کے الیکٹرک تمام تر چیلنجزکے باوجود ، 2022 تک کراچی کو بجلی کی سرپلس پوزیشن میں لانے کیلئے پر عزم

بدھ 3 مارچ 2021 16:28

کے الیکٹرک تمام تر چیلنجزکے باوجود ، 2022 تک کراچی کو بجلی کی سرپلس پوزیشن ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 مارچ2021ء) کے الیکٹرک پاور ویلیو چین میں منصوبہ بندی کے تحت کی جانے والی سرمایہ کاری کے ذریعے ، 2022 تک کراچی کو بجلی کی سرپلس پوزیشن میں لانے کیلئے پرعزم ہے ۔ یہ سرمایہ کاری ریگولیٹری کی بروقت منظوریوں سے مشروط ہے جس کی بدولت کے الیکٹرک اس قابل ہوجائے گا کہ صارفین اور ملکی معیشت کو بے شمار فوائد پہنچائے جا سکیں ۔

کے الیکٹرک کے چیف فنانشیل آفیسر - عامر غازیانی نے کاروباری حلقوں کی ایک تجزیاتی نشست کے دوران، یہ باتیں بیان کیں۔ یہ نشست یکم مارچ کو ایک ویبی نار (webinar) اجلاس میںمنعقد ہوئی جس میں معروف بروکریج ہائوسز اور اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے تجزیاتی ماہرین نے شرکت کی۔ کورونا وباء کے منفی اثرات اورمختلف حکومتی اداروں پربڑھتے ہوئے قابل وصول واجبات کی بدولت مالیاتی لاگت میں اضافہ ہوا ۔

(جاری ہے)

جس کے باعث، کے الیکٹرک کو مالی سال 2020 کے دوران ، نقصان کا سامنا کرنا پڑا ۔ تاہم تجزیاتی ماہرین کو یہ بتایا گیا کہ سال 2021 کی پہلی شش ماہی کے دوران، اہم آپریشنل اور مالیاتی اشاریوں میں واضح بہتری آئی جس میں تقسیم شدہ یونٹس میں 4.8فیصد اضافہ ،ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نقصانات میں 0.6فیصد بہتری اور شرح سود میں کمی شامل ہے۔ان بہتریوں کی بدولت مالی سال 2021میں کے الیکٹرک کو دوبارہ منافع بخش ادار ہ بننے میں مدد ملی۔

کے الیکٹرک ، 2022 تک، کراچی کو بجلی کی سرپلس پوزیشن میں لانے کیلئے اپنے عزم پر قائم ہے ۔ آر ایل این جی پر مبنی ، 900 میگا واٹ کا BQPS-III پاور پلانٹ بھی متوقع ٹائم لائنز کے مطابق تکمیل کے مراحل طے کر رہا ہے اور450میگا واٹ کا پہلا یونٹ، مئی 2021 تک بجلی کی پیداوار کا آغاز کر دے گا۔ یہ پاور پلانٹ کے الیکٹرک کے جنریشن فلیٹ کی کارکردگی کو مزید موثر بنائے گا، جو کہ مالی سال 2020 میں 38 فیصدتھی ، اور مالی سال 2023 تک بڑھ کر48 فیصدہو جائے گی۔

اس کے علاوہ، 350 میگا واٹ قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کی تعمیر بھی مختلف مراحل میں جاری ہے۔ 220 کلو واٹ کی دھابیجی گرڈ اور ٹرانسمیشن لائنز پر بھی کام کا آغاز ہو چکا ہے، اور نیشنل گرڈ سے 1400 میگا واٹ اضافی بجلی کے حصول کے لئے ، معاہدوں کی تکمیل بھی آخری مراحل میں ہے، جس میں موجودہ انٹر کنکشنز کے ذریعے 450 میگا واٹ بھی شامل ہیں۔ کے الیکٹرک امید رکھتا ہے کہ ؛ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) مارچ 2021 تک ’’کراس ٹرپ‘‘ اسکیم کے نفاذ کے ساتھ دھابیجی گرڈ سے 220 کلو واٹ کی بحالی کیلئے تمام ضروری اقدامات مکمل کر لے گا ۔

این ٹی ڈی سی کے ساتھ انٹر کنکشن ایگریمنٹ (آئی سی ای) بھی مکمل ہو جائے گا اور سی پی پی ای- جی کے ساتھ 2050 میگا واٹ کے پاور پرچیز ایگریمنٹ (جس میں موجودہ 650 میگا واٹ سمیت 1400 میگا واٹ اضافی بجلی شامل ہے )، یہ معاہدہ بھی اضافی بجلی کے حصول کے لئے نہایت اہم ہے۔مالی سال 2017ء سے مالی سال 2023ء کے درمیان کے الیکٹرک کی جانب سے نقصانات کم کرنے کی غرض سے کی گئی 24 ارب روپے کی سرمایہ کاری سے شروع کیا گیا پروجیکٹ سربلندی پاور یوٹیلیٹی کا فلیگ شپ اقدام ہے جس کا مقصد کراچی کے کم مراعات یافتہ علاقوں میں بہتری لانا ہے اور اس کے لیے نہ صرف صحت عامہ پر توجہ دی جارہی ہے بلکہ واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تعمیر،پارکس اور اسکولوں کی بحالی اور شہر بھرمیں مفت میڈیکل کیمپس کے انعقادکے ذریعے کمیونٹی اور انفرااسٹرکچر کی ترقی کی سرگرمیوں پر بھی توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔

پروجیکٹ سربلندی کے تحت ، کے الیکٹرک نے ایئریل بنڈلڈ کیبلز(اے بی سی) کی تنصیب کا کام بھی مسلسل جاری رکھا ہوا ہے، جبکہ رواں مالی سال 2021 کی پہلی شش ماہی کے دوران 800 پی ایم ٹیز (پول ماونٹڈ ٹرانسفارمرز) کو اے بی سی پر منتقل کیا جاچکا ہے ۔اس طرح اب مجموعی طور پر 10,000 پی ایم ٹیز اے بی سی پر منتقل ہو چکی ہیں۔ اس فائدے کو کورنگی، اورنگی اور لانڈھی کے مختلف علاقوں میں دیکھا جا سکتا ہے جہاں لوڈ شیڈنگ کا اوسط دورانیہ کم ہو کر 4 گھنٹے تک رہ گیا ہے۔

کے الیکٹرک 2023تک ، زیادہ نقصان والی تمام پی ایم ٹیز کو ، اے بی سی پر منتقل کر نے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ اس طرح نقصانات میں مسلسل کمی کو یقینی بناتے ہوئے، کراچی میں کے الیکٹرک کے زیر انتظام 93 فیصد سے زائد علاقوں کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ کر دیا جائے گا۔ پاور یوٹیلیٹی نے مختلف کمیونٹیز میں کارپوریٹ سوشل ریسپانسیبلٹی کے اقدامات کے تحت سرمایہ کاری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ۔

جن میں روشنی باجی پروجیکٹ (ویمن نیبرہد ایمبیسڈر پروگرام)بھی شامل ہے، جو خواتین کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرے گا۔شرکت کرنے والی خواتین کو وظیفہ بھی دیا جائے گا اور انہیں اسکل-بیسڈٹریننگ STEM کے ذریعے صلاحیتوں میں اضافے کے مواقع بھی ملیں گے۔ویمن ایمبیسڈرز نہ صرف تحفظ کے بارے میں آگاہی کو فروغ دیں گی اور قانونی کنکشنوں پر منتقلی کے لیے صارفین کی حوصلہ افزائی کریں گی بلکہ یہ پروگرام انرجی سیکٹر میں خواتین کے لئے وسائل کا ذریعہ بھی پیدا کرے گا۔

کے الیکٹرک کے لئے سیفٹی ہمیشہ سے اولین ترجیح رہی ہے۔ لہٰذا، اپنے نیٹ ورک کو مزید مضبوط ، محفوظ اور قابل بھروسہ بنانے کے عزم کے ساتھ، ادارہ تمام حفاظتی اقدامات پر نظر ثانی کرتا رہتا ہے اور تمام لو ٹینشن پولز کی ارتھنگ اور گرائونڈنگ کا بھی دوبارہ جائزہ لیا جا چکا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ،بارش سے پیدا ہونے والے خطرات پر قابو پانے کیلئے ، رین ایمرجنسی ری ہیبلیٹیشن پلان (آر ای آر پی )پر بھی کام جاری ہے ، جو اگلے مون سون سیزن سے قبل ، اہم علاقوں میں نیٹ ورک کی کارکردگی اور پائیداری کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔

اس کے علاوہ، کے الیکٹرک نے اپنے نیٹ ورک پر غیرقانونی طور پر نصب ٹی وی اور انٹر نیٹ کیبلز کی تجاوزات کے معاملے کو بھی مسلسل اجاگرکرتا رہا ہے۔اگرچہ ، کے الیکٹرک اپنے انفراسٹرکچر سے ، ان غیر قانونی تاروں کو مسلسل ہٹاتا رہتا ہے تاہم، پاور یوٹلیٹی متعلقہ حکام سے بھی ان بیرونی عوامل سے نمٹنے کیلئے درخواست کرتی ہے ،جن میں؛ ارتھنگ اور گرائونڈنگ کے آلات کی چوری سمیت کنڈوں اور دیگر ذرائع سے کے الیکٹرک کے نیٹ ورک کا غیر قانونی اور غیر محفوظ استعمال شامل ہے ۔

تجزیاتی ماہرین کوکمپنی کے استحکام کے لئے درپیش چیلنجز اور پروجیکٹ کی ٹائم لائنز کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔اِن میں سب سے اہم چیلنج گردشی قرضہ ہے جو پورے پاور سیکٹرکے لئے خطرے کا باعث بنا ہوا ہے ۔ دسمبر، 2020ء تک، مختلف وفاقی اور صوبائی اداروں کے ذمے کے الیکٹرک کے خالص قابل وصول واجبات کی رقم ، تقریباً 77 ارب روپے تھی جس نے کمپنی کے کیش فلو کو بری طرح متاثر کیا ۔

اس سلسلے میں کے الیکٹرک مسلسل متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور مارک اپ سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات کا منصفانہ اور مساوی حل چاہتا ہے۔ٹیرف ایڈجسٹمنٹ ، رائٹ آف کلیمز اور سرمایہ کاری کے منصوبوں کی منظوری میں تاخیر،کے الیکٹرک کے لئے چیلنج بنی ہوئی ہے جو ادارے کی مالی ضروریات میں نمایاں اضافے کے ساتھ ساتھ ریگولیٹری کی غیریقینی صورتحال پیدا کررہی ہے۔