یوم آزادی کے موقع پر کوئٹہ کو بہت بڑی تباہی سے بچا لیا گیا، ملک دشمن عناصر ،دہشت گرد اور ان کے سہولت کار کسی رعایت کے مستحق نہیں، وزیر اعلی ٰ بلوچستان

پیر 18 اگست 2025 17:03

یوم آزادی کے موقع پر  کوئٹہ کو بہت بڑی تباہی سے بچا لیا گیا، ملک دشمن ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اگست2025ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ملک دشمن عناصر، دہشت گرد اور ان کے سہولت کار کسی رعایت کے مستحق نہیں، انہیں ہر صورت منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ حمزہ شفقات، قائمقام آئی جی پولیس بلوچستان سعید وزیر ، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز حسین گورایا، ترجمان صوبائی حکومت شاہد رند بھی موجود تھے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ملک توڑنے والوں کو معاف نہیں کیا جا سکتا اور جو بھی دہشت گردوں کی معاونت کرے گا، اس سے اور اس کے سرپرستوں سے ضرور پوچھ گچھ ہوگی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر ایک پروفیسر دہشت گرد بن جائے تو اس کے گلے میں ہار نہیں پہنائے جا سکتے ۔

(جاری ہے)

پروفیسر ڈاکٹر محمد عثمان قاضی کی گرفتاری کو میڈیا کے سامنے لانے کا مقصد یہی ہے کہ دہشت گردی کی کھلے عام حوصلہ شکنی کی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کا مقابلہ ایسے عناصر سے ہے جنہیں کالعدم تنظیموں کی پشت پناہی حاصل ہے انہوں نے کہا کہ 14 اگست کو ہمارے اداروں نے ایک بڑی تباہی کو ناکام بنایا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست دشمن عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کے خلاف جنگ میں کسی محرومی کا کوئی کردار نہیں بلکہ یہ خالصتاً ملک دشمن ایجنڈا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عثمان قاضی جیسے اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد جب دہشت گردوں کے سہولت کار بنیں تو یہ ریاست اور معاشرے کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ ریاست نے عثمان قاضی کو عزت دی اور روزگار فراہم کیا لیکن اس نے ملک دشمنوں کا راستہ اختیار کیا ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عثمان قاضی نے خاتون سہولت کار کو پستول دیا جس سے سکیورٹی فورسز کے اہلکار نشانہ بنے جبکہ وہ ریلوے سٹیشن پر خودکش حملے میں بھی سہولت کار کے طور پر شامل رہا ۔

انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیمیں سہولت کاری کے لیے خواتین کو بھی اپنے نیٹ ورک میں استعمال کرتی ہیں جو نہایت تشویش ناک اور افسوسناک امر ہے۔ اسی پس منظر میں تعلیمی اداروں کے لیے محکمہ داخلہ میں خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے تاکہ نوجوانوں کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے بچایا جا سکے۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ اب تک دو ہزار سرکاری افراد کی چھان بین کی گئی ہے اور جن پر شبہ ہے انہیں فورتھ شیڈول میں ڈالا جا رہا ہے ۔

ان میں سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کم ترقی یا معاشی مسائل کو دہشت گردی کا جواز نہیں بنایا جا سکتا ۔عوام اپنے بچوں پر نظر رکھیں اور اگر کوئی عزیز یا رشتہ دار دہشت گردوں کے ساتھ رابطے میں ہے تو فوراً ریاست کو اطلاع دیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو جو بھی حقوق ملے ہیں وہ پارلیمان کے ذریعے ملے ہیں مگر بدقسمتی سے بعض اراکین پارلیمان ابھی تک ابہام کا شکار ہیں۔

بلوچی کے نام پر نوجوانوں کو گمراہ کرنے والوں کے خلاف پارلیمان کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہو گا ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست ہمیشہ سے مظلوم کے ساتھ کھڑی ہے اور امن کے قیام کے لیے ہر کسی سے بات کرنے کو تیار ہے لیکن قتل و غارت گری کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں بلوچستان کے طلبہ کے لیے ایک ارب روپے کے وظائف فراہم کئے جاررہے ہیں تاکہ صوبے کے نوجوان تعلیم کے ذریعے اپنا مستقبل بہتر بنا سکیں اور منفی راستے کے بجائے مثبت سمت کا انتخاب کریں تاہم دیکھا گیا کہ جامعات میں موجود ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث حلقہ نئے طالب علموں کو گھیر کر اپنے نظرئیے کی جانب لے جاتا ہے۔

والدین کو اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھتے ہوئے انہیں ایسے عناصر سے دور رکھنا ہوگا ۔پریس کانفرنس کے دوران گرفتار پروفیسر ڈاکٹر محمد عثمان قاضی کا ویڈیو بیان میڈیا کو دکھایا گیا جس میں انہوں نے اپنے جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میرا اور میری اہلیہ سرکاری ملازم ہیں۔ ریاست نے ہم پر بے شمار احسانات کیے ،ہمیں عزت اور روزگار دیا لیکن اس کے باوجود میں غلط راستے پر چل نکلا ۔

میں نے پشاور یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی اور بیوٹمز یونیورسٹی میں 18 گریڈ کے لیکچرار کی حیثیت سے تدریسی فرائض انجام دیتا رہا ۔پشاور سے قائداعظم یونیورسٹی کے ایک وزٹ کے دوران میری ملاقات تین دوستوں سے ہوئی جن کا تعلق کالعدم تنظیم بی ایل اے سے تھا۔ ان تین میں سے دو بعد میں مارے گئے بعد ازاں ڈاکٹر ہیبتان عرف کالک نے مجھ سے رابطہ کیا اور مجھے بی ایل اے میں شامل کروایا اس دوران میری ملاقات بشیر زیب سے بھی کرائی۔