کبھی تیاری کا بہانہ نہیں کیا، میرے بیان کو بالکل غلط لیا گیا، عمران خان

میں نے کہا تھا کہ حکومت میں آنے سے پہلے پریزنٹیشن مل جائے تو کام کرنا آسان ہوجاتا ہے، مثال کے طور پرگلگت بلتستان چھوٹا سا صوبہ ہے وہاں حکومت کو آئے2 ماہ ہوگئے ہیں لیکن ابھی تک انہیں پریزنٹیشن دی جا رہی ہے۔ وزیراعظم کا خصوصی انٹرویو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 1 جنوری 2021 19:38

کبھی تیاری کا بہانہ نہیں کیا، میرے بیان کو بالکل غلط لیا گیا، عمران ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جنوری2021ء) وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ میری حکومت کی تیاری والے بیان کو بالکل غلط لیا گیا، میں نے کہا تھا کہ حکومت میں آنے سے پہلے پریزنٹیشن مل جائے تو کام کرنا آسان ہوجاتا ہے، مثال کے طور پرگلگت بلتستان چھوٹا سا صوبہ ہے وہاں حکومت کو آئے 2 ماہ ہوگئے ہیں لیکن ابھی تک انہیں پریزنٹیشن دی جا رہی ہے۔

انہوں نے نجی ٹی وی کو اپنے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میرے بیان کو بالکل غلط لیا گیا کہ میری تیاری نہیں تھی۔ میں کہا تھا کہ حکومت میں آنے سے پہلے پریزنٹیشن مل جائے تو آپ آکر کام شروع کردیں گے۔ گلگت میں حکومت کو آئے 2 ماہ ہوگئے ہیں لیکن ابھی تک انہیں پریزنٹیشن دی جا رہی ہے۔ حالانکہ چھوٹا سا صوبہ ہے۔ اب امریکی صدر بائیڈن جو پہلے بھی نائب صدر رہ چکا ہے اس کو تجربہ بھی ہے لیکن پھر بھی اس کو پریزینٹیشن دی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

میں نے کبھی یہ بہانہ نہیں کیا کہ میری تیاری نہیں تھی۔ پاکستان کا انشاء اللہ بہت اچھا وقت آئےگا۔ میری زندگی کے مشکل دو سال گزرے۔ لوگ 5 سال بعد میری کارکردگی سے متعلق فیصلہ کریں گے۔میں نے کبھی نظریے پر یوٹرن نہیں لیا، یوٹرن تب برا ہوتا ہے جب نظریے پر سمجھوتہ ہو۔ مثال کے طور پر اسرائیل کو تسلیم کرنا پاکستان کے نظریے پر کمپرومائز ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسیڈ میں تاریخی خسارہ تھا۔ 2 سال میں 20 ارب ڈالر قرض واپس کیا ہے۔ 17 سال بعد کرنٹ اکاؤنٹ پانچ ماہ سے پوزیٹیو ہے۔ ہماری ترسیلات زر اور برآمدات بڑھی ہیں۔ اس کی وجہ سے ہمارا روپیہ گرنے سے بچ گیا ہے۔ ہم مارکیٹ میں روپے کو روکنے کیلئے ڈالر نہیں پھینک رہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا پیپلزپارٹی اورن لیگ سے مل کر حکومت بنانا پڑی تو اپوزیشن میں بیٹھوں گا۔ بجلی میں400 ارب روپے اس خسارے کا بھی پتا چلا جو ریکارڈ میں ہی نہ تھا۔ ہماری آدھی ٹیکس آمدن قرضوں کی قسطیں اتارنے میں چلی جاتی ہے۔ حکومت میں آکر ملک میں لوٹنے کا سلسلہ  احتساب کی صورت میں  ہی رک سکتا ہے۔