شہری عید الفطر کے موقع پر اپنے رشتہ داروں سے ملنے نہ جائیں ، وزیراعلیٰ سندھ

چونکہ گذشتہ عید پر کیسز کی تعداد میں 30 فیصد اضافہ ہوا جوکہ اس بار خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ میرا سب کو مشورہ ہے کہ وہ گھر میں ہی رہیں

بدھ 12 مئی 2021 22:32

شہری عید الفطر کے موقع پر اپنے رشتہ داروں سے ملنے نہ جائیں ، وزیراعلیٰ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مئی2021ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے کے لوگوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ عید الفطر کے موقع پر اپنے رشتہ داروں سے ملنے نہ جائیں چونکہ گذشتہ عید پر کیسز کی تعداد میں 30 فیصد اضافہ ہوا جوکہ اس بار خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ میرا سب کو مشورہ ہے کہ وہ گھر میں ہی رہیں اور اپنے گھر کے افراد کے ساتھ عید کا لطف اٹھائیں، یہی وائرس پر قابو پانے کا واحد طریقہ ہے تاکہ دوسرے افراد بھی محفوظ رہیں ۔

یہ بات انہوں نے بدھ کے روز وزیراعلی ہاس میں کورونا وائرس سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں صوبائی وزرا ، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، سید ناصر شاہ ، جام اکرام ، مشیر قانون مرتضی وہاب ، پارلیمانی سیکرٹری قاسم سراج سومرو ، چیف سکریٹری ممتاز شاہ ، آئی جی سندھ مشتاق مہر ، اے سی ایس ہوم عثمان چاچڑ ، کمشنر کراچی نوید شیخ، وزیر اعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، ، کمشنر کراچی نوید شیخ ، ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران منہاس ، سیکرٹری خزانہ حسن نقوی ، سیکرٹری اسکول ایجوکیشن احمد بخش ناریجو ، سیکرٹری صحت کاظم جتوئی ، ڈاکٹر باری ، ڈاکٹر فیصل ، ڈاکٹر سجاد قیصر ، وائس چانسلر ڈائو ڈاکٹر سعید قریشی اورکور 5 ، رینجرز اور WHO کے نمائندوں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کے آغاز میں گذشتہ عید الفطر کی تعطیلات کے دوران کوویڈ کیسز کا موازنہ کیا گیا جس میں مثبت کیسز میں 30 فیصد اضافہ ہوا۔ پچھلی عید الفطر 24 مئی 2020 کو منائی گئی تھی اور اس دن 846 یا 15 فیصد مثبت کیسز ہوئے تھے۔ عید کے فورا بعد ہی مثبت کیسز کا تناسب بڑھتا ہی چلا گیا اور 18 دن کے اندر یہ 3038 کیسز تک پہنچ گیا ، جوکہ تناسب کا 30 فیصد تھا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ کیسز میں غیر معمولی اضافے کی اصل وجہ ایس او پیز کی خلاف ورزی تھی۔

لہذا وزیر اعلی سندھ نے صوبے کے عوام سے اپیل کی کہ وہ عید کو اپنے گھر کے افراد کے ساتھ منائیں اور رشتہ داروں سے ملنے سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہی واحد راستہ ہے خود کو اس وبا سے محفوظ رکھنے کا ۔ سکریٹری صحت کاظم جتوئی نے 24 رمضان سے لے کر 2020 تک کے آخری رمضان کا ڈیٹا شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان کے پہلے ہفتے میں 44 اموات رپورٹ ہوئیں اور 12.57 فیصد نئے کیسز کی تشخیص ہوئی، دوسرے ہفتے میں 50 اموات رپورٹ ہوئیں اور 14.34 فیصد کیسز کی شرح میں اضافہ ہوا۔

تیسرے ہفتے میں 79 اموات ہوئیں اور 15.49 فیصد کیسز کی جانچ ہوئی اور چوتھے ہفتے میں 77 اموات ہوئیں اور 16.99 فیصد نئے کیسز سامنے آئے۔ یعنی 103،433 ٹیسٹوں کے نتیجے میں 15،554 کیسز رپورٹ ہوئے جو کہ مجموعی طور پر تشخیص کی شرح کا 15.04 فیصدبنتا ہے اور 250 مریض اس وبا کا شکار ہوئے۔اجلاس میں رواں ماہ رمضان میں کیسز کی شرح کے حوالے سے بتایا گیا کہ 12 اپریل سے 9 مئی 2021 تک رمضان کے پہلے ہفتے میں 23 اموات کے ساتھ 4.71 فیصد نئے کیسز سامنے آئے، دوسرے ہفتے میں 43 اموات کے ساتھ 6.31 فیصد ، تیسرے ہفتے میں 62 اموات کیساتھ 6.96 فیصد اور چوتھے ہفتے میں64 موات کے ساتھ 7.08 فیصد کیسز رپورٹ ہوئیں۔

رمضان المبارک کے دوران مجموعی طور پر 370،096 ٹیسٹ کیے گئے جس کے نتیجے میں 23،551 کیسزسامنے آئے اور 192 اموات کے ساتھ 6.36 فیصد کیسز کی تشخیص ہوئی ۔ہفتہ وار ضلعی مثبت کیسز کے اعداد و شمار پر تبادلہ کرتے ہوئے وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بتایا کہ کراچی کے ضلع شرقی میں 23 فیصد کیسز ، جنوبی میں 15 فیصد ، ضلع وسطی اور حیدرآباد میں 11 فیصد ، دادو 9 فیصد ، سکھر ، لاڑکانہ ، گھوٹکی ، ملیر اور غربی میں 6فیصد کیسز ہیں۔

کورنگی میں 5 فیصد ، میرپورخاص میں 4 فیصد ، ٹھٹھہ ، کشمور ، بدین اور خیرپور میں 3 فیصد ہے۔ویکسینیشن مراکز: اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عید کی تعطیلات کے دوران ویکسینیشن مراکز معمول کے مطابق کام کریں گے۔ وزیراعلی سندھ نے لوگوں کو تاکید کی کہ وہ ویکسین لگوائیں۔ صوبائی حکومت کو سینوفرم کی 8،62،000 ڈوزز ، 11،000 کیسینو ، 80،000 سینو واکس اور 107500 استرا زینیکا موصول ہوئی ہیں۔

تمام موصولہ ڈوزز ویکسینیشن مراکز کو فراہم کی گئیں ہیں۔وزیر اعلی سندھ نے اجلاس کے شرکا سے مشاورت کے بعد ریسٹورنٹ کو ٹیک اوے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ ایس او پیز کا خیال لازمی رکھا جائے۔ کوئی بھی کھانا لینے کے لیے اپنی گاڑی سے نیچے نہیں اترے گا بلکہ ریسٹورنٹ کے عملے کے ذریعہ دیا جائے گا۔ اور کسی کو بھی ریسٹورنٹ میں کرسیاں لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ایس او پیز کی خلاف ورزی کی صورت میں ریسٹورنٹ کو سیل کردیا جائے گا۔