مقتول اسامہ ستی اپنی ہی حکومت میں تبدیلی کی خواہش لیے پولیس گردی کا نشانہ بن گیا

مقتول اسامہ ستی تحریک انصاف کا متحرک ٹائیگر اور تبدیلی کی جدوجہد میں کپتان عمران خان کی کال پر ہمہ وقت تیار رہتا، پی ٹی آئی کی ریلیوں اور جلسے جلوسوں میں بھی شرکت کرتا رہا، تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 2 جنوری 2021 20:01

مقتول اسامہ ستی اپنی ہی حکومت میں تبدیلی کی خواہش لیے پولیس گردی کا ..
لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جنوری 2021ء) اسلام آباد واقعے کے مقتول اسامہ ستی کا تحریک انصاف کے متحرک ٹائیگرز میں شمار ہوتا تھا، وزیراعظم عمران خان کی کال پر ہمہ وقت تیار رہتا اور پی ٹی آئی کی ریلیوں اور جلسوں میں بھی شرکت کرتا، تبدیلی کی جدوجہد میں عمران خان کا ساتھ دینے والا یہ کارکن اپنی ہی حکومت میں بےحس پولیس اہلکاروں کی گولیوں کا نشانہ بن گیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد واقعے کے مقتول اسامہ ستی کی سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہوئی ہیں، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نوجوان اسامہ ستی کم عمری میں ہی تحریک انصاف کا پرجوش جنونی اور عمران خان کی تبدیلی کی جدوجہد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والا ٹائیگر تھا، اسامہ ستی کا بھی خواب تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت آئے گی تو تبدیلی آکر رہے گی، پولیس کلچر، قانون کی بالادستی کرپشن سے پاک معاشرے کا قیام اور مہنگائی بےروزگاری کا خاتمہ ہوکر رہے گا۔

(جاری ہے)

 
 کپتان عمران خان ریاستی نظام میں ایسی اصلاحات لے کر آئیں گے جہاں پر ہر انسان کو یکساں بنیادی حقوق حاصل ہوں گے، تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر ہوں گے، جب بھی کوئی بازار میں یا سڑک پر نکلے گا تو اس کو بالکل خوف نہیں ہوگا کہ اس کو کوئی لوٹ لے گا، مار دے گا، بلکہ خاتون ہو یا مرد ہو، بوڑھا ہو یا جوان ہو، ہر کسی کے لیے بلاخوف وخطر پھرنا آسان ہوگا۔

لیکن اسامہ ستی کو کیا پتا کہ پی ٹی آئی کی حکومت بننے کے دو سال بعد پولیس گردی کا شکار ہوجائے گا۔
دوسری جانب معاون خصوصی اطلاعات پنجاب فردوس عاشق اعوان نے ٹویٹر پر اسلام آباد واقعے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ اسلام آباد میں پولیس کی کوتاہی سے پیش آنے والا واقعہ قابل مذمت ہے۔ ذمہ دار پولیس اہلکاروں کےخلاف 302 اور780 اے دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا جاچکا ہے! ذمہ داران کو بروقت قانون کے مطابق سزائیں دلوانے اور انصاف کی فراہمی کیلئے حکومت متاثرہ خاندان کے ساتھ کھڑی ہوگی۔

 
 
اسی طرح معاون خصوصی سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نےکہا کہ اسلام آباد میں ہونے والا واقعے پر شفاف انکوائری ہو گی۔ حقائق عوام کے سامنے رکھیں گے اور قانون کے مطابق جو بھی زمہ دار ہوا اس پر کاروائی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات پورے معاشرے کے لیے تکلیف دہ ہیں۔

سب سے زیادہ تکلیف میں سے لواحقین گزرتے ہیں۔ اللہ انکو صبر جمیل عطا فرمائے۔ اسی طرح چیف کمشنر اسلام آباد نے واقعے کی جوڈیشنل انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد انکوائری کریں گے، پوسٹ مارٹم رپورٹ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کردی گئی۔ واضح رہے سری نگر ہائی وے پر اسلام آباد پولیس نے فائرنگ کرکے 21 سالہ نوجوان کو قتل کردیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ رات کو فون پر کال موصول ہوئی تھی کہ گاڑی میں سوار ڈاکو شمس کالونی کے علاقے میں ڈکیتی کی کوشش کر رہے ہیں جس کے بعد اے ٹی ایس پولیس اہلکاروں نے مشکوک گاڑی کا تعاقب کیا۔ اے ٹی ایس اہلکاروں نے مشکوک گاڑی کو روکنے کی کوشش کی تو ڈرائیور نے گاڑی نہ روکی جس پر پولیس نے گاڑی کا تعاقب کیا اور نہ روکنے پر گاڑی کے ٹائروں پر فائر بھی کئے۔

گاڑی کی ونڈ سکرین پر بھی گولیوں کے نشانات پائے گئے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات کی تحقیقات ہو رہی ہیں جس کے بعد اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم کی جائیگی۔ آئی جی اسلام آباد میں وقوعہ کا نوٹس لے لیا ہے جبکہ اس معاملے میں پانچ اے ٹی ایس اہلکاروں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پانچ اہلکاروں کو گرفتار کر کے تھانہ رمنا منتقل کر دیا گیا ہے۔

نوجوان کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا ہے۔ نوجوان کے اہل خانہ نے پولیس کا موقف مسترد کر دیا ہے۔ واقعے کی تحقیقات کے لیے ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ ایم ایل او ڈاکٹر فرخ کمال نے اسامہ ستی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسامہ ستی کو 6 گولیاں لگی ہیں، ایک گولی سرکے عقبی جانب اور اسامہ کو چار گولیاں کمر پر لگیں۔ ایک گولی بائیں بازو پر لگی۔