)عالمی عید ملن مشاعرہ

mموجودہ چیئرمین نے اکادمی کو بہت متحرک کر دیا ہے ، ان کی کوششوں سے پاکستان چائنا اکنامک کاریڈور کے بعد ڈاکٹر خشک کی کوششوں سے پاک چائنا لٹریری کاری ڈور ممکن ہو سکا ہے، ڈاکٹر وحید احمد

اتوار 16 مئی 2021 19:40

r اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مئی2021ء) اکادمی ادبیا ت پاکستان کے زیر اہتمام آن لائن عالمی عید ملن مشاعرہ منعقد ہوا۔صدارت ڈاکٹر وحید احمد (اسلام آباد)نے کی۔ سورج نارائن(کوہاٹ)، منصور آفاق(لاہور)، صابر رضا(مانچسٹر)اور غضنفر ہاشمی (امریکہ) مہمانان خصوصی تھے۔ ڈاکٹر شائستہ نزہت(لاہور)، اعجاز کنورراجہ(لاہور)، سعد اللہ شاہ (لاہور)، کبیر اطہر(رحیم یار خان)، الطاف بخاری(امریکہ)، محسن شکیل(کوئٹہ)، علی ارمان(برطانیہ)، شفقت اللہ مشتاق(بہاولنگر) اور عارف افضل عثمانی مہمانان اعزاز تھے۔

ڈاکٹر یوسف خشک، چیئرمین، اکادمی ادبیات پاکستان ،نے ابتدائیہ پیش کیا۔ مشاعرے میں ملک بھر اور بیرون ملک سے شعرائ کرام نے اپنا کلام پیش کیا۔ نظامت شہزاد بیگ نے کی۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر یوسف خشک، چیئرمین ، اکادمی ادبیات پاکستان نے ابتدائیہ پیش کرتے ہوئے تمام ملکی اور غیر ملکی شعرائ کا اکادمی کی طرف سے بطور چیئرمین شکریہ ادا کیاکہ انہوں نے اکادمی کی دعوت کوقبول کیا اور اس مشاعرے میں شر کت کی۔

انہوں نے کہا کہ خاص طور پر رمضان المبار ک کے مہینے میں عالمی حمدیہ اور نعتیہ مشاعرے منعقد کیے جس میں اردوزبان کے ساتھ پنجابی، سندھی، پشتو، پوٹھوہاری،سرائیکی، بلوچی، براہوئی، ہندکو، کشمیری، کھوار،گوجری پہاڑی، وخی،شینا،بروشسکی اوربلتی میں بھی حمدیہ و نعتیہ مشاعرے پورے رمضان میں منعقد کیے گئے۔اس کے بعد خواتین کاعالمی حمدیہ و نعتیہ مشاعرہ منعقد ہوا اور آج آپ اکابرین علم و دانش کی شفقت ،محبت اور تعاون کی بدولت ہی اکادمی نے عید ملن عالمی مشاعرہ کا انعقاد کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پچھلے ایک سال سے یہ دنیا جس طرح کوڈ کا سامنا کر رہی ہے ، جس میں پاکستان بھی شامل ہے اور اب اس وبا کی تیسری خطر ناک لہر سے ہم لوگ نبر د آزما ہیں۔ اس سے قبل لوگوں نے اس طرح کی وبا کا سامنا نہیں کیا تھا۔ میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں ان ادیبوں، شاعروں اور اہل قلم حضرات کو جن کے ہاتھ میں قلم تھاانہوں نے مایوس کن صورتحال میں جس میں پورا معاشرہ انتہائی بے چینی کی کیفیت میں مبتلا تھا ہمارے ان انسان دوست اہل قلم نے معاشرے میں وبا کے خلاف ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔

انہوں نے قلم کے ذریعے اپنی شاعری ، مضامین اور کالموں کے ذریعے نہ صرف لوگوں کا حوصلہ بڑھایا بلکہ ان میں جینے کی امنگ پیدا کی۔ ہمارے اہل قلم نے سماج میں اپنی خدمات انجام دینے والے ڈاکٹروں، رضاکاروں ودیگر سماجی کارکنوں کا بھی حوصلہ بڑھایا۔ ادیبوں کے اس کردار کو عالمی سطح پر بھی سراہا گیا ہے۔ بلاشبہ وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ ادیبوں کا یہ کردار ناقابل فراموش ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر یوسف خشک نے کہا کہ اکادمی ادبیات پاکستان نے کووڈ کے باوجود کئی ممالک کے ساتھ سمجھوتے کیے ہیں اور خصوصا جو چائنا کے ساتھ سمجھوتہ ہوا اس کے تحت 100 پاکستانی کتب چائنیز زبان میں ترجمہ ہوںگی۔ مزید کہاکہ امید زیست ایوارڈ کے تحت جو شاعری موصول ہوئی وہ بہت جلد شائع ہوگی جس میں ہمارے سینئر اور نوجوان شعرا نے نظمیں، غزلیں اور دیگر اصناف میں اپنی تخلیقات بھیجی ہیں یہ کتاب وبا کے دور میں انسانی زندگی کی بدلتی صورتحال کی بھر پور عکاسی کرے گی اور امید ہے یہ کتاب ادبی دستاویز کی حیثیت حاصل کرے گی۔

مشاعرے کے صدر ڈاکٹر وحید احمد نے اپنی گفتگو میں مشاعرے کو کامیاب و یادگار قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ چیئرمین نے اکادمی ادبیات کو بہت متحرک بنا دیا ہے ، کووڈ کے باوجود پبلیکشنز اور پرواگرمز کا منعقد ہونا ان کی اپنے شعبے سے محبت کی علامت ہے۔ پاکستان چائنا اکنامک کاریڈور کے بعد ڈاکٹر یوسف خشک کی کوششوں سے پاک چائنا لٹریری کاری ڈور ممکن ہو سکا ہے جو ایک بڑی کامیابی ہے۔

مشاعرے میں اشرف یوسفی(فیصل آباد)، مقصود وفا(فیصل آباد)، اظہر فراغ(بہاولپور)، فیصل ہاشمی(خانیوال)، رفیق احمد خاں(حیدر آباد)، انجم سلیمی(فیصل آباد)، خالد سجاد(کویت)، قمر ریاض(مسقط)، ڈاکٹر شفیق آصف(سرگودھا)، صائمہ آفتاب(لاہور)، عذرا ناز(لندن)، استوتی اگروال(ہندوستان)، شاہد زمان(کوہاٹ)، صائمہ نورین بخاری(ملتان)، رباب تبسم(اسلام آباد)، ڈاکٹر عارف فرہاد(اسلام آباد)، منان قدیر منان(لندن)، نیل احمد(کراچی)، نیلم ملک(لاہور)، ڈاکٹر شمع افروز(کراچی)، تسلیم اکرام(اسلام آباد)، احسان شاہ(گلگت)، میاں آفتاب احمد(فیصل آباد)، رمزی آثم(کراچی)، اعجاز احمد(دوحہ)، ہارون عدیل(پشاور)، مبشر سعید(ساہیوال)، شیراز غفور(ڈیرہ غازی خان)، حسن مسعود(میانوالی)، مجدد الارض(خیر پور)، عقیل شاہ(اسلام آباد)، ثناء اللہ ظہیر(فیصل آباد)، ڈاکٹر شاہد اشرف(فیصل آباد)، دانش عزیز(لاہور)، محمود رضا سید(فیصل آباد)، کاشف عرفان(اسلام آباد)، عرفان عارف(جموں کشمیر)، ابھیشک شکلہ(ہندوستان)، محمد افضل(لاہور)، کاشف رحمان(ڈیرہ اسماعیل خان)، طاہر شیرازی(ڈیرہ اسماعیل خان)، ڈاکتر ضیغم خان(ڈیرہ اسماعیل خان)، غزالی (گوجرہ)، اویس سجاد اویس(بہاولپور)، فوزیہ شیخ(فیصل آباد)، اطہر ضیائ(اسلام آباد)، صغیر اسلماور دیگر نے اپناکلا م پیش کیا