
امریکا نے ایران پر یکطرفہ پابندیاں بحال کردیں
اقوام متحدہ کی قرارداد2231کے تحت 2015کے معاہدے کے بعد ختم کی جانے والی پابندیوں کو واشنگٹن نے یکطرفہ طور پر بحال کرنے کا اعلان کیا
میاں محمد ندیم
پیر 21 ستمبر 2020
08:59

(جاری ہے)
اس قرارداد کی روح سے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے عوض اس پر عائد پابندیوں کو ختم کرنا تھا امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ امریکہ نے ایران پر دوبارہ پابندیاں نافذ کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیوں کہ ایران معاہدے کی پاسداری کرنے میں ناکام رہا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی پابندی میں توسیع نہیں کی. بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ امید کرتا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے رکن ممالک اس ضمن اپنی ذمہ داری پوری کریں گے آنے والے دنوں میں ان پابندیوں پر عمل درآمد اور خلاف ورزی کرنے والوں کو کٹہرے میں لانے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکہ ایران پر اس وقت تک دباﺅ ڈالتا رہے گا جب تک ایران ایٹمی پھیلاو¿ کے خطرات کو روکنے اور افراتفری، تشدد اور خون ریزی کو ختم کرنے کا امریکہ کے ساتھ جامع معاہدہ کرنے پر راضی نہیں ہوتا. امریکی اقدامات پر ردعمل دیتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ اب یہ دنیا پر منحصر ہے کہ وہ امریکہ کے اس نامناسب اور یکطرفہ اقدام پر کیا ردعمل دیتی ہے چند روز قبل واشنگٹن میں برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پومپیو نے عندیہ دیا تھا کہ امریکہ ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے دوبارہ اقوامِ متحدہ سے ر±جوع کرے گا تاکہ ایران پر اسلحے کی فروخت پر پابندی میں توسیع کی جا سکے. اس موقع پر برطانوی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ایران کو کسی صورت جوہری ہتھیاروں کے حصول کی اجازت نہیں ہونی چاہیے تاہم انہوں نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے واضح بات نہیں کی تھی. خیال رہے کہ گزشتہ ماہ امریکہ کی طرف سے ایران پر اسلحے کی فروخت پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی کی قرارداد پیش کی گئی جسے مسترد کر دیا گیا تھا یاد رہے کہ 2015 کے معاہدے کے تحت ایران نے اپنا جوہری پروگرام محدود، جب کہ امریکہ نے اس پر عائد بعض پابندیاں ہٹا لی تھیں بعد ازاں صدر ٹرمپ کی حکومت یہ کہتے ہوئے اس معاہدے سے الگ ہو گئی تھی کہ ایران اپنی جوہری سرگرمیاں بدستور جاری رکھے ہوئے ہے. صدر ٹرمپ کا یہ موقف رہا ہے معاہدے کے باوجود ایران اپنے جوہری پروگرام کو آگے بڑھا رہا ہے جبکہ پابندیوں کے خاتمے کی مد میں امریکہ ایران کو زیادہ ریلیف دے رہا ہے دوسری طرف ایران نے انکار کیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے تاہم معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے بعد ایران نے کہا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کی شرح میں اضافہ کر رہا ہے. امریکہ اور ایران کے درمیان یہ معاہدہ 2015 میں سابق صدر براک اوباما کے دور میں طے پایا تھا معاہدے پر امریکہ کے علاوہ برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور یورپی یونین نے بھی معاہدے پر دستخط کیے تھے.
مزید اہم خبریں
-
حکومت کا پٹرول کی قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ، ڈیزل مہنگا کر دیا
-
سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، اربوں ڈالرز سے تعمیر ہونے والی ایم 5 موٹروے کا بڑا حصہ بہہ گیا
-
وزیراعلیٰ مریم نواز کا الیکٹرک بس میں خواتین، بزرگوں اورطلباء کیلئے فری سفر کا اعلان
-
ایران میں جوہری معائنہ کاروں کی واپسی مفاہمت کی جیت، رافائل گروسی
-
اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلیے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے
-
پنجاب میں سیلاب متاثرین کو ریلیف دینا تو دور کی بات اعلان بھی نہیں کیا گیا
-
امریکہ نے پاکستان میں ہمیشہ مارشل لاؤں اور غیرجمہوری قوتوں سپورٹ کیا
-
وزیراعلیٰ پنجاب نے عمران خان کے آبائی شہر میانوالی میں الیکٹرک بس پراجیکٹ کا افتتاح کر دیا
-
وفاقی حکومت دہشتگردی کیخلاف غیرذمہ دارانہ بیانات سے گریز اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرے
-
اسلام آباد ہائیکورٹ کی خواتین کی ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز اچانک عہدے سے فارغ
-
پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت
-
پنجاب میں ذخیرہ اندوزوں سے 2 لاکھ 79 ہزار 132 میٹرک ٹن گندم برآمد کرلی گئی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.