جہاز رانی پوری دنیا میں معاشی اور سماجی رابطے کی بحالی کا کام کرتی ہے،

بین الاقوامی معیشت کا زیادہ انحصار جہاز رانی سے جڑی سر گرمیوں پر ہے ، بحری سکیورٹی کے روایتی اور غیر روایتی چیلنجز کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی آلودگی کی وجہ سے نیویگیشن کی آزادی اور سمندری ماحول متاثر ہورہے ہیں پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی کامیری ٹائم کے عالمی دن کے موقع پیغام

بدھ 23 ستمبر 2020 17:14

جہاز رانی پوری دنیا میں معاشی اور سماجی رابطے کی بحالی کا کام کرتی ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2020ء) امیر البحر ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے کہا ہے کہ جہاز رانی قابل انحصار رابطہ سازی اور تجارتی سامان کی ترسیل کے اعتبار سے موزوں ترین ذریعہ نقل و حمل فراہم کرتے ہوئے پوری دنیا میں معاشی اور سماجی رابطے کی بحالی کا کام کرتی ہے۔ بین الاقوامی معیشت کا زیادہ انحصار جہاز رانی سے جڑی سر گرمیوں پر ہے جوکے پوری دنیا میں تقریباً 4500 بڑی بندرگاہوں کے ذریعے کی جانے والی عالمی تجارت کا 90 فیصد ہے۔

بحری سکیورٹی کے روایتی اور غیر روایتی چیلنجز کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی آلودگی کی وجہ سے نیویگیشن کی آزادی اور سمندری ماحول متاثر ہورہے ہیں۔ ان مسائل کی شدت اور پھیلاؤ کے باعث یہ بات عیاں ہے کہ کوئی بھی قوم ان مسائل سے تنِ تنہا نبرد آزما نہیں ہوسکتی۔

(جاری ہے)

میری ٹائم کے عالمی دن کے موقع پر پاک بحریہ کے سربراہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ میری ٹائم کا عالمی دن محفوظ جہاز رانی، سمندری تحفظ اور سمندری ماحول کی اہمیت پر توجہ مبذول کروانے کے لئے ہر سال منایا جاتا ہے۔

اس سال میری ٹائم کے عالمی دن کا موضوع 'مستحکم کرہ ارض کے لیے مستحکم جہاز رانی 'رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام ساحلی ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ مل کر سمندری تحفظ کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے اور بین الاقوامی قواعد و ضوابط اور بہترین طریقوں کو بروئے کار لاکر جہاز رانی کی پائیدار صنعت کے لئے سازگار ماحول کو فروغ دیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو قدرت کی جانب سے 1000 کلومیٹر سے زیادہ طویل ساحلی پٹی سے نوازا گیا ہے۔

سمندری تجارت ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ ہماری 95 فیصدسے زیادہ تجارت سمندری راستے سے ہوتی ہے، اس کے باوجود پاکستانی پرچم بردار جہاز ملکی سمندری تجارت میں حصہ محض 16 فیصد ہے۔ چونکہ سی پیک اور گوادر پورٹ فعال ہوچکے ہیں اس لئے پاکستان میں سمندری سرگرمیوں کا کئی گنا بڑھنا ایک یقینی امر ہے۔ اس سے وابستہ معاشی فوائد سے بھر پور استفادہ کرنے کی ضرورت ہے جو ملکی بحری شعبے کی ترقی سے ہی ممکن ہوسکے گا۔

اس سلسلے میں گورنمنٹ آف پاکستان کی جانب سے 2020 کو بلیو اکانومی کا سال قرار دینادرست سمت میں ایک مثبت قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک بحریہ سمندری دفاع کی اپنی بنیادی ذمہ داری کو نبھانے کے ساتھ ساتھ ملک میں میری ٹائم شعبے سے متعلق آگاہی پیدا کرنے اور بلیو اکانومی کو فروغ دینے کی راہ پر گامزن ہے۔ پاک بحریہ بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ ملکر مستقل تعمیری اقدامات کے ذریعے اور ریجنل میری ٹائم سکیورٹی پٹرول کے ذریعے علاقائی سمندری تحفظ کو یقینی بنا رہی ہے۔

کوسٹل سکیورٹی اینڈ ہاربر ڈیفنس فورس ساحلی سکیورٹی اسٹیشنز کے مربوط نظام پر مشتمل ہے اور کراچی میں واقع اسٹیٹ آف دی آرٹ جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر جس کو بحری بیڑے، پاک میرینز اور اسپیشل آپریشن فورسز کی معاونت حاصل ہے، سمندری تحفظ کو برقرار رکھنے کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں۔ یہ ہمارے ساحل پر درپیش کسی بھی مشکل صورتحال کا برقت ردعمل دینے کے لئے ہمہ وقت چوکس ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک بحریہ سمندری آلودگی کو کم کرنے اور بحری وسائل کے محفوظ اور پائیدار استعمال کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ پاک بحریہ کی جانب سے گزشتہ برسوں میں شروع کئے گئے کچھ اہم اقدامات میں بندرگاہوں میں ٹھوس فضلہ اکٹھا کرنے کے لئے کشتیوں کی تعمیر،پاک بحریہ کے دائرہ اختیار کے تمام علاقوں میں سیوریج واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کا قیام اور سمندر میں تیل کی آلودگی سے نمٹنے کے لئے قواعد و ضوابط کی تشکیل شامل ہیں۔

پاک بحریہ نے سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لئے گزشتہ تین سالوں کے دوران سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں 50 لاکھ سے زیادہ مینگرووزکے پودے بھی لگائے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میری ٹائم کے اس عالمی دن کے موقع پر پاک بحریہ عمومی طور پر سمندری شعبے کی ترقی اوربالخصوص جہاز رانی کی صنعت کے فروغ میں بھر پور تعاون کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔ ہم صاف اور سر سبز ماحول کے حصول کے لئے سمندری آلودگی کو ختم کرنے کے اپنے عزم کی بھی ازسرنو توثیق کرتے ہیں۔ میں پاکستان کے میری ٹائم شعبے میں پائیدار ترقی کے حصول کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے مخلصانہ کاوشوں کا منتظر ہوں۔