زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سائنسدانوں نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اونٹنی کی مصنوعی نسل کشی کے ذریعے پہلی مرتبہ بچے کی کامیاب پیدائش کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے

اس تجربے سے اونٹ کی اعلیٰ نسل کو محفوظ کرنے کے ساتھ دودھ اور گوشت کی معیاری پیداوار میں اضافہ ممکن بنایا جا سکے گا

بدھ 7 اپریل 2021 17:43

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سائنسدانوں نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اپریل2021ء) زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سائنسدانوں نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اونٹنی کی مصنوعی نسل کشی کے ذریعے پہلی مرتبہ بچے کی کامیاب پیدائش کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے۔ اس تجربے سے اونٹ کی اعلیٰ نسل کو محفوظ کرنے کے ساتھ دودھ اور گوشت کی معیاری پیداوار میں اضافہ ممکن بنایا جا سکے گا۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف تنویر نے اس کامیابی کواونٹوں کی معدوم ہوتی ہوئی نسل کی بقاء کی جانب اہم پیش رفت قرار دے دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصنوعی نسل کشی کے ذریعے پیدا ہونے والے اونٹنی کے بچے کی پیدائش کے تجربے کے ذریعے صحت مند اونٹوں کی نسل نو کو پروان چڑھانے کا نہ صرف نکتہ آغاز ثابت ہوگا بلکہ اس سے تحقیق کی نئی راہیں کھل سکیں گی۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق زرعی یونیورسٹی کے ڈین کلیہ ویٹرنری سائنسز ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی کی سربراہی میں شعبہ تھیریوجینیالوجی کے اساتذہ ڈاکٹر محمدسلمان وقاص، ڈاکٹر انجم مسعود اور ایم فل سکالرز پر مشتمل ٹیم نے مٹریجہ نسل کی اونٹنی میں مصنوعی حمل پروان چڑھانے اور بچے کی پیدائش کا کامیاب تجربہ کرلیا ہے جو کہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ ہے۔



سائنسدانوں نے یہ تاریخی کارنامہ سرانجام دینے کے لئے سیمن کولیکشن، سیمن ایکسٹنشن کے ساتھ اس کی تجزیہ کاری جدید خطوط پر کرتے ہوئے کیمل بریڈنگ اینڈ ریسرچ سٹیشن رکھ ماہنی ضلع بھکر میں مصنوعی طریقہ نسل پروری کا تجربہ یقینی بنایا۔ اس تحقیق میں حکومت پنجاب کا محکمہ لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کے ٹیم ممبران کی کیمل ریسرچ  اسٹیشن پر اسے ممکن بنانے میں عملی کاوشیں شامل ہیں۔

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی ٹیم نے گزشتہ روز تحقیقی مرکز کا دورہ کیا اور پہلی مصنوعی نسل کشی سے اونٹنی کے صحت مند بچے کی پیدائش پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی نے محققین سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اونٹوں کی کل آبادی تقریباً 1.1ملین ہے جبکہ اونٹ پال ممالک میں پاکستان دنیا کا 8واں بڑا ملک ہے۔ ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی نے بتایا کہ تھیریوجینالوجی کے شعبہ میں مصنوعی نسل کشی کے لئے خصوصی تربیت و مہارت درکار ہوتی ہے جو کہ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر بطور کنسلٹنٹ امبریو ٹرانسفر و آرٹیفیشل انسمینیشن سپیشلسٹ کے طور پر ابوظہبی میں حاصل کی۔

انہوں نے اپنے ساتھی سائنسدانوں ڈاکٹر سلمان وقاص، ڈاکٹر انجم مسعود، ایم فل سکالرز کی محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس تحقیق کے نتیجے میں اونٹ کی بہترین نسل کے فروغ اور گوشت، دودھ میں اضافے کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ انہوں نے ماہرین اور حیوانات اور ویٹرنری سائنسدانوں پر زور دیاکہ اس تکنیک کے فروغ اور اسکے لئے درکار میکانزم تشکیل دینے کے لئے آگے بڑھیں تاکہ اونٹ پال کاروبار میں منافع بخش رجحانات کو رواج دیا جا سکے۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف تنویر نے یونیورسٹی سائنسدانوں کو اس کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ فوڈ سیکیورٹی کے حوالے سے اونٹ کی اعلیٰ نسل پروان چڑھاتے ہوئے گوشت اور دودھ کی پیداوار میں اضافے کی صورت میں نچلی سطح پر غربت کے خاتمے میں مدد مل سکے گی۔