Live Updates

سارہ تاثیر کی دوسروں کیلئے تحقیر شدت پسندی ہے، شہباز گل

سارہ تاثیر کے خاتون اوّل کے بارے گھٹیا الفاظ بیمار زہن کی عکاسی کرتے ہیں، پاکستان کا آئین قانون سب کو اپنی مرضی کا لباس پہننے کی آزادی دیتا ہے۔ معاون خصوصی سیاسی روابط شہباز گل کا ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 9 اپریل 2021 20:58

سارہ تاثیر کی دوسروں کیلئے تحقیر شدت پسندی ہے، شہباز گل
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 اپریل2021ء) معاون خصوصی سیاسی روابط شہباز گل نے کہا ہے کہ سارہ تاثیر کی دوسروں کیلئے تحقیر شدت پسندی ہے، سارہ تاثیر کے خاتون اوّل کے بارے گھٹیا الفاظ بیمار زہن کی عکاسی کرتے ہیں، پاکستان کا آئین قانون سب کو اپنی مرضی کا لباس پہننے کی آزادی دیتا ہے۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ سارہ تاثیر کے خاتون اوّل کے بارے گھٹیا الفاظ ان کے بیمار زہن کی عکاسی کرتے ہیں۔

پاکستان کا آئین اگر آپ کو اپنی مرضی کا لباس پہننے کی آزادی دیتا ہے تو وہی قانون دوسروں کو بھی یہ آزادی دیتا ہے کہ وہ اپنی مرضی کا لباس پہنیں۔ آپ کا سارہ تاثیر کے خاتون اوّل کے بارے گھٹیا الفاظ ان کے بیمار زہن کی عکاسی کرتے ہیں۔ واضح رہے گزشتہ روز جمائمہ گولڈ اسمتھ نے وزیراعظم عمران خان کے پردے اور فحاشی والے بیان کے تناظر میں ایک اور ٹویٹ کی تھی۔

(جاری ہے)

اس ٹویٹ پر سابق گورنر پنجاب مرحوم سلمان تاثیر کی صاحبزادی سارہ تاثیر نے خاتون اول بشریٰ بی بی کے لباس کو ہدف تنقید بنایا اور پاکستانی خواتین کے لباس عبایا سے متعلق تضحیک آمیز غیرمناسب الفاظ بھی استعمال کیے،  جس پر شہبازگل نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ 


تاہم جمائما کا کہنا تھا کہ مجھے یاد ہیں سالوں پہلے جب میں سعودی عرب میں تھی تو ایک بزرگ خاتون نوحہ کناں تھی کہ جب وہ عبایا اور نقاب میں باہر نکلی تو نوجوان لڑکوں نے اس کا پیچھا کیا اور اس کو ہراساں کیا۔

ان سے پیچھا چھڑانے کا ایک ہی طریقہ تھا کہ چہرے سے نقاب ہٹا دیا جائے۔ مسئلہ عورتوں کے لباس کے ساتھ نہیں ہے۔
جمائما نے ان کے جنسی زیادتی کو فحاشی سے جوڑنے سے متعلق بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے بیان پر مبنی ایک خبر شیئر کی اور اس کے ساتھ قرآ ن کریم کی ایک ا پیت کا حوالہ بھی دیا اور لکھا کہ ذمہ داری مردوں پر عائد ہوتی ہے۔

اگلی ٹوئٹ میں جمائما نے مزید لکھا کہ ’میرا خیال ہے کہ یہ ترجمے کی غلطی ہے یا عمران خان کی بات کو غلط پیش کیا گیا ہے کیونکہ جس عمران کو میں جانتی ہوں وہ کہتا تھاکہ پردہ عورتوں کے نہیں بلکہ مردوں کی آنکھوں پر ڈالنا چاہیے۔واضح رہے کہ گزشتہ اتوار اپنے ایک بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ فحاشی کے خاتمے کیلئے طیب اردوان کو کہہ کر ترکی کے ڈرامے پاکستان میں لے کر آیا ہوں۔

وہ اتوار کو براہ راست فون کالز کے ذریعے عوام کے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔ حیدرآباد سے ایک شہری کے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ بچوں اور خواتین کے خلاف جرائم تیزی سے پھیل رہے ہیں اور جتنے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں صورتحال اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے، ہم نے اس حوالہ سے سخت قانون سازی کی ہے لیکن جس طرح کرپشن صرف قانون بنانے سے ختم نہیں ہو گی اسی طرح جنسی جرائم کے خلاف بھی پورے معاشرے کو مل کر لڑنا ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب معاشرے میں فحاشی بڑھ جائے تو اس کا اثر سامنے آتا ہے، اسلام نے اسی لئے پردے کا تصور دیا ہے، فحاشی بڑھنے سے خاندانی نظام متاثر ہوا ہے، یورپ میں طلاق کی شرح 70 فیصد ہو چکی ہے، بالی وڈ نے ہالی وڈ کی پیروی کی جس کی وجہ سے دہلی کو ’’ریپ کیپٹل‘‘ کہا جاتا ہے۔ اسلام میں پردے کا تصور خاندانی نظام کے تحفظ کیلئے ہے، موبائل فون کے ذریعے بچوں کی ہر طرح کے مواد تک رسائی ہے، ہمیں اپنے معاشرے کو مغربی اور بھارتی ڈراموں اور فلموں کے برے اثرات سے بچانا ہے، میں طیب اردوان کو کہہ کر ترکی کے ڈرامے پاکستان میں لے کر آیا ہوں، ہمارے فلمساز اور ڈرامہ نگار کہتے تھے کہ وہ جو کچھ دکھا رہے ہیں لوگ وہی دیکھنا چاہتے ہیں لیکن اب ترکی کے جو ڈرامے دکھائے جا رہے ہیں وہ بہت مقبول ہیں۔


Live بشریٰ بی بی سے متعلق تازہ ترین معلومات