ہے غدار ہے کے نعرے لگائے ۔

(جاری ہے)

مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے کہاکہ موٹروے پر گجر پورہ کے قریب لنک روڈ پر واقعہ پیش آیا۔ انہوںنے کہاکہ موقع پر تفتیش کے جو طریقے ہیں وہ اپنائے گئے ،پانچ کلومیٹر کے اندر جیو فینسنگ کی گئی،عابد ملہی مشکوک پایا گیا ،انہوںنے کہاکہ شفقت ولد اللہ دتہ کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے ،شفقت نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے ،شفقت کو گرفتار کرلیا گیا ہے ،عابد ملہی کی گرفتاری کے لئے پچیس لاکھ کا انعام رکھا گیا ہے ، عابد کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں،ہمیں ملکر سوچنا ہے ایسے واقعات کیوں ہورہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ آج ہمیں وہی پنجاب پولیس ملی ہے جس میں عابد باکسر ہوتے تھے ،انہوںنے کہاکہ اپوزیشن لیڈر نے ماڈل ٹائون کی خواتین کا ذکر کیوں نہ کیا،سی سی پی اوکے بیان کی مذمت کی گئی ،سی سی پی او کو نوٹس دیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اس جماعت کو تکلیف اس بات کی ہے کہ جب نیب پر پتھر ائو کیا گیا تو اس افسر نے انہیں پکڑا،اس افسر کو دھمکیاں دی گئیں مجھے بھی دھمکیاں بھی دی گئیں۔شہزاد اکبر نے کہاکہ جتنی حساسیت ہم نے دکھائی ہے وہ بھی سب کو پتہ ہے ،ہم نے 72گھنٹوں میں ایک ریپسٹ کو گرفتار کرلیا ،دوسرا بھی جلد گرفتار ہوگا ۔ بعد ازاںاپوزیشن کے شور میں اسمبلی اجلاس (آج) کومنگل ساڑھے چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔