ڈی آئی جی سمیت کسی افسر سے اختلافات نہیں ، تھانوں کے ایس ایچ او کی تعیناتی کے تبادلے کے اختیارات ایس ایس پیز کے پاس ہی رہنے چاہئیں،ڈاکٹرجمیل

خواتین،بچوں خواجہ سراوں جیسے معاشرے کے کمزور طبقات کے خلاف جرائم کے سدباب اور عام لوگوں کو انصاف کی فراہمی کے ترجیحی اقدامات اٹھارہے ہیں، مین پوری گٹکے کا استعمال نہایت خطرناک ہے،ایڈیشنل آئی جی حیدرآباد ریجن

بدھ 30 ستمبر 2020 23:13

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 ستمبر2020ء) ایڈیشنل آئی جی حیدرآباد ریجن ڈاکٹر جمیل احمد نے کہاہے کہ ڈی آئی جی سمیت کسی افسر سے اختلافات نہیں ہیں، تھانوں کے ایس ایچ او کی تعیناتی کے تبادلے کے اختیارات ایس ایس پیز کے پاس ہی رہنے چاہئیں، خواتین،بچوں خواجہ سراوں جیسے معاشرے کے کمزور طبقات کے خلاف جرائم کے سدباب اور عام لوگوں کو انصاف کی فراہمی کے ترجیحی اقدامات اٹھارہے ہیں، مین پوری گٹکے کا استعمال نہایت خطرناک ہے، ریجن میں اس کی تیاری اور فروخت کو سختی سے روکا جا رہا ہے اگر کوئی پولیس اھلکار ملوث نکلا تو وہ قانون سے نہیں بچ سکے گا۔

(جاری ہے)

وہ اپنے دفتر میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے، ڈاکٹر جمیل احمد نے کہاکہ معاشرے میں اسلحہ کلچرل کا خاتمہ اولین ترجیح ہے ریجن میں ایک ماہ میں200 سے زائد کیس رجسٹرڈ ہوئے اور اتنے ہی ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جن سے مختلف اقسام کا اسلحہ برآمد کیا ہے، انہوں نے کہاکہ سندھ میں مین پوری گٹکاایک ناسور کی شکل اختیار کرچکا ہے مین پوری گٹکا اور منشیات کے خلاف مہم جاری ہے اب تک اس ضمن میں 885 کیس رجسٹرڈ ہوئے ہیں، 936افراد کو گرفتار کیاگیا ہے جن سی32075کلو مین پوری گٹکا برآمد جبکہ 51537 کلو خام مال کے علاوہ 3335.573 کلو چرس، 30کلو بھنگ اور56کلو ہیروئن سمیت دیگر منشیات برآمد کی گئی ہے، اشتہاری ملزمان کے خلاف کریک ڈائون آپریشن جاری کیا ہوا ہے، انہوں نے کہاکہ میری کوشش ہے کہ معاشرے کے کمزور طبقے خواتین اور بچوں کو تحفظ فراہم کیاجائے جس کے لئے ویمن اینڈ چائیلڈ پروٹیکشن سیلز کو جدید طرز پر فعال کیا جا رہا ہے جس میں اب تک 16 شکایت موصول ہوئیں 13 حل کر دیں اور تین ابھی حل طلب ہیں، انہوں نے کہاکہ خواتین بچوں اور خواجہ سرائوں کو ہراسمنٹ سے تحفظ کے لئے کام کررہے ہیں جبکہ 18 سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادی اور جبری شادی کے خلاف قانون پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ شوشل میڈیا پر خواتین و لڑکیوں کو بلیک ملینگ کرنے والوں کے خلاف ایف آئی اے کی معاونت کر رہے ہیں، اقلیتی برادری کو بھی ترجیحی طور پر تحفظ دیا جا رہا ہے، انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ بھارت میں سندھ سے تعلق رکھنے والے ہندو برادری کے 11افراد کے بہیمانہ قتل کا مقدمہ سانگھڑ ضلع میں درج ہے یہ بھارتی حکومت کی ذمہ داری تھی کہ وہ تحقیقات کرا کے انصاف فراہم کرے ورنہ اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف اور انسانی حقوق کے ادارے نوٹس لیں اور کاروائی کریں، ایڈیشنل آئی ڈاکٹر جمیل احمد نے کہاکہ ڈی آئی جی سمیت کسی سے کوئی اختلاف نہیں ہے، ایس ایچ اوز کے تبادلے کے اختیارات ایس ایس پیز صاحبان کے پاس ہوتے ہیں محکمہ کو بدعنوان افراد سے پاک کیاجائے گا لیکن پولیس افسران پر جھوٹے الزامات یا بے نام درخواستوں پر کاروائی نہیں ہوگی، کوئی ایس ایس پی کسی ایس ایچ کے خلاف غیر قانونی کاروائی کرے گا تو اس کا ضرور نوٹس لیا جائے گا اور اصلاح کی جائے گی، منشیات فروشوں کے خلاف کاروائیاں جاری رہیں گی اور حیدرآباد کو منشیات سے پاک کریں گے، ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر جمیل احمد نے کہا کہ کسٹم حکام نے ایک مبینہ سفارتی مشن کے نام پر لائی جانے والی پکڑی گئی شراب کی بھاری مقدار کے کیس میں پولیس اہلکاروں کے کردار کے بارے میں جو شکایت تھی اس پر کاروائی کی ہے۔