وزیر اعظم عمران خان کا زراعت کو بھرپور توجہ دینے کا فیصلہ بروقت ہے:میاں زاہد حسین

زمینی حقائق کے مطابق قلیل و طویل المعیاد پالیسیاں بنائی جائیں، شوکت ترین کے وزیر خزانہ بننے سے بزنس کمیونٹی کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے

بدھ 5 مئی 2021 15:55

وزیر اعظم عمران خان کا زراعت کو بھرپور توجہ دینے کا فیصلہ بروقت ہے:میاں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 5 مئی2021ء) ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے زراعت کو بھرپور توجہ دینے اور اس شعبہ کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا فیصلہ درست اور بر وقت ہے جسکی حمایت کرتے ہیں۔

زرعی شعبہ ایک دہائی سے مسلسل زوال پزیر ہے مگر گزشتہ چند سال میں اسکی حالت خراب ہو گئی ہے جسکی وجہ سے ملک میں دالوں، چینی، گندم اور کاٹن وغیرہ کی شدید قلت اور مہنگائی میں ڈبل ڈیجیٹ اضافہ ہوا ہے جسکا حل زمینی حقائق کے مطابق قلیل و طویل المعیاد پالیسیوں کی تشکیل ہے۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وبا کے باوجود شرح نمو میں بہتری کے امکانات روشن ہو رہے ہیں اور اگر مرکزی بینک حسب سابق مثبت کردار ادا کرتا رہا اوراسکے اقدامات پاکستان کے زمینی حقائق کے مطابق رہے تو ملکی شرح نمو عالمی اداروں کی پیشگوئی سے بڑھ سکتی ہے ۔

(جاری ہے)

حکومت جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے مسئلے کو مناسب سفارتی اور بھرپور خارجہ پالیسی کے زریعے حل کرے ورنہ برآمدات میں تین ارب ڈالر کی کمی واقع ہو سکتی ہے ۔اس وقت مشکلات کے باوجود کنسٹرکشن کا شعبہ ترقی کر رہا ہے، مینوفیکچرنگ کے حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں، بڑی صنعتوں کی شرح نمو بہتر ہو رہی ہے جو خوش آئند ہے۔وزیر خزانہ شوکت ترین بھی معاشی استحکام کے ساتھ اقتصادی ترقی کے حامی ہیں وہ برآمدات بڑھانا اورٹیکس نیٹ کو خاطر خواہ حد تک پھیلانا چاہتے ہیں جبکہ اشیائے خور و نوش کی کمی کا سلسلہ ختم کرنے میں سنجیدہ ہیں۔

وزیر خزانہ نے غربت کے خاتمے اور گردشی قرضہ میں کمی کے لئے اہم اقدامات کر فیصلہ کیا ہے جس کے مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ معاشی ترقی کی رفتار بڑھانے کے لئے حکومت کو بینکوں سے قرضے کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نجی شعبہ کو زیادہ قرضے مل سکیں اور ملک میں بے روزگار میں کمی آئے۔میاں زاہد حسین نے مذیدکہا کہ موجودہ حالات میں مرکزی بینک شرح سود میں مذیددوفیصد کمی کرے کیونکہ اس میں اضافہ سے عوام اور کاروباری برادری پر بوجھ بڑھے گا اور نئی سرمایہ کاری میں کمی ہو گی۔