پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کرنے کے قومی امکانات

پاکستان نے 27 میں سے 21 اہداف پر بڑی پپیش رفت کی، ر نیکٹا ، اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی، ایف ایم یو نے تمام اہداف پورے کیے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 17 اکتوبر 2020 12:12

پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کرنے ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 اکتوبر2020ء) پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کرنے کے قومی امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پیرس میں ایف اے ٹی ایف کا پلانری اجلاس 21 سے 23 اکتوبر کو ہو گا۔ایف اے ٹی ایف کے سہہ روزہ اجلاس میں یہ فیصلہ ہو گا کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا جائے یا وائٹ لسٹ میں شامل کر لیا جائے یعنی کہ پاکستان کو ایک ایسا ملک قرار دے دیا جائے جہاں منی لانڈرنگ اور دہشگردی کی مالی معاونت نہیں ہوتی،بصورت دیگر ایران اور شمالی کوریا کی طرح بلیک لسٹ میں شامل کر کے پاکستان پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔

پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے حوالے سے قانون سازی اور بھرپور عزم کے باعث پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کرنے کے قومی امکانات ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پر بلیک لسٹ ہونے کے تمام خدشات ختم ہو سکتے ہیں۔پاکستان نے آئی سی آر جی کے 150 سوالات کا مفصل جواب دیا۔پاکستان نے 27 میں سے 21 اہداف پر بڑی پپیش رفت کی ہے۔

اور نیکٹا ، اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی، ایف ایم یو نے تمام اہداف پورے کیے۔قبل ازیں پیز اجلاس میں پاکستان کی پہلی پیش کردہ فالو اپ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا ،پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی 40 سفارشات میں سے دو پر مکمل عملدرآمد کیا ،پاکستان کی چار معاملات پر سفارشات ہر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی ،پاکستان کی 25 نکات پر جزوی اور 9 سفارشات پر نمایاں پیش رفت ہوئی ،پاکستان دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لئے تیزی سے بہتری کی جانب گامزن اور اقدامات کررہا ہے،حال ہی میں انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کیلئے قوانین پاس کئے گئے،اے پی جی کی رپورٹ کا آئندہ ہفتے ہونے والی پلانری میٹنگ سے کوئی تعلق نہیں،اے پی جی نے اپنی رپورٹ فروری تک کی گئی پراگریس کے تناظر میں بنائی ہے،ایف اے ٹی ایف کی پلانری کا انعقاد 19 سے 21 اکتوبر تک ہوگا،اس اجلاس میں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ ہوگا۔