کورونا وائرس نے فرانس کی معیشت کو تباہ کردیا‘دنیا کی چھٹی بڑی معاشی طاقت بننے کا خواب پورا نہیں ہوسکے گا

میکرون انتظامیہ نے بگڑتی معاشی صورتحال کو قابو میں کرنے کے لیے ضروری اشیا کے اور چھوٹے کاروبار کھولنے کی اجازت دیدی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 28 نومبر 2020 13:19

کورونا وائرس نے فرانس کی معیشت کو تباہ کردیا‘دنیا کی چھٹی بڑی معاشی ..
پیرس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 نومبر ۔2020ء) فرانس نے اپنی بگڑتی معاشی صورتحال کو قابو میں کرنے کے لیے لاک ڈاﺅن میں نرمی کرتے ہوئے ضروری اشیا کے علاوہ بعض دیگر کاروبار کھولنے کی بھی اجازت دے دی ہے تاہم بارز اور ریستوران بدستور بند رہیں گے. فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق حکومت کا یہ فیصلہ تباہ کن ہوسکتا ہے کیونکہ فرانس سمیت پورے یورپ میں وائرس کی دوسری لہر پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ شروع ہوچکی ہے اور کرسمس کی خریداری کے لیے جب لوگوں کی بڑی تعداد باہر نکلے کی تو وائرس کے پھیلاﺅ میں اضافے کا سبب بنے گی.

(جاری ہے)

تاہم حکومت کا موقف ہے کہ وائرس کے پھیلاﺅ میں کچھ کمی آنے اور کرسمس کی چھٹیوں کے پیش نظر بعض کاروبار کھولنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کے حوالے سے حکومتی دعوے گمراہ کن ہیں اصل میں میکرون حکومت ڈوبتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ایسے اقدامات کررہی ہے. کئی دیگر یورپی ممالک کرسمس اور نئے سال کے پیش نظر پابندیوں میں نرمی کا ارادہ رکھتے ہیں دنیا کے کئی ممالک کو امید ہے کہ یہ کورونا وبا کی آخری لہر ثابت ہو گی کیوں کہ اس کے بعد ویکسین کی فراہمی کا عمل شروع ہو جائے گا حکام کا کہنا ہے کہ فرانس میں ہزاروں کی تعداد میں نئے کیس رپورٹ ہورہے ہیں جوکہ حکومتی دعوﺅں کی نفی ہے.

ادھر ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرانس جرمنی کے بعد یورپی یونین کا دوسری سب سے بڑی معیشت والا ملک ہے، جس کی مجموعی قومی پیداوار گزشتہ برس 2.7 ٹریلین ڈالر سے زیادہ رہی تھی رواں سال کے دوران فرانس کی مجموعی قومی پیداوار مزید اضافے کے ساتھ تقریبا 2.8 ٹریلین امریکی ڈالر کے برابر ہو جانے کی امید تھی یوں فرانس دنیا کی چھٹی سب سے بڑی معیشت بن جاتا اور عالمی معیشت میں اس کا حصہ بھی مزید بڑھ کر 3.06 فیصد تک پہنچ جاتا.

لیکن پیرس حکومت کے اندازوں کے مطابق ایسا نہیں ہو گا اور جرمنی کے اس ہمسایہ یورپی ملک کی سال رواں کے لیے مجموعی قومی پیداوار میں کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں8 فیصد تک کی کمی ہو جائے گی اس کمی کی مالیت تقریبا217 بلین ڈالر کے برابر بنتی ہے یوں صرف فرانسیسی معیشت کو ہی کورونا وائرس کی وبا کے باعث جتنا نقصان ہو گا، اس کی مالیت یورپی یونین کے رکن ملک یونان اور تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی عرب ریاستوں قطر اور کویت کی ملکی سطحوں پر مجموعی قومی پیداوار سے بھی کہیں زیادہ بنتی ہے.

اقتصادی ماہرین کی نظر میں کورونا وائرس کی موجودہ وبا جنگ عظیم دوم کے بعد معاشی بحران کا سب سے بڑا سبب بن رہی ہے کورونا وائرس کی معاشی تباہ کاریوں کا آغاز جنوری 2020ءسے ہی شروع ہوگیا تھا دسمبر کے اواخر میں ووہان سے پھوٹنے والی اس وبا نے دیکھتے ہی دیکھتے عالمی مصنوعات اور خام مال کی فراہمی کو شدید دھچکا پہنچایا. معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں صرف تین بڑی معاشی سرگرمیاں منسوخ ہونے سے دوسو اورب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوااسپین کے شہر بارسلونا میں منعقد ہونے والا موبائل کی دنیا کا سب سے بڑا ایونٹ موبائل ورلڈ کانگریس (MWC) میں منعقد نہیں ہوسکا یاد رہے کہ صرف یہ ایک کانفرنس سے بارسلونا کا شہر 492 ملین پاﺅنڈز کماتا ہے جس میں ایک لاکھ سے زائد لوگ اس میں شامل ہوتے ہیں اور 14 ہزار سے زائد لوگوں کو روزگار ملتا ہے صرف ایک فرد کی کانفرنس رجسٹریشن 872 ڈالر میں ہوتی ہے موبائل ورلڈ کانگریس کی منسوخی کے بعد ‘ فیس بک کی F8 کانفرنس ‘ مائیکرو سافٹ کی Build کانفرنس، ایپل کی WWDC کانفرنس ‘گوگل ‘ دبئی ورلڈ ایکسپو ہو یا 4 سال بعد منعقد ہونے والے ٹوکیو اولمپکس یا ٹیکنالوجی کی دنیا کا سب سے بڑا ایونٹ ساﺅتھ بائے ساﺅتھ ویسٹ (SXSW)، سب منسوخ یا ملتوی کردیے گئے صرف SXSW کی وجہ سے آسٹن شہر کو 330 ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا اور اولمپکس کی صرف ٹکٹ کی واپسی کی ادائیگی کے لیے 850 ملین ڈالرز چاہئیں اشتہاروں سے ملنے والے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کا نقصان الگ اور برانڈز کے 700 گھنٹوں سے زائد کے اشتہارات کی پروگرامنگ بیکار ٹھہری.

ادھر بھارتی دارالحکومت دہلی کے وزیر اعلٰی اروند کیجریوال نے وائرس کا پھیلاﺅ روکنے کے لیے رات کا کرفیو لگانے کا عندیہ دیا ہے دہلی ہائی کورٹ میں کورونا سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران انہوں نے بتایا کہ وائرس کا پھیلاﺅ روکنے کے لیے دیگر اقدامات کی طرح رات کا کرفیو لگانے کی تجویز بھی زیر غور ہے. نئی دہلی میں گزشتہ ہفتے روزانہ رپورٹ ہونے والے کیسز اوسطً پانچ ہزار سے تجاوز کر گئے تھے جو ملک کی دیگر ریاستوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ شرح ہے گزشتہ روز نئی دہلی میں 5475 کیس رپورٹ ہوئے جبکہ 91 افراد وائرس سے ہلاک ہوئے دہلی میں مجموعی طور پر وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 8811 ہو گئی ہے.