ٹک ٹاک استعمال کرنا منع ہے، راولپنڈی پولیس کو نئی پابندی کا سامنا

ویڈیووائرل ہونے پرایک پولیس آفیسرکو معطل کردیا گیا، پولیس کے افسران اور دیگر ملازمین کی جانب سے ٹک ٹاک کے استعمال اور ویڈیوز بنا کرسوشل میڈیا پروائرل کرنے سے محکمے کے بارے میں منفی تاثرابھرتا ہے: سی سی پی او راولپنڈی

پیر 26 اکتوبر 2020 19:03

ٹک ٹاک استعمال کرنا منع ہے، راولپنڈی پولیس کو نئی پابندی کا سامنا
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اکتوبر2020ء) صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی کی پولیس کو ٹک ٹاک استعمال کرنے سے روک دیا گیا ، پولیس کے اعلیٰ افسران اور اہلکاروں کے ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن کے استعمال پر پابندی لگادی گئی ، ٹک ٹاک ویڈیووائرل ہونے پرایک پولیس آفیسرکو معطل بھی کردیا گیا۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی پولیس چیف احسن یونس کی طرف سے ڈویڑنل ایس پیزاورسرکل افسران کوایک مراسلہ ارسال کیا گیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ پولیس کا کوئی بھی ا?فیسر یا اہلکار ویڈیوز بناکر ٹک ٹاک ، فیس بک، یا یوٹیوب پر وائرل نہیں کرے گا ، کیوں کہ پولیس کے افسران اور دیگر ملازمین کی جانب سے ٹک ٹاک کے استعمال اور ویڈیوزبنا کرسوشل میڈیا پروائرل کرنے سے پولیس کے محکمے کے بارے میں ایک منفی تاثرابھرتا ہے، لہٰذا آئندہ کسی بھی آفیسریا اہلکارکی طرف سے ویڈیوزسوشل میڈیا پروائرل کی گئیں تواس کے خلاف سخت محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ حال ہی میں غیر اخلاقی مواد نہ ہٹانے 9اکتوبر کو پاکستان میں پابندی شکار ہوکر بند ہونے والی ٹک ٹاک کوپاکستان میں ایک بار پھر بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا، پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کی طرف سے تصدیق کردی گئی ، کیوں کہ سوشل میڈیا ایپلی کیشن کی انتظامیہ کی طرف سے پاکستانی حکام کو یقین دہانی کروائی گئی کہ پابندی کی وجہ بننے والے متنازع مواد کو ہٹانے کے لیے میکانزم بنا نے کے لیے تیار ہیں، جس کے بعد اس مواد کو ہٹا دیا جائے گا، جب کہ مستقبل میں غیر اخلاقی مواد پر قابو پانے کے اقدامات بھی کیے جائیں گے، جس کے لیے غیر اخلاقی مواد کی نگرانی اور ایسے اکاؤنٹس کی معطلی کے لیے بھی نظام بنالیا گیا ، اس حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے اس کی تصدیق بھی کردی ، جس میں کہا گیا کہ ٹک ٹاک کو پاکستان میں دوبارہ کھولا جارہا ہے کیوں کہ انتظامیہ کی طرف سے غیر اخلاقی مواد کو ہٹانے اور ایسے مواد کے حامل اکاونٹس کو بلاک کرنے کی یقین دہانی کرادی گئی ، جب کہ آئندہ ٹک ٹاک اکاونٹس کو مقامی قانون کے مطابق پرکھا جائے گا۔