دُبئی سے ڈی پورٹ کیے جانے والے پاکستانی اور بھارتی کن جعلسازیوں میں ملوث تھے؟

دُبئی حکام کے مطابق بہت سے ویزہ ہولڈرز نے جعلی ریٹرن ٹکٹس اور جعلی ہوٹل بکنگ کی رسیدیں بنوا رکھی تھیں

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 24 اکتوبر 2020 08:46

دُبئی سے ڈی پورٹ کیے جانے والے پاکستانی اور بھارتی کن جعلسازیوں میں ..
دُبئی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔24 اکتوبر2020ء) گزشتہ دس روز کے دوران دُبئی جانے والے پاکستانیوں میں سے تقریباً 13سو کے قریب پاکستانیوں کو دُبئی ایئرپورٹ پر روک کر واپس پاکستان بھجوا دیا گیا تھا۔ اس حوالے سے میڈیا پر یہ خبریں آئیں کہ دُبئی حکام نے پانچ ایشیائی ممالک پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، نیپال اور افغانستان سے آنے والے شہریوں کے لیے سفری شرائط سخت کر دی ہیں۔

تاہم جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریزیڈنسی اینڈ فارن افیئرز (GDRFA) کے ایک اعلیٰ عہدے داربریگیڈیئر احمد الشنقیتی نے کہا ہے کہ پانچ ممالک کے شہریوں کے لیے سفری شرائط سخت کرنے کی خبریں سچ نہیں ہیں۔ دُبئی ایئرپورٹ کے ٹرمینلز پر موجود امیگریشن اتھارٹیز نے مسافروں سے پوچھ گچھ کی۔ شرائط پر پورا نہ اُترنے والوں کودُبئی داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔

(جاری ہے)

دراصل پاکستان اور بھارت وغیرہ سے آنے والے کئی افراد کو اس لیے ڈی پورٹ کیا گیا کیونکہ انہوں نے جعلی ریٹرن ٹکٹس بنوا رکھی تھیں اور کئی افراد کے پاس ہوٹل بکنگ کی رسیدیں جعلی نکلیں۔ ٹورسٹ ویزہ پر آنے والے کئی پاکستانی اور بھارتی افراد سے جب ایئرپورٹ پر سوال جواب کیے گئے تو ان کا کہنا تھا کہ وہ دُبئی کی سیر کرنے یا اپنے رشتہ داروں سے ملنے آئے ہیں۔

تاہم ان میں سے کئی افراد کی ہوٹل ریزرویشن کی رسیدیں جعلی تھیں یا بکنگ کے بعد کینسل کروا دی گئی تھیں۔ ایئرپورٹ حکام نے موقع پر ہی ہوٹل والوں سے رابطہ کر کے بکنگ ٹھیک ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے تصدیق کرائی ہیں ۔کئی ٹورسٹ ویزہ ہولڈرز دراصل یہاں نوکریوں کی تلاش میں آئے تھے، جن کے غیر تعلیم یافتہ اور غیر ہند مند ہونے کا بھی پتا چل گیا تھا۔

بریگیڈیئر الشنقیتی جو کہ ایئرپورٹ پاسپورٹ افیئرز سیکٹر کے ڈائریکٹر جنرل ہیں، اُنہوں نے مزید بتایا کہ اُن افرادکو بھی داخلے کی اجازت نہیں دی گئی جن کے پاس اخراجات کے لیے ضروری رقم موجود نہیں تھی۔ایئرپورٹ پر پھنسنے والے بیشتر افراد ٹورسٹ نہیں تھے، بلکہ ملازمتوں کی تلاش میں آئے تھے ۔ کئی ایسے بھی تھے جنہوں نے امیگریشن فارمز بھی نہیں پڑھ رکھے تھے۔البتہ جن مسافروں کے پاس دستاویزات مکمل تھیں، انہیں فوراً انٹری کی اجازت مل گئی تھی۔