اقلیتی رکن قومی اسمبلی رمیش کمار وانکوانی کی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات

بھارت کی ریاست راجستھان کے ضلع جودھپور میں 11پاکستانیوں کی ہلاکت کے واقعے پر تبادلہ خیال کیا گیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 22 ستمبر 2020 20:51

اقلیتی رکن قومی اسمبلی رمیش کمار وانکوانی کی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2020ء) پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ رمیش کمار وانکوانی نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور بھارت کی ریاست راجستھان کے ضلع جودھپور میں 11پاکستانیوں کی ہلاکت کے واقعے پر تبادلہ خیال کیا گیا. دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات کے دوران رمیش کمار نے وزیر خارجہ کو مذکورہ واقعے پر پاکستان میں ہندو برادری میں پائی جانے والی بے چینی سے آگاہ کیا بیان میں کہا گیا کہ انہوں متاثرہ خاندان کے سربراہ کی بیٹی شریمیتی مکھی نے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرادی ہے، جس میں انہوں نے آر ایس ایس اور بے جے پی کو واقعے میں ملوث ہونے پر نامزد کردیا ہے.

(جاری ہے)

خیال رہے کہ رواں برس 9 اگست کو بھارت کی ریاست راجستھان کے ضلع جودھپورمیں پاکستان سے تعلق رکھنے والے 11 افراد کی لاشیں ایک کھیت سے ملی تھی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ متاثرہ خاندان پاکستان سے ہجرت کرکے بھارت گیا تھا اور بھیل برادری سے تعلق رکھنے والے اس خاندان کا صرف ایک فرد بچ گیا تھا. دفترخارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ رمیش کمار نے وزیرخارجہ کو بتایا کہ مکھی نے بتایا ان کے والد، والدہ اوردیگر اہل خانہ کو بھارت کی خفیہ ایجنسی را کی جانب سے پاکستان کی جاسوسی اور پاکستان مخالف بیان دینے سے انکار پر قتل کیا گیا‘شاہ محمود قریشی نے پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ کو بتایا کہ پاکستان نے اس معاملے کو اسلام آباد اور نئی دہلی میں سفارتی چینلز کے ذریعے بھارت کے ساتھ اٹھایا ہے.

انہوں نے کہا کہ واقعے کے فوری بعد نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن نے بھارتی حکومت سے متاثرہ خاندان کے بچ جانے والے فرد تک رسائی، ایف آئی آر کی نقل اور ابتدائی تحقیقات سے آگاہ کرنے اور پوسٹ مارٹم کے موقع پر پاکستانی ہائی کمیشن کے نمائندے کی موجودگی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا. وزیرخارجہ نے رمیش کمار کو یقین دلایا کہ اپنے شہریوں کی سلامتی اور تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے اور متاثرہ خاندان پاکستانی تھا اور حکومت کو اپنے شہریوں کی ہلاکت سے متعلق حالات سے مکمل طور پر معلوم ہونا چاہیے‘انہوں نے کہا کہ پاکستان معلومات تک بلاتاخیر رسائی کے لیے حکومت پر زور ڈالتا رہے گا اور معاملے کی مکمل تحقیقات کر کے نتائج سے حکومت پاکستان کو آگاہ کیا جائے.

رمیش کمار وانکوانی نے کہا کہ ہندو برادری واقعے کے خلاف اور بھارتی حکومت کی شفاف تحقیقات اور ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں ناکامی پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرنے کے لیے سخت اقدامات کرے گی. قبل ازیں پاکستان نے گزشتہ ہفتے جودھپور میں11 پاکستانی ہندووں کی پراسرارہلاکت پر گہری تشویش سے آگاہ کرنے کے لیے بھارتی ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کیا تھا دفترخارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ انہیں بتایا گیا کہ بھارتی حکومت پاکستانی ہندووں کی ہلاکت پر ان حالات اور وجوہات سے متعلق ٹھوس معلومات فراہم کرنے میں ناکام ہوئی ہے.

بھارت کے ناظم الامور کو بتایا گیا تھا کہ متاثرہ خاندان کے لیے انصاف اور بھارت میں موجود دیگر پاکستانیوں کی سلامتی کے لیے ضروری ہے کہ بھارتی حکومت اس بدقسمت واقعے واضح ہو انہیں زور دیا گیا تھا کہ جودھپور واقعے کے متاثرین پاکستان کے شہری تھے اس لیے حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ بھارت میں اس کے شہریوں کی ہلاکت سے متعلق معلومات ہوں.

شریمتی مکھی نے 6 ستمبر کو حکومت پاکستان اور انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس سے درخواست کی تھی کہ ان کے خاندان کے افراد کی پراسرار موت کی تحقیقات فرانزک بنیادوں پر کرنے کو یقینی بنایا جائے ان کو یقین ہے کہ را نے ان کے والد اور اہل خانہ کے دیگر اراکین کو پاکستان کے خلاف بیان دینے اور پاکستان کی جاسوسی کے لیے تیار کرنے میں ناکامی پر قتل کیا ہے.

انہوں نے کہا تھا کہ جب میرے والد نے را کو بے نقاب کرنے کے لیے خاندان کے ساتھ خاموشی سے پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کیا تو بھارتی خفیہ ایجنسی کو بچانے کے لیے پورے خاندان کومار دیا گیا ان کا کہنا تھا کہ میرے والد اور اہل خانہ 2012 میں بھارت چلے گئے تھے اور ریاست راجستھان میں رہائش اختیار کی تھی جہاں انہیں بھارتی خفیہ ایجنسی نے گھیر لیا تھا.

شریمتی مکھی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خاندان کو پاکستان مخالف بیان دینے پر مختلف مراعات کی پیش کش کی جارہی تھی ان کا کہنا تھا کہ انہیں 9 اگست کو مارا گیا تھا کیونکہ بھارتی حکومت اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہوئی تھی. یاد رہے کہ جودھپور میں گزشتہ ماہ پراسرار طور پر انتقال کرجانے والے ایک ہی خاندان کے 11 افراد 8 سال سے وہاں مقیم تھے تاہم صرف ایک فرد گھر میں غیرموجودگی کے باعث زندہ بچ گیاتھابرطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 8 سال قبل پاکستان سے ہجرت کرکے بھارت میں آباد ہونے والے خاندان کے 11 افراد کی لاشیں راجستھان کے ضلع جودھپور میں ایک کھیت سے ملی ہیں اور خاندان کا صرف ایک فرد ہی زندہ بچ سکا ہے‘رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پولیس کو جائے وقوع سے کیڑے مار ادویات کے استعمال کے اشارے ملے ہیں.

پولیس اہلکار راہول بارہٹ نے بتایا تھا کہ فارنزک ماہرین نے معاملے کی تفتیش شروع کر دی ہے جبکہ پولیس کی ابتدئی تفتیش میں کہا گیا کہ واقعے کی وجہ خاندان کا اندرونی مسئلہ ہو سکتا ہے رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق بھیل برادری سے تھا جو 8 برس قبل پاکستان سے بھارت چلے گئے تھے اور پھر واپس نہیں لوٹے تھے. پولیس نے متاثرہ خاندان کے حوالے سے بتایا تھا کہ متاثرہ خاندان کرائے پر کھیت لے کر محنت مزدوری کرتا تھا جو ان کے روزگار کا ذریعہ تھاپولیس کے مطابق متاثرہ خاندان کا زندہ بچ جانے والے 37 سالہ فرد کی شناخت کیول رام کے نام سے ہوئی اور ان سے تفتیش کی جارہی ہے.

ہلاک افراد سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ان میں کیول رام کے والدین کے علاوہ ایک بھائی اور تین بہنیں، ایک بیٹی اور دو بیٹے شامل ہیں جبکہ خاندان کا سرپرست 75 سالہ بزرگ بدھا رام تھا رپورٹ کے مطابق متاثرہ خاندان جودھپور کے گاوں لڑتا اچلاوتا میں کھیت پر ہی گھر بنا کر مقیم تھا' اور کیول رام اس لیے محفوظ رہا کیونکہ وہ گھر سے دور سوگیا تھا.