کیا پتا سینیٹ انتخابات میں ووٹ کی خریدوفروخت بٹ کوائن میں ہو رہی ہو

کروڑوں اربوں روپے کی خریدوفروخت میں نئے ٹرینڈ سے ووٹوں کی فروخت سے متعلق دعویٰ کر دیا گیا،سینئر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعرات 18 فروری 2021 05:17

کیا پتا سینیٹ انتخابات میں ووٹ کی خریدوفروخت بٹ کوائن میں ہو رہی ہو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 فروری2021ء) یہ بات تو اب روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی کہ پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے الیکشن میں پیسے کا طوطی بولتا ہے۔جہاں تک بات سینیٹ الیکشن کی ہے تویہ اربوں روپے کی گیم ہے اور ان کے ووٹوں کی خرید و فروخت کی بازگشت اب سپریم کورٹ میں بھی سنائی دے رہی ہے۔تاہم اس موضوع پر بات کرتے ہوئے سینئر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کیا پتا سینیٹ انتخابات کے دوران ووٹوں کی خریدوفروخٹ بٹ کوائن میں ہو رہی ہو کیونکہ بٹ کوائن نہ تو کرنسی کی شکل رکھتا ہے،نہ کوئی بینک ملوث ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ثبوت ہے اور نہ ہی اس کرنسی کو ملک سے باہر بھیجنے یا لانے کے لیے کسی قسم کاحوالہ ہنڈی دینا پڑتا ہے۔

اس لیے اس قسم کے دو نمبر کام کرنے کے لیے یہ ایک محفوظ کرنسی ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ ایک بٹ کوائن کی قیمت 50 ہزار ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔چند روز قبل دنیا کے امیر ترین شخص ایلن مسک کی گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا نے بتایا کیا تھا کہ انہوں نے جنوری 2021 میں ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی خریدی ہے۔ٹیسلا کے اعلان کے بعد بٹ کوائن کی قیمت میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا تھا اور ایک بٹ کوائن 44 ہزار ڈالر کی حد کو چھو گیا۔

اب کرپٹو کرنسی نے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا ہے اور ایک بٹ کوائن کی قیمت 50 ہزار ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی ہے یعنی پاکستانی کرنسی میں ایک بٹ کوائن کی قیمت 80 لاکھ روپے سے زائد ہو گئی ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ برس کی آخری سہ ماہی میں بٹ کوائن کی قیمت میں 140 فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا اور ایک کوائن 29 ہزار ڈالر تک پہنچ گیا تھا جبکہ چند روز قبل ہی بٹ کوائن کی قیمت 40 ہزار ڈالر تک پہنچی تھی۔ جبکہ چند روز قبل ایک انٹرویو میں ایلن مسک نے امید ظاہر کی تھی کہ دنیا بھر میں جلد ہی بٹ کوائن کو کرنسی کے طور پر تسلیم کر لیا جائے گا اور سرمایہ کار تجارتی معاملات کے لیے کرپٹوکرنسی کو قبول کرلیں گے۔