پی ڈی ایم کے پاس بلوچستان کیلئے کوئی پیکج یا کوئی پالیسی نہیں،لیاقت شاہوانی

نوازشریف نے بلوچستان میں سردار اختر جان مینگل کا حکومت ختم کیا اور بلوچستان ہی میں ڈاکٹر مالک بلوچ کو ہٹا کر نواز شریف نے ڈھائی سال بعد اپنے جماعت کا وزیراعلی بنایا اس پر وہ بلوچستان کی عوام سے معافی مانگے،ترجمان وزیراعلیٰ بلوچستان

منگل 20 اکتوبر 2020 18:53

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اکتوبر2020ء) وزیر اعلی بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے پاس بلوچستان کیلئے کوئی پیکج یا کوئی پالیسی نہیں، نواز شریف نے بلوچستان میں سردار اختر جان مینگل کا حکومت ختم کیا اور بلوچستان ہی میں ڈاکٹر مالک بلوچ کو ہٹا کر نواز شریف نے ڈھائی سال بعد اپنے جماعت کا وزیراعلی بنایا اس پر وہ بلوچستان کی عوام سے معافی مانگے۔

مولانا فضل الرحمان اپنا غصہ اتارنے کیلئے ڈی آئی خان جانے کے بجائے کوئٹہ آرہے ہیں۔ جام حکومت نے کوئٹہ سمیت بلوچستان میں ترقیاتی کام کا جال بچھا دیا ہے قومی شاہراہ کوئٹہ کراچی کو دورویہ کرانے جارہے ہیں کیا اپوزیشن کو یہ۔ ہضم نہیں ہورہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

لیاقت شاہوانی نے کہا کہ میں نے یکم اکتوبر کو پریس بریفنگ میں پی ڈی ایم۔

کے کوئٹہ جلسے پر سوالات اٹھائے تھے۔ ہم نے کہا تھا کہ پنجاب میں ن لیگ کو جگہ نہیں مل رہا ہے جبکہ پی پی کو سندھ میں پذیرائی نہیں ملی رہی تھی۔ پی ڈی ایم کو لگتا تھا کہ پہلا جلسہ کوئٹہ میں کامیاب ہوگا۔ گوجرانوالہ جلسہ پی ڈی ایم کا ناکام جلسہ تھا پی ڈی ایم کے رہنماں نے کہا کہ کوئٹہ جلسے میں بھی۔نواز شریف خطاب کرینگے۔ نواز شریف کو گوجرانوالہ میں خطاب میں لوگوں کہ دلچسپی نہ لینے کے بعد کراچی میں خطاب نہیں کرایا گیا ابھی سے بتارہاہوں کہ بلوچستان کے عوام میاں نواز شریف صاحب کو سننے نہیں آئیں گے سردار اختر جان مینگل نے ن لیگ کے دور میں سی پیک کیخلاف اے پی سی بلایا پی ڈی ایم قائدین ماضی میں ایک دوسر ے کیخلاف باتیں کرنے پر معافی مانگیں۔

لیاقت شاہوانی نے کہا کہ پی ڈی ایم کے پاس بلوچستان کیلئے کوئی پیکج یا کوئی پالیسی نہیں ہے۔ نواز شریف نے بلوچستان میں سردار اختر جان مینگل کا حکومت ختم کیا اور بلوچستان ہی میں ڈاکٹر مالک بلوچ کو ہٹا کر نواز شریف نے ڈھائی سال بعد اپنے جماعت کا وزیراعلی بنایا اس پر وہ بلوچستان کی عوام سے معافی مانگے۔ مولانا فضل الرحمان اپنا غصہ اتارنے کیلئے ڈی آئی خان جانے کے بجائے کوئٹہ آرہے ہیں۔

جام حکومت نے کوئٹہ سمیت بلوچستان میں ترقیاتی کام کا جال بچھا دیا ہے قومی شاہراہ کوئٹہ کراچی کو دورویہ کرانے جارہے ہیں کیا اپوزیشن کو یہ۔ ہضم نہیں ہورہا ہے۔ آواران سے ہوشاب تک ہائی وے بنایا جارہاہے کیا اپوزیشن چاہتے ہیں کہ یہ نہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ جلسے کے بعد اگر سیاسی اخلاقیات ہوتا تو پی ڈی ایم کا تحریک ڈوب جانا چاہئے تھا کراچی جلسے میں لوگ پی ڈی ایم کی وجہ سے نہیں بلکہ سانحہ کارساز کے شہدا کو خراج تحسین پیش کرنے آئے تھے۔

لیاقت شاہوانی نے کہا کہ پی ڈی ایم کے کوئٹہ جلسے میں پاور کا شور ضرور ہوگا مگر پاور نہیں ہوگا پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے ماضی میں بلوچستان کو نظر انداز کیا۔ پی ڈی ایم کو سیکورٹی حکومت بلوچستان کی زمہ داری ہے جو ہم فراہم کرینگے۔ پی ڈی ایم لیڈرخز اپنے لیے این95 ماسک لگا سکتے ہیں تو ان کو چاہئے ورکرز کو ماسک فراہم کرے۔