انسداد تمباکونوشی کے قانون پر سختی سے عملدرآمد کرایاجائے،وفاقی وزات صحت

تمباکو کی صنعت پاکستان کے مستقبل کے معماروں بالخصوص کم عمر بچوں کو نشانہ بنارہی ہے

بدھ 6 جنوری 2021 21:02

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 جنوری2021ء) وفاقی وزارت صحت نے نوجوانوں اور کمر عمر بچوں میں تمباکو نوشی کی پھیلتی ہوئی وباء کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے تمام انسپکٹر جنرل آف پولیس سے انسداد تمباکونوشی کے قانون پر سختی سے عمل درآمد کا مطالبہ کردیا ہے۔ وفاقی وزارت صحت کی جانب سب ملک بھر میں تعینات انسپکٹرجنرل آف پولیس کو گزشتہ ہفتہ ارسال کردہ خط میں نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کے بڑھتے ہوئے رجحان اور اس کے مضمرات سے آگاہ کرتے ہوئے انسداد تمباکونوشی کے وفاقی قانون ’’انسداد تمباکونوشی اور تمباکونوشی نہ کرنے والوں کی صحت کے تحفظ کے آرڈیننس 2002‘‘ کے تحت تمباکو نوشی کی تشہیر، فروغ اور اسپانسر شپ پر پابندی سے متعلق گائیڈلائنز پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزارت صحت کی جانب سے انسپکٹر جنرل آف پولیس کو ارسال کردہ خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تمباکو کی صنعت پاکستان کے مستقبل کے معماروں بالخصوص کم عمر بچوں کو نشانہ بنارہی ہے۔ خط کے مطابق پاکستان میں تمباکونوشی کی وجہ سے ہر سال ایک لاکھ 66ہزار افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ تمباکو کی صنعت اپنے صارفین کی تعداد برقرار رکھنے کے لیے نوجوانوں اور کم عمر بچوں کو نشانہ بنارہی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں ہر ایک گھنٹے کے دوران 6سے 15سال کے 50بچے اور نوجوان سگریٹ نوشی کی جانب راغب ہورہے ہیں اور یومیہ 1200کم عمر نوجوان اور بچے اس لت کا شکار ہورہے ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے ’’انسداد تمباکونوشی اور تمباکونوشی نہ کرنے والوں کی صحت کے تحفظ کے آرڈیننس 2002‘‘ کے تحت تمباکو نوشی کی تشہیر، فروغ اور اسپانسر شپ پر پابندی سے متعلق گائیڈلائنز جاری کی ہیں اور اس حوالے سے 30جنور ی2020کو جاری کردہ ایس آر او کے تحت ملک بھر میں سگریٹ کی تشہیر، فروغ اور اسپانسر شپ پر پابندی عائد ہے۔

اس ضمن میں جاری کردہ SRO 1068(I)/2006اور SRO 46(I)/2007 صوبائی حکومتوں اور اسلام آباد کیپیٹل اتھارٹی کو بااختیار بناتا ہے۔ ان ایس آر اوز کے تحت تمام صوبائی حکومتوں اور اسلام آباد کیپیٹل اتھارٹی کو اپنی حدود میں تمباکونوشی کی تشہیر اور فروغ کی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کا اختیار حاصل ہے۔ اے ایس آئی اور اس سے اوپر کی سطح کے افسران انسداد تمباکونوشی کے قانون کی خلاف ورزی پر ایکشن لے سکتے ہیں۔

اس قانون کے سیکشن 7کے تحت تمباکونوشی کے فروغ کے لیے تشہیر اور اسپانسرشپ قابل ضمانت جرم ہے جس پر بلاوارنٹ گرفتاری عمل میں لائی جاسکتی ہے جس کی سماعت مجسٹریٹ کے روبرو ہوگی۔وفاقی وزارت صحت نے انسپکٹر جنرل آف پولیس پر زور دیا ہے کہ مجاز اتھارٹیز کو انسداد تمباکونوشی کے قوانین بالخصوص متعلقہ ایس آر او ز پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت کی جائے۔وفاقی وزارت صحت کے ایک افسر کے مطابق ملک میں تمباکونوشی کی تشہیر پر ممانعت کی کھلے عام خلاف ورزی جاری ہے۔سگریٹ فروخت کرنے والی دکانوں پر سگریٹ کی تشہیرکے پوسٹرز آویزاں ہیں جبکہ سگریٹ کی مختلف برانڈز انعامی اسکیموں کے ذریعے بھی عوام کو سگریٹ نوشی کی ترغیب دے رہی ہیں

متعلقہ عنوان :