”فرانس میں اُستاد کا سر قلم کرنے والا دہشت گرد دینِ محمدی کی ترجمانی نہیں کرتا“

مصر کے شیخ الازھر نے پیرس واقعے پر اہم بیان دے دیا، اُستاد کا سر قلم کئے جانے کی مذمت کی اور کہا کہ کسی مذہب کی تضحیک کرنے سے نفرت میں اضافہ ہوتا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 21 اکتوبر 2020 15:39

”فرانس میں اُستاد کا سر قلم کرنے والا دہشت گرد دینِ محمدی کی ترجمانی ..
قاہرہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔21 اکتوبر2020ء) گزشتہ دنوں فرانس کے شہر پیرس میں ایک واقعہ پیش آیا تھاجس میں مسلم نوجوان نے گستاخانہ خاکوں کے پوسٹر کی نمائش کرنے والے فرانسیسی اُستاد کا سر قلم کر دیا تھا۔ اس واقعے کو دُنیا بھر میں بہت کوریج ملی ہوئی تھی۔ تاہم مصر کے شیخ الازھر ڈاکٹر احمد الطیب نے فرانسیسی استاد کے سر قلم کرنے کے واقعے پر مذمتی بیان جاری کیا ہے۔

الازھر کے مفتی اعظم شیخ احمد الطیب کا یہ بیان روم کے کیپٹل اسکوائر میں مسیحی، یہودی اور بدھ مت کے رہنماؤں کے سامنے پڑھ کر سنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ مذہب کی تضحیک سے گریز کرنا چاہیے، کیونکہ اس طرح کے قدامات سے نفرت پروان چڑھتی ہے۔ العربیہ کے مطابق اس موقع پر مسیحیوں کے پیشوا پوپ فرانسیس اور فرانس کے چیف ربی حائم کورسیا بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

یہ تمام مذہبی رہنما امن کے لئے ایک مشترکہ بیانیہ جاری کرنے کے لئے اکٹھے ہوئے تھے۔شیخ الطیب نے اپنے بیان میں کہا کہ "بطور مسلمان اور الازھر کے سربراہ میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ دین اسلام، اس کی تعلیمات اور ہمارے پیغمبر(صلی اللہ علیہ وسلم) کا اس بھیانک دہشت گرد عمل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔"انہوں نے مزید کہا "ساتھ ہی میں اس بات پر بھی زور دوں گا کہ مذہب کی تضحیک اور مختلف مذاہت کی مقدسات کو آزادی اظہار کی آڑ میں نشانہ بنانا دوہرے معیار کا مظہر ہے۔

ایسے اقدامات سے نفرت میں اضافہ ہوتا ہے۔"شیخ الطیب نے اپنے بیان میں بتایا کہ "یہ دہشت گرد دین محمد کی ترجمانی نہیں کرتا جیسے نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کے قاتل نے دین مسیح کی ترجمانی نہیں کی تھی۔"واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایک 18 سالہ چیچن لڑکے نے ایک اسکول کے 47 سالہ فرانسیسی استاد کواس وقت ذبح کردیا تھا کہ جب وہ گھر واپس لوٹ رہا تھا۔اس استاد پر الزام تھا کہ اس نے اپنے طلباء کو حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے خاکے دکھائے تھے جس کے نتیجے میں ایک بچے کے والد نے اس استاد کے خلاف انٹرنیٹ پر مہم چلائی تھی۔

تحقیقات کے مطابق استاد کے قتل میں ملوث لڑکے کا طالبعلم کے والد کے ساتھ انٹرنیٹ پر رابطہ موجود تھا۔مبینہ قاتل عبداللہ انزورو نے ٹیچر کے قتل کے بعد اس کی تصاویر سوشل میڈیا پر نشر کر دی تھی جس کے بعد پولیس نے کارروائی کے دوران اس کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔