بھارت کیساتھ بارڈر کی صورت حال پر تشویش ہے ،روس

ًانسداد دہشت گردی کے شعبے میں پاکستان کو تعاون فراہم کریں گے،افغانستان میں سکیورٹی صورتحال خراب ہورہی ہے،۔ سمجھتے ہیں کہ سیاسی مزاکرات سے ہی افغانستان کا مسلہ حل ہوسکتا ہے، سرگئی لاوروف کی پاکستانی ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس روس سے دوطرفہ رابطے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، کورونا کی روسی ویکسین کی تجارتی بنیادوں پر حصول کے اقدامات کئے ہیں،شاہ محمود قریشی

بدھ 7 اپریل 2021 22:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اپریل2021ء) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ روس سے دوطرفہ رابطے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ روسی ہم منصب کو جموں و کشمیر کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا ہے ۔ دوسری جانب روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا باہمی تجارت میں مزید اضافے ی ضرورت ہے۔ ان خیا لات کا اظہار دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ روسی ہم منصب سے ملاقات میں افغانستان صورتحال میں تعاون بڑھانے پر بھی بات ہوئی، بھارت کے ساتھ بارڈرز کی صورتحال پر اپنی تشویش سے آگاہ کیا جبکہ مسلہ کشمیر کے حل کی ضرورت اور اہمیت سے آگاہ کیا۔ بارڈر کے دونوں اطراف امن کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان اور روس نے دوطرفہ رابطے بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے ۔

روس ہیلتھ کیئر میں بہت آگے ہے، روسی ویکسین نے اچھے نتائج دکھائے ہیں، پاکستان نے کرونا کی روسی ویکسین کی تجارتی بنیادوں پر حصول کے اقدامات کئے ہیں، ھم نے روس سے بات کی ہے کہ کس طرح سے یہ ویکسین پاکستان میں بنانے کے لئے تعاون ہوسکتا ہے،اس موقع پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کہا کورونا وائرس وبا کے باوجود ھمارے سیاسی تعلقات آگے بڑھ رہے ہیں۔

باہمی تجارت 790 ملین ڈالرز کو پہنچ گئی ہے اور اس میں چالیس فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ سمجھتے ہیں باہمی تجارت میں مزید اضافے ی ضرورت ہے، انہون نے کہا ہم نے انرجی شعبے میں تعاون پر بھی بات کی جس میں نارتھ ساوتھ گیس پائپ لائن اہم ہے،ہمارا دو ھزار پندرہ کا ایک ایگریمنٹ ہے، اس پر مزید اتفاق رائے جیسے ہی ہوتا ہے ھم کام شروع کردیں گے۔ انہوں نے کہا انسداد دھشت گردی کے شعبے میں پاکستان کو تعاون فراھم کریں گے۔

انسداد دہشت گردی تعاون دونوں ممالک کے لئے اہم ہے، انہوں نے کہا ہماری مشترکہ فوجی مشقیں بھی ہونے جارہی ہیں،ہم بین الاقوامی اداروں جیسے یو این میں تعاون جاری رکھیں گے، پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا اھم رکن اور انسداد دھشت گردی سٹرکچر میں بہت فعال ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں افغانستان میں بڑھتی دہشت گردی پر تشویش ہورہی ہے ۔افغانستان میں سکیورٹی صورتحال خراب ہورہی ہے،۔

سمجھتے ہیں کہ سیاسی مزاکرات سے ہی افغانستان کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے انہوں نے کہا روس، چین امریکہ اور پاکستان نے افغانستان کے معاملہ پر بات چیت کی ہے۔ انہوں نے کہا ھماری افریقہ اور مڈل ایسٹ کی سورتحال پر بات چیت بھی ہوئی ہے انہوں نے کہا یمن، لیبیا شام کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ انہوں نے کہا روس سمجھتا ہے کہ فلسطین اور اسرائیل میں براہ راست بات چیت ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا ھم نے ایشیا بحرالکاہل کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے ۔ انہوں نے کہا امریکہ خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوشش کررہا ہے، انہہوں نے کہا ھم نئی تقسیم لائنز کے واضح طورٴْ پر خلاف ہیں، ھم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کررہے ہیں اور اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا روس نے ویکسین کی پندرہ ھزار ڈوز پاکستان کو فراھم کی ہیں،ھم مزید ڈیڑھ لاکھ ڈوزز فراھم کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا پاکستان میں بہت ڈیمانڈ ہے، ھم کوشش کریں گے مزید فراھم کریں، انہوں نے کہا ھمارے درمیان پاک ایران بھارت پائپ لائن پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا ھم نے دو سو ملین ڈالرز سے زائد کی گندم پاکستان کو فراھم کی،ھم سمجھتے ہیں نارتھ ساوتھ گیس پائپ لائن کراچی سے لاھور کے درمیان کی تعمیر اھم ہے، انہوں نے کہا گیسپروم جیسی روسی کمپنیاں پاکستان میں کام کرنے کی خواہاں ہیں ۔ انہوں نے کہا نیوکلیئرانرجی کے ھمارے شعبوں میں بھی تعاون شروع ہوا ہے، انہوں نے کہا صنعتوں کا فروغ بہت اھم ہے، انہوں نے کہا بین الوزارتی کمیشن کے اجلاس میں اس پر مزید غور ہوگا،